امریکا نے سرکاری طور پرجمال خشوگی قتل کیس میں سعودی ولی عہد کو ذمہ دار قراردیدیا

شہزادہ محمد بن سلمان نے جمال خشوگی کو زندہ یا مردہ پکڑنے کے منصوبے کی منظوری دی تھی. انٹیلی جنس رپورٹ کے مندرجات

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 27 فروری 2021 00:34

امریکا نے سرکاری طور پرجمال خشوگی قتل کیس میں سعودی ولی عہد کو ذمہ دار ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 فروری ۔2021ء) امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن کے حکم پر صحافی جمال خشوگی قتل کیس میں تفتیشی رپورٹ جاری کردی گئی ہے انٹیلی جنس رپورٹ کے اب تک سامنے آنے والے مندرجات میں سعودلی ولی عہد پر اس کی ذمہ داری عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے شہزادہ محمد بن سلمان نے جمال خشوگی کو زندہ یا مردہ پکڑنے کے منصوبے کی منظوری دی تھی.

(جاری ہے)

یہ پہلی مرتبہ ہے کہ امریکہ نے اس معاملے میں سعودی شہزادے کا کھلے عام نام لیا ہے جبکہ محمد بن سلمان اس الزام سے انکار کرتے آئے ہیں کہ انہوں نے جمال خشوگی کے قتل کے احکامات جاری کیے تھے جمال ایک سعودی صحافی تھے جنہوں نے امریکہ میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کی ہوئی تھی اور وہ واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ تھے اپنے مضامین میں خشوگی سعودی عرب کی حکومت پر تنقید کرتے رہتے تھے .

امریکا کی قومی انٹلیجنس کے ڈائریکٹر کے دفتر نے سعودی عرب میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے فیصلے کرنے کے کنٹرول کا حوالہ دیا اس رپورٹ میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور جمال خشوگی کو ہلاک کرنے والے اس آپریشن میں ان کے اہم مشیر کے ملوث ہونے کی نشاندہی بھی کی گئی ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سعودی ولی عہد کے حکم کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھاتے تھے واضح رہے کہ گزشتہ روزامریکی صدر جو بائیڈن نے سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان سے فون پر رابطہ کیا جس میں انہوں نے امریکہ کی جانب سے انسانی حقوق اور قوانین کی پاسداری کی اہمیت پر زوردیا صدر بائیڈن کی فون کال ایک ایسے وقت میں کی گئی جب بظاہر امریکہ سعودی عرب سے اپنے تعلقات کو ایک نئی سمت میں لے جانے کا متقاضی ہے.

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکہ میں صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کی تحقیقات پر مبنی خفیہ رپورٹ کو جاری کرنے کی تیاریاں کر رہی ہے جس کے بارے میں عام خیال یہ ہے کہ اس رپورٹ میں قتل کا الزام سعودی ولی عہد شہزادے محمد بن سلمان پر عائد کیا گیا ہے واضح رہے کہ جو بائیڈن سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر تھے جنہوں نے سعودی عرب سے بہت قریبی تعلقات قائم کیے تھے اور اس سلسلے میں انہوں نے رپورٹ شائع کرنے کی قانونی ذمہ داری کو مسترد کر دیا اور ساری توجہ سعودی عرب سے تعلقات بہتر بنانے پر رکھی لیکن توقع ہے کہ صدر جو بائیڈن سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں پہلے جیسی گرمجوشی نہیں دکھائیں گے.

سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز 35 سالہ ولی عہد محمد بن سلمان کے والد ہیں جنہیں سعودی عرب کا ڈی فیکٹو حکمران سمجھا جاتا ہے جمال خشوگی کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کرنے کا فیصلہ صدر بائیڈن کی ان پالیسیوں کا حصہ ہے جس کا مقصد دنیا میں سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والے ملک کی جانب سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں اور یمن کی خانہ جنگی میں اس کے کردار کا ازسر نو جائزہ لینا ہے.

جمال خشوگی کو آخری مرتبہ دو اکتوبر 2018 کو استنبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا تھا بعدازاں انہیں سعودی ولی عہد سے منسلک اہل کاروں کی ٹیم کی جانب سے قتل کیے جانے کی اطلاعات آئی تھیں اور خشوگی کی باقیات آج تک نہیں مل سکیں خشوگی اپنی شادی کے سلسلے میں بعض دستاویزات کے حصول کے لیے سعودی قونصل خانے گئے تھے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان جمال خشوگی کے قتل کا حکم دینے کے الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں البتہ ریاض نے آخر کار یہ تسلیم کر لیا تھا کہ ریاست مخالف سرگرمیوں کے ضمن میں کیے گئے ایک آپریشن کے دوران غلطی سے جمال خشوگی کی ہلاکت ہو گئی تھی.

بعدازاں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی جولائی 2019 میں ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ خشوگی کی ہلاکت کی اخلاقی ذمے داری قبول کرتے ہیں خشوگی کی ہلاکت میں ملوث پانچ اہلکاروں کو ابتداً سزائے موت سنائی گئی تھی تاہم خشوگی کے اہل خانہ کی جانب سے معافی کے بعد ان کی سزائیں 20 سال قید میں تبدیل کر دی گئی تھیں. جمال خشوگی کی ہلاکت کے بعد اقوامِ متحدہ میں انسانی حقوق کی تفتیش کار ڈاکٹر انیاس کلمارڈ نے سعودی حکومت پر منظم منصوبہ بندی کے تحت جمال خشوگی کو قتل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اس کی جامع تحقیقات پر زور دیا تھا اس رپورٹ کا ایک حصہ 2018 کے آخر میں امریکی کانگریس میں بھی پیش کیا گیا تھا تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے قانون سازوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے مکمل رپورٹ جاری کرنے کا مطالبہ رد کر دیا تھا ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام کا مقصد سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کے معاہدے کو بچانا اور ایران کے ساتھ امریکی کشیدگی کے تناظر میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو بہتر رکھنا تھا.

معروف امریکی چینل این بی سی نیوز نے نام ظاہر کیئے بغیر امریکی تفتیش کاروں کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ آج جمال خشوگی قتل کیس پر سی آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کرے گی جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صحافی جمال خاشوگی کے 2018 کے قتل کی منظوری دی ہے اقوام متحدہ کی جانب سے تحقیقات کرنے والے ایگنیس کالمارڈ نے بھی سعودی عرب پر اسے ایک غیر عدالتی قتل قراردیتے ہوئے الزام عائد کیاتھا کہ سعودی عرب کی ریاست انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے تحت ذمہ دار ہے ٹرمپ نے 2019 میں کہا تھا کہ انہوں نے صحافی باب ووڈورڈ کے ساتھ ریکارڈ شدہ انٹرویو میں محمد بن سلمان کو کانگریس کی جانچ پڑتال سے بچایا تھا.
امریکا نے سرکاری طور پرجمال خشوگی قتل کیس میں سعودی ولی عہد کو ذمہ دار ..