مافیاز نے اس حکومت پر انویسٹ کیا اور یہی لوگ حکومتی معالات چلا رہے ہیں،سراج الحق

مصنوعی اقدامات اور وزارتوں میں تبدیلیوں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، سارا ٹبر ہی نالائق لوگوں کا ہے جن کے پاس معاملات کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے کوئی ویژن نہیں

ہفتہ 17 اپریل 2021 23:31

مافیاز نے اس حکومت پر انویسٹ کیا اور یہی لوگ حکومتی معالات چلا رہے ہیں،سراج ..
فیصل آباد، لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اپریل2021ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ غربت کے مارے لوگ شہر شہر، کوچہ کوچہ راشن کے لیے لمبی قطاروں میں کھڑے ہیں۔ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ رمضان میں اشیائے خورودنوش کی قلت نہیں ہو گی مگر مہینہ کے آغاز میں ہی لوگوں کو چینی آٹا ٹکٹوں پر مل رہا ہے۔ خواتین بزرگ گھنٹوں لائنوں میں کھڑے رہتے ہیں تاکہ انھیں چند کلو راشن مل جائے۔

رمضان پیکیج کے لیے اعلان کی گئی سبسڈی بھی مافیاز کی جیبوں میں جائے گی۔ مافیاز نے اس حکومت پر انویسٹ کیا اور یہی لوگ حکومتی معالات چلا رہے ہیں۔ مصنوعی اقدامات اور وزارتوں میں تبدیلیوں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ سارا ٹبر ہی نالائق لوگوں کا ہے جن کے پاس معاملات کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے کوئی ویژن نہیں۔

(جاری ہے)

آئی ایم ایف اور این جی اوز جو ڈکٹیٹ کر دیتے ہیں حکومت وہی نافذ کر دیتی ہے۔

کچھ عرصے بعد عوام شور مچاتے ہیں تو اعلانات واپس لے لیے جاتے ہیں اور وزیراعظم کہہ دیتے ہیں کہ یوٹرن لینا ہی لیڈر کی نشانی ہے۔ پی ڈی ایم ناکام ہو گئی۔ اپوزیشن اتحاد نے عوامی مسائل اجاگر کرنے کی بجائے مفادات کی سیاست کی۔ لوگ کرونا وبا کی وجہ سے شدید مشکلات میں ہیں۔ ہسپتالوں میں بنیادی سہولیات نہیں۔ حکومت نے لوگوں کو لاوارث چھوڑ دیا۔

قوم وبا کے دوران احتیاط کرے۔ شریعت نے بیماری کے دوران احتیاطی تدابیر اپنانے کا حکم دیا ہے۔ دین پر عمل پیرا ہونے میں ہی کامیابی ہے۔ امت مسلمہ کے مسائل کا حل حضور پاکؐ کی مکمل اتباع میں ہے۔ قرآن کی تعلیمات عام ہوں گی تو معاملات زندگی میں برکت آئے گی۔ غربت ختم ہو گی اور دنیا امن کا گہوارہ بنے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے فیصل آباد میں تنظیمی اجلاس کی صدارت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر امیر ضلع فیصل آباد پروفیسر محبوب الزماں بٹ بھی موجود تھے۔قبل ازیں امیر جماعت نے الخدمت فائونڈیشن فیصل آباد کے ڈاکٹر پروفیسر احمد سعید کی وفات پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر سعید نے کرونا وبا کے دوران اگلی صفحوں میں عوام کی مسلسل خدمت کی اور بعدازاں وہ خوداس وبا کا شکار ہو کر اللہ کو پیارے ہو گئے۔

سراج الحق نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کرونا کی وبا کو پاکستان میں آئے ہوئے ایک سال کا عرصہ گزر گیا ہے، مگر بیماری سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات ناکافی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جرمنی کی چانسلر نے ویکسین لگوانے کے لیے اپنی باری کا تین ہفتے انتظار کیا۔ مگر ہمارے ہاں حکمرانوں اور ان کے خاندانوں نے سب سے پہلے ویکسین لگوائی۔ انھوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں ویکسین چوری ہو جاتی ہے۔

بیڈز اور وینٹی لیٹرز کی شدید کمی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے عوام کے ساتھ ساتھ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف جو اگلی صفحوں پر وائرس کا مقابلہ کر رہا ہے، کو بھی لاوارث چھوڑ دیا ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت ایک ناکام حکومت ہے جس کے پاس کوئی سٹریٹیجی نہیں۔ لوگوں کے کاروبار تباہ ہو گئے، سکول کالجز بند پڑے ہیں، مگر حکومت صرف جھوٹے اعلانات سے کام چلا رہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ملک میں چار بار وزیرخزانہ تبدیل ہو چکے ہیں۔ ایچ ای سی میں اعلیٰ عہدوں پر کئی بار تبدیلیاں کی گئیں۔ بیوروکریسی میں آئے روز اکھاڑ پچھاڑ ہوتی ہیں۔ حکومت کو مان لینا چاہیے کہ ایسے اقدامات سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ ایک نالائق کو ادھر سے ہٹا کر ادھر تعینات کرنے کی پالیسی کارگر نہیں ہو گی۔سراج الحق نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ وبا سے محفوظ رہنے کے لیے اللہ کی خصوصی رحمت کے طلبگار رہیں۔ انھوں نے کہا کہ روزہ انسان کی جسمانی اور روحانی صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔ رمضان المبارک میں لوگوں کو نیکی کرنے کی تلقین کریں اور برائی سے منع کریں۔ حق کے مقابل میں باطل کا ساتھ دینا سب سے بڑا جرم ہے۔ قوم صالح قیادت کو آگے لائے۔