برطانیہ کی ریڈ لسٹ اور پاکستان ، صورتِ حال باعثِ تشویش ہے،مفتی منیب الرحمن

اگر تدارک نہ کیا گیا توخدانخواستہ اس کے اثرات دیرپا ثابت ہوں گے،سابق چیئرمین رویت ہلال کمیٹی

جمعرات 22 اپریل 2021 16:22

برطانیہ کی ریڈ لسٹ اور پاکستان ، صورتِ حال باعثِ تشویش ہے،مفتی منیب ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اپریل2021ء) معروف عالم دین رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہاہے کہ برطانیہ کی ریڈ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونا تشویشناک ہے ۔اگر تدارک نہ کی گیا تو اس کے اثرات دیرپا ثابت ہوںگے ۔اپنے جاری ایک بیان میں مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ کورونا وائرس کے خطرے کے پیشِ نظراپنے ملک کی طرف سفرکرنے کے حوالے سے برطانیہ نے اکیس ممالک پر مشتمل ایک ریڈ لسٹ جاری کی ہے، اس میں پاکستان کا پندرھواں نمبر ہے،ان ممالک کے شہری برطانیہ کا سفر نہیں کرسکیں گے، کل ٹیلی ویژن کے ٹکر سے معلوم ہوا کہ وزیرِ داخلہ نے برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات کی اور پاکستان کو سفری ریڈ لسٹ سے خارج کرنے کی درخواست کی، لیکن برطانوی ہائی کمشنر نے اسے رد کردیا۔

(جاری ہے)

دراصل ہم کووڈ 19کے حوالے سے یومیہ اموات اوریومیہ کیسوں کی جو فہرست ایک عرصے سے جاری کررہے تھے ، اس کی روشنی میں ہم سمجھ رہے تھے کہ ہم بہتر پوزیشن میں ہیں اور ہم پر کوئی سفری پابندیاں عائد نہیں ہوں گی، لیکن یہ خوش فہمی برطانیہ نے رفع کردی۔ انہوںنے کہا کہ دنیا کو ہمارے اعداد وشمار پر اعتبار نہیں ہوتا، ماضی میں مالیاتی امور کے بارے میں غلط اعداد وشمار جاری کرنے پر عالمی مالیاتی اداروں کی طرف سے پاکستان پرجرمانہ بھی لگ چکا ہے اور اب تو آئی ایم ایف کا نامزد فرد گورنر اسٹیٹ بنک کے منصب پر فائز ہے۔

ہمارے اعداد وشمار اس لیے قابلِ اعتبار نہیں ہوتے کہ ہمارے ہاں اعداد وشمار جمع کرنے کا کوئی سائنٹیفک نظام نہیں ہے، یہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی دی گئی رپورٹس پر مشتمل ہوتے ہیں۔ نیز سب لوگوں کی کووڈ 19ٹیسٹنگ تک رسائی (Access)بھی نہیں ہے، آبادی کے تناسب سے ہماری ٹیسٹنگ کی مقداراوروسائل بہت کم ہیں، نیز اسپتالوں میں گنجائش بھی محدود ہے اور بڑی تعداد میں مریض اسپتالوں میں آنے سے حتی الامکان گریز کرتے ہیں، کیونکہ وہاں کا ماحول معیاری نہیں ہوتا اور کورونا وارڈ میں داخل ہوتے ہی مریض تیس فیصد ہمت ہار جاتا ہے۔

مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ سابق وزیرِ سائنس وٹیکنالوجی وحال وزیرِ اطلاعات فواد چودھری بلند بانگ دعوے کرتے رہے کہ ہم عالمی معیار کا وینٹی لیٹر بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور اب اپنی ضرورت پوری کرنے کے بعد برآمد بھی کریں گے، مگر یہ محض خالی خولی دعوے ثابت ہوئے اور روز نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر(NCOC)کی طرف سے وارننگ آتی ہے کہ اسپتالوں میں بیڈ پوری گنجائش کے مطابق پُر ہونے کے قریب ہیں ، یہی صورتِ حال وینٹی لیٹر کی ہے۔

پس ہماری حکومت محض لفاظی کے ذریعے لوگوں کو مطمئن کرنا چاہتی ہے ، اللہ جانے ہم میں احساسِ ذمے داری اور سنجیدگی کس مرحلے میں آئے گی۔ نیز اب آنے والے دنوں میں کورونا ویکسین لگانے کو معیار بنایا جائے گااور اس میدان میں ہم دنیا سے بہت پیچھے ہیں ، ابھی تک چین سے آئی ہوئی خیراتی ویکسین پر گزارا ہوا ہے۔اب لگتا ہے کہ پولیو ویکسین کی طرح کورونا ویکسین بھی لمبے عرصے چلے گی اور اسی میں عالمی فارماسیوٹیکل کمپنیوں کا کاروباربھی خوب چمکے گا۔

انہوںنے کہا کہ اعداد وشمار سے ظاہر ہے کہ آبادی کے تناسب سے عالمی سطح پر کووڈ 19سے سب سے زیادہ برطانیہ متاثر ہوا ، لیکن اب برطانیہ میں ویکسین لگانے کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے، اس کی نصف سے زیادہ آبادی کو ویکسین لگائی جاچکی ہے، جبکہ مغربی ماہرین کے بقول ستّر فیصد آبادی کو ویکسین لگ جانے کے بعد Herd immunityحاصل ہوجاتی ہے، یعنی پوری آبادی کو وبا سے کسی حد تک تحفظ مل جاتا ہے،چنانچہ اب برطانیہ میں شرح اموات کافی گرچکی ہے۔

متحدہ عرب امارات بھی پابندی لگانے پر غورکر رہا ہے۔غیر ملکی کمپنیوں کے فارمولے اور لائسنس پر بھارت میںویکسین کی پیداوار شروع ہے اور برآمد بھی کی جارہی ہے۔ بیرونِ ملک کاروبار ،تعلیم حاصل کرنے اور روزگار کے لیے پاکستانیوں کے مواقع کو محدود کیا جائے گااور یہ ہماری معیشت کے لیے ایک دھچکا ہوگا،پس لازم ہے کہ بروقت اس کے تدارک کی تدبیر کی جائے۔