سات سالہ کمسن بچے نے چھریوں کے وار کر کے دوست کی شہ رگ کاٹ دی

ننھے قاتل کو ہتھ کڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا گیا، کمرہ عدالت میں موجود وکلاء اور سائلین کمسن قاتل کو دیکھ کر حیران رہ گئے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 8 مئی 2021 17:49

سات سالہ کمسن بچے نے چھریوں کے وار کر کے دوست کی شہ رگ کاٹ دی
لاہور ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 8 مئی 2021ء ) سات سالہ کمسن بچے نے دوست پر چھریوں کے وار کرکے شہ رگ کاٹ دی۔تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ میں سات سالہ کمسن بچے کو پیش کیا گیا۔قتل کے کمسن ملزم کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا گیا۔ننھے قاتل کو دیکھ کر کمرہ عدالت میں موجود وکلاء اور سائلین بھی حیران رہ گئے۔ملزم مزمل عرف مٹھو پر دوست کو چھریوں کے وار کر کے قتل کرنے کا الزام ہے۔

کمسن بچے مزمل کے خلاف تھانہ ہڈیارہ میں قتل کا مقدمہ درج ہوا تھا۔ملزم نے ایک بیوہ کے بیٹے عبد الرحمان کو چھریوں کے وار کر کے قتل کیا تھا۔ملزم نے چھری کا وار گردن پر کیا جس سے مقتول کی شہ رگ کٹ گئی۔بتایا گیا ہے کہ مقتول ملزم سے دو سال بڑا تھا۔مزمل نامی 7 سالہ بچے نے تفتیش کے دوران اپنے جرم کا اعتراف بھی کرلیا ہے۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل سیشن جج جسٹس افتخار احمد نے بچے کی حاضری مکمل کرتے ہوئے چالان کی کاپیاں دینے کا حکم دے دیا ہے۔

آئندہ تاریخ پہننے کا قتل پر فرد جرم عائد کی جائے۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے وژن اور وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم کی قیادت میں وزارت قانون و انصاف نے جنسی تشدد اور عصمت دری کا شکار افراد کے مقدمات کی تیز ترین سماعت کے لئے خصوصی عدالتوں کا قیام کر دیا ہے جس کا مقصد متاثرین کو تیز رفتار کے ساتھ انصاف فراہم کرنا ہے۔ قانون وانصاف کی پارلیمانی سیکرٹری اور خصوصی کمیٹی کی چیئرپرسن بیرسٹر ملائیکہ بخاری نے ’’اینٹی ریپ آرڈیننس2020‘‘کے تحت خصوصی عدالتوں کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اس حوالے سے وزارت اور خصوصی کمیٹی کے ارکان نے بڑی محنت سے کام کیا ہے۔

خصوصی عدالتوں کا قیام اہم پیشرفت ہے جس کے ذریعے زیادتی اور جنسی جرائم کے متاثرین کو انسانی اور صنفی بنیادوں پر تیز رفتار انصاف کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔ترجمان وزارت قانون و انصاف کا کہنا ہے کہ خصوصی عدالتیں جدید خطوط پر استوار ہوں گی جہاں آڈیو، ویڈیو ریکارڈنگ اور ویڈیو لنک کی سہولیات بھی میسر ہوں گی۔ خصوصی عدالتوں کو جدید سہولیات کی فراہمی کا مقصد جنسی زیادتی کے مقدمات کی سماعت کے دوران متاثرین بالخصوص خواتین اور بچوں کو عدالتی کمرے میں ایسا ماحول فراہم کرنا ہے جہاں وہ خود کو مکمل طورپر محفوظ سمجھیں۔