
وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے نمائندہ وفد کی ملاقات
ہفتہ 12 جولائی 2025 16:39

(جاری ہے)
وزیر اعلیٰ نے وفد کو صوبے کی مجموعی صورتحال سے آگاہ کیا اور انسانی حقوق کے چیلنجز اور حکومتی پالیسیوں سے متعلق اہم نکات پر روشنی ڈالی ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست قلات کا الحاق پاکستان سے زبردستی نہیں بلکہ باہمی رضامندی سے ہوا تھا لیکن کچھ عناصر دانستہ طور پر تاریخ کو مسخ کر کے ماضی کے زمینی حقائق سے نابلد افراد کو گمراہ کرتے ہیں ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ معصوم مسافروں کو شناخت کی بنیاد پر بسوں سے اتار کر قتل کرنا فتنہ الہندوستان کے مکروہ عزائم کی واضح عکاسی ہے ،ان دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیاں کسی حقوق کی جنگ نہیں بلکہ پاکستان کو کمزور کرنے اور توڑنے کی منظم کوشش کا حصہ ہیں ان دہشت گردوں کے سرپرست کھلے عام اپنے عزائم کا اظہار قومی و بین الاقوامی میڈیا اور فورمز پر بارہا کر چکے ہیں ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ شناخت کی بنیاد پر قتل کیا جانا کن حقوق کی نمائندگی کرتا ہے کیا یہ وہ جنگ ہے جسے بعض حلقے آزادی یا خود ارادیت کا نام دے کر جواز دینے کی کوشش کر رہے ہیں ۔میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گرد عناصر نہ صرف بات چیت سے انکاری ہیں بلکہ وہ پاکستان کو کیک کی طرح کاٹنے کی بات کرتے ہیں یہ رویہ کسی بھی مہذب معاشرے یا ریاست کیلئے قابل قبول نہیں ہو سکتا ۔وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ ریاست ہر شہری کے جان و مال کے تحفظ کی آئینی و قانونی طور پر ذمہ دار ہے اور اس آئینی ذمہ داری کو ہر صورت نبھایا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد (مسنگ پرسنز) کا مسئلہ صرف بلوچستان تک محدود نہیں بلکہ دیگر صوبوں اور دنیا کے کئی ممالک میں بھی یہ چیلنج موجود ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے ہاں یہ رواج فروغ پاچکا ہے کہ ہر الزام بغیر کسی مصدقہ ثبوت کے اداروں پر دھر دیا جاتا ہے، مسنگ پرسن ایک ڈائیسی سبجیکٹ ہے، پہلی بات تو یہ ہے کہ اس بات کا تعین کون کرے گا کہ کسی بھی فرد کو کس نے اٹھایا ہے یا پھر وہ اپنی مرضی سے کہیں چھپ گیا ہے ہمارے پاس ایسے مصدقہ ثبوت ہیں کہ بہت سے لوگوں کو دانستہ لاپتہ کہا گیا اور بعد میں وہ دہشت گردی کی سنگین وارداتوں میں ملوث پائے گئے تاہم اس مسئلے سے قانونی طور پر نمٹنے کیلئے بلوچستان میں جامع قانون سازی کی جا چکی ہے ۔میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ آئین پاکستان ہر شہری کو تحفظ فراہم کرنے کا ضامن ہے انسانی حقوق کی تنظیموں اور ہر زی شعور فرد کو صرف مخصوص بیانیے کو دیکھنے کے بجائے معصوم پنجابیوں کے قتل اور دہشت گردی کی ہر کارروائی کی بھی برملا مذمت کرنی چاہیے ۔انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ دہشت گردوں اور ان کی نام نہاد نمائندہ آوازوں کے خلاف کارروائی ریاست کا آئینی و قانونی اختیار ہے اور حکومت بلوچستان اس اختیار کو پوری قوت سے بروئے کار لائے گی تاکہ صوبے میں امن و ترقی کا سفر متاثر نہ ہو۔مزید اہم خبریں
-
پانی بہت تیزی سے آ رہا ہے، گھروں کو خالی کر دیں
-
سیلابی صورتحال انتہائی خطرناک ہے، پورے پنجاب میں ادارے کام کررہے ہیں
-
پنجاب حکومت مکمل ناکام ہو چکی
-
دوتین سال میں سڑکوں، پلوں کے ٹوٹنے کی وجہ 40سال سے قائم کرپشن کا کلچر ہے
-
کسی بھی ملک میں آبی گزر گاہوں پر تجاوزات کی تعمیرحکومت کی ناکامی ہوتی ہے
-
عالمی مارکیٹ میں تیل سستا ہونے کے باوجود پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے کا امکان
-
دریائے راوی کا بند ٹوٹ گیا، لاہور کے کئی علاقوں میں سیلابی پانی داخل
-
گندم کی قیمت میں یکدم 50 فیصد اضافہ
-
سندھ اسمبلی کے ارکان کی تنخواہوں میں 200فیصد اضافہ قابل مذمت اور عوام دشمن فیصلہ ہے
-
تریموں، پنجند بیراجوں کے اسٹرکچر کو شدید نقصان کا خطرہ
-
2026 کے آخر تک خام تیل کی قیمتیں کم ہوکر 50 ڈالر فی بیرل کی سطح پرآنے کا امکان
-
پیپلزپارٹی کراچی دشمنی ترک کرے، 2001 کا بااختیار بلدیاتی نظام نافذ کیا جائے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.