میاں چنوں، بلوچستان میں دہشتگردوں کی فائرنگ کا نشانہ بننے والے شہید غلام سعید کی لاش گھر پہنچنے پر والد بھی صدمے سے چل بسے

دونوں باپ بیٹے کی نمازجنازہ ادا کر دی گئی، غلام سرور کافی عرصہ سے بیمار تھے بیماری کی اطلاع پر بیٹا چھٹی لے کر گھر آرہا تھا، بیمار والد یہ خبر برداشت نہ کر سکے اور اپنے بیٹے کی لاش گھر آنے پر شدت غم سے انتقال کرگئے

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 12 جولائی 2025 15:00

میاں چنوں، بلوچستان میں دہشتگردوں کی فائرنگ کا نشانہ بننے والے شہید ..
میاں چنوں (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12جولائی 2025) بلوچستان کے علاقے لورالائی میں گزشتہ روز شناخت کے بعد دہشتگردوں کی فائرنگ کا نشانہ بننے والے شہید غلام سعید کی لاش گھر پہنچنے پر والد بھی شدت غم سے انتقال کرگئے،دونوں باپ بیٹے کی نمازجنازہ اداکر دی گئی اورمقامی قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا،بتایا گیا ہے کہ بلوچستان میں مسافربسوں پر دہشت گردوں کے حملے میں شہید غلام سعید کی لاش دیکھ کر والد بھی شدت غم سے انتقال کرگئے۔

شہید غلام سعید کا جسد خاکی ان کے آبائی گھر چک نمبر 72 پندرہ ایل پہنچا تو ان کے والد غلام سرور نے بھی اسی وقت دم توڑ دیا۔ غلام سرور کافی عرصہ سے بیمار تھے۔ بیماری کی اطلاع پر بیٹا چھٹی لے کر گھر آرہا تھا۔ سپاہی غلام سعید اپنے بیمار والد کی عیادت کیلئے اپنے گھر آ رہے کہ حملہ آوروں نے انہیں شہید قتل کر دیا۔

(جاری ہے)

ان کے بیمار والد یہ خبر برداشت نہ کر سکے اور اپنے بیٹے کی لاش گھر آنے پر صدمے سے چل بسے۔

نماز جنازہ گاؤں 72 پندرہ ایل میں سکول گراؤنڈ میں ادا کی گئی۔نماز جنازہ میں پاک فوج کے جوانوں، سیاسی، سماجی، پولیس اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔دونوں کی نماز جنازہ گاؤں 72 پندرہ ایل میں سکول گراؤنڈ میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں سیاسی، سماجی، پولیس اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ دنیا پور میں بھی تین جنازے ایک ساتھ اٹھنے پر علاقے میں کہرام مچ گیا ہر آنکھ نم نظر آئی جبکہ لاہور میں جنید کی نماز جنازہ میں شریک افراد نے بتایا کہ وہ بیوی بچوں کو سسرال چھوڑنے کوئٹہ گیا تھا لیکن واپس اس کی میت آئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان میں فتنہ ہندوستان کے دہشتگردوں کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والے افراد9افراد کی نماز جنازہ اداکر دی گئی تھی جس کے بعد ان کے آبائی قبرستانوں میں تدفین کر دی گئی تھی۔ دنیاپور کے دو سگے بھائی عثمان اور جابر، گجرات کا نوجوان بلاول، فیصل آباد کے شیخ ماجد، مظفرگڑھ کے محمد آصف اور لاہور کے جنید شامل تھے جنہیں پورے اعزاز کے ساتھ پنجاب کے مختلف علاقوں میں سپرد خاک کیا گیاتھا۔

دنیا پور میں جب دو بھائیوں کے جنازے ایک ساتھ اٹھے تو پورا علاقہ دھاڑیں مار مار کر رو دیاتھا۔ عثمان اور جابر کے جنازوں میں ہزاروں افراد شریک ہوئے تھے۔جابر اور عثمان کی تدفین کے موقع پر رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے تھے۔ شہید بھائی جابر اور عثمان اپنے والد کے انتقال پر جنازے میں شرکت کیلئے گھر آرہے تھے۔گجرات کے بلاول کی عمر صرف 23 سال تھی وہ دبئی سے کچھ عرصہ قبل ہی وطن واپس آیا تھا اور دوستوں سے ملنے کوئٹہ گیا تھامگر واپسی کا سفر خون میں لپٹ گیا تھا۔

ان کے والد کی آنکھیں نم تھیں مگر آواز میں غضب تھا بولے بیٹا گیا مگر اب باقی بیٹے پاکستان کیلئے زندہ رہیں گے۔اسی طرح فیصل آباد کے رہائشی شیخ ماجد کئی برسوں سے لورالائی میں کپڑے کا کاروبار کر رہے تھے۔ ان کے بھائی آصف علی نے بتایا کہ ماجد کی نہ کسی سے دشمنی تھی، نہ کسی تنازع کا شکار تھے۔ ان کے سوگواران میں بیوی، والدہ اور تین بہن بھائی شامل ہیں۔لاہور سے تعلق رکھنے والے جنید اپنی اہلیہ کے ساتھ سسرال سے واپس آرہے تھے کہ دہشتگردی کی بھینٹ چڑھ گئے تھے۔