سابق کمشنر راولپنڈی نے رنگ روڈ پراجیکٹ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی‘ فردوس عاشق

ْ2 ارب 30 کروڑ بااثر افراد کی ملکیتی رئیل اسٹیٹ کی قیمتوں میں اضافے کیلئے ایکوزیشن پر خرچ کیے گئے سابق کمشنر، کلکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر پراجیکٹ دھوکہ دہی اور فراڈ کے مرتکب ہوئے، معاملہ نیب کو بھجوایا جا رہا ہے ظل سبحانی کے لگائے ہوئے پودے بیوروکریسی میں ہوں یا باہر وہ اپنے آقائوں کے نقش قدم پر چلتے ہیں‘معاون خصوصی کی گفتگو

منگل 11 مئی 2021 17:33

سابق کمشنر راولپنڈی نے رنگ روڈ پراجیکٹ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی‘ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مئی2021ء) معاون خصوصی وزیر علی پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ماضی میں شریف خاندان قوم کے وسائل کو بے دردی سے لوٹتا رہا، شہباز شریف نے پنجاب کے ترقیاتی فنڈز میں خورد برد کی، فردواحد اپنے درباریوں اور حواریوں کے ساتھ مل کر ملکی وسائل کو لوٹتا رہا،وزیراعظم عمران خان کی کاوشوں سے شریف خاندان کی کرپشن عوام کے سامنے آئی،ظل سبحانی کے لگائے ہوئے پودے بیوروکریسی میں ہوں یا باہر وہ اپنے آقائوں کے نقش قدم پر چلتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار معاون خصوصی وزیر اعلی پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق عوام نے ڈی جی پی آر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ راولپنڈی میں ٹریفک لوڈ کم کرنے کے لیے رنگ روڈ منصوبہ شروع کیا گیا۔

(جاری ہے)

عوامی اور قومی مفاد کے پیش نظر اس منصوبے کا آغاز کیا گیا مگر رنگ روڈ منصوبے پر ہاتھ صاف کرنے کی کوشش کی گئی۔ راولپنڈی رنگ روڈ کی الائنمنٹ (راستی) میں غیر قانونی طور پر بدعنوانی کی گئی اور روٹ تبدیل کیا گیا۔

65 کلومیٹر طویل رنگ روڈ جس کی تعمیر کے لیے پیشکشیں طلب کی جا چکی تھیں، سابق کمشنر راولپنڈی محمد محمود اور ان کے ساتھیوں نے کنسلٹنٹ کی غیر قانونی معاونت سے اس رنگ روڈ کی الائنمنٹ غیر قانونی طور پر تیار کی۔ سابق کمشنر محمد محمود احمد، سابق لینڈ ایکوزیشن کلکٹر وسیم علی تابش اور سابق ڈپٹی ڈائریکٹر پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ عبداللہ نے ناقابل تلافی غیر قانونی کام کیے۔

یہ لوگ دھوکہ دہی اور فراڈ کے مرتکب ہوئے۔ اختیارات نہ ہونے باوجود احکامات جاری کرتے رہے اور مالی مفادات حاصل کرنے والے گروہوں اور اپنے مفادات کے لیے قومی خزانے کا غلط استعمال کرتے رہے۔ اِن کا معاملہ نیب کو بھجوایا جا رہا ہے۔اِن کے خلاف اِنضباطی کارروائی بشمول ملازمت سے معطلی وغیرہ شروع کر دی گئی ہے۔اس سکینڈل میں ہماری حکومت کے کچھ لوگوں کے علاوہ اپوزیشن والے اور بیوروکریسی کے چند افسران ملوث ہیں اور ان سب کو بلا امتیاز قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا رہا ہے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ نیب سابق کمشنر محمود احمد کی طرف سے 2 ارب 30 کروڑ روپے غیر قانونی طور پر خرچ کرنے کی انکوائری کرے گا۔ یہ رقم غیر قانونی طور پر ایسی اراضی کی ایکوزیشن کے لیے خرچ کی گئی جس کے نتیجے میں بااثر افراد کی ملکیتی رئیل اسٹیٹ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ طاقتور افراد کے بے نامی فرنٹ مین ہونے کی بنا پر بعض رہائشی سکیموں کے خلاف بھی انکوائری کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ محمود احمد اور ان کے ساتھیوں کو ملازمت سے معطل کر دیا گیا ہے۔ سابقہ کمشنر نے دیدہ دلیری سے قوانین اور ضابطوں کی دھجیاں بکھیریں اور اپنے لیے مالی مفادات حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف رہائشی سکیموں نووا سٹی، کیپٹل سمارٹ سٹی، نیو ایئر پورٹ سٹی / الآصف ہاسنگ، ٹاپ سٹی، ایس اے ایس ڈویلپرز، بیلوورلڈ اور اسلام آباد کیپٹل ہاسنگ کے مفادات کے لیے بھی کام کیا۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پنجاب اور وفاق میں حکومتوں کو اِس سلسلے میں حقائق سے مکمل طور پر اندھیرے میں رکھا گیا اور اعلی ترین سطح سے اس الائنمنٹ کو وزیر اعلی کے سامنے پیش کرنے کی ہدایات کو دانستہ طور پر مسلسل نظر انداز کیا گیا۔ ایک ممبر کے غیر اخلاقی تعاون سے اس پراجیکٹ کو یکم مارچ 2021 کو غیر قانونی طور پر مشتہر بھی کر دیا گیا۔

ایف آئی اے کو ایسی رہائشی سکیموں کے فرانزک آڈٹ کا حکم دیا جا رہا ہے کہ وہ منظور شدہ اراضی سے زیادہ پلاٹوں کی فروخت اور بلا اجازت آن لائن فروخت کا حساب لگائیں اور اس کے بارے میں معلومات اکٹھی کریں۔معاون خصوصی نے کہا کہ سابقہ کمشنر نے غیر قانونی الائنمنٹ پر نہایت تیز رفتاری سے کام کیا اور اس سلسلے میں کئی غیر قانونی کام کیے۔ انہوں نے یہ سارا کچھ اس لیے کیا کہ اس کام کو اتنا آگے بڑھا دیا جائے کہ جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو۔

سابقہ کمشنر نے اس سلسلے میں ایسی دھول اڑائی کے ان کی غیر قانونی سرگرمیاں اور مالی مفادات عوام کی آنکھوں سے اوجھل رہیں اور تعمیراتی سرگرمیوں کی تیزی سے اِن غیر قانونی سرگرمیوں پر پردہ پڑا رہا اور حقائق تک پہنچنے کی کوششیں ناکام بنا دی گئیں۔ بعض انجینئرنگ فرمیں جنھوں نے ریکویسٹ فار پرپوزل دستاویزات خریدیں انہوں نے رنگ روڈ کے غیر قانونی حصوں کے ساتھ ساتھ جائیدادوں میں بھی بھاری انویسٹمنٹ کی۔

اب منصوبے کے لیے پیشکشیں جمع کروانے (بڈنگ) کا عمل منسوخ کر دیا گیا ہے۔ چونکہ رنگ روڈ کی الائنمنٹ غیر قانونی طور پر بنائی گئی اس لیے کوئی بھی اسے کبھی بھی قانونی طور پر ریگولرائز نہیں کر سکتا۔ چنانچہ اس الائنمنٹ پر دوبارہ کبھی کام نہیں کیا جا سکے گا کیونکہ اس میں نا قابل تلافی اور ناقابل اصلاح غیر قانونی کام کیے گئے ہیں۔ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے ذاتی طور پر اس معاملے کا نوٹس لینے کے بعد مالی مفادات حاصل کرنے والے اس گروہ کے لالچ کا پردہ فاش ہوا ہے اور یہ سکینڈل پکڑا گیا ہے۔

با اثر افراد کے اس گٹھ جوڑ کے نتیجہ میں قومی خزانے کو کم از کم دس ارب روپے کا نقصان ہو سکتا تھا۔ اس گروہ نے قیمتی اراضی کے تحفظ اور کثیر المنزلہ عمارتوں کی حوصلہ افزائی کے لیے وزیر اعظم کے وژن کو ناکام بنانے کی کوشش کی ہے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ عمران خان پاکستان کے اندر کرپٹ عناصر کو روکنے کے لیے اقتدار میں آئے ہیں۔ ہمارے نظام میں موجودہ کالی بھیڑیں 75 سال سے ملک کو لوٹتی رہیں اور اس دوران بڑے بڑے مگرمچھ بے نقاب ہوئے۔

یہ دیکھنا ہو گا کہ کونسا خاندان پولٹری کے کاروبار سے جڑا ہے۔ عمران خان نے پولٹری کے بزنس کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جیسے چینی مافیا، آٹا مافیا کا مقابلہ کیا گیا ہے ایسے ہی اب پولٹری کے مافیا کا بھی مقابلہ کیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ کے سیاسی نابالغ کی جانب سے ایک بیان جاری ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ حکومت سبسڈی دینے میں ناکام رہی۔

ابھی تک سیاسی نابالغ سبسڈی کو سمجھ نہیں پائے۔ جو آٹے کا تھیلا پنجاب میں 800 روپے میں ملتا ہے وہ سندھ میں 1200 روپے کا ہے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ بیرون ملک میں کرسمس کے دوران سیل لگا دی جاتی ہے یہاں منافع خور رمضان کے مہینے میں ہر چیز مہنگے داموں فروخت کرنے لگ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہمیشہ پاکستانی بھائیوں کا ساتھ دیتے رہے ہیں۔ آج غریب لوگوں کو ملنے والی امداد کو سیاسی سٹنٹ بنایا جارہا ہے۔ ہر حکومت میں سعودی امداد پاکستان کو ملتی رہی ہے۔ شریف خاندان خود سعودی امداد پر پلتا رہا ہے اب لوگوں کو ملنے والی امداد کو سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے۔ ن لیگ کا فی الحال علاج تو قانون کر رہا ہے جس نے جو بویا ہے وہ کاٹ رہا ہے۔