پولٹری فیڈ ملوں کے درمیان کارٹیلائز یشن اور گٹھ جوڑ سے قیمتوں میں اٖضافے کا انکشاف

پیر 7 جون 2021 21:06

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 جون2021ء) مسابقتی کمیشن پاکستان (سی سی پی) نے پولٹری انڈسٹری میں انکوائری مکمل کرلی ہے جس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ 19 پولٹری فیڈ کمپنیاں قیمتوں کے تعین کے حوالے سے مبینہ گٹھ جوڑ میں ملوث رہی ہیں اور ان کی مبینہ مسابقتی مخالف سرگرمیاں پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنیں۔ پولٹری فیڈ برائلر گوشت اور انڈوں کی لاگت کا تقریبا 75 سے 80 فیصد ہے، لہذا پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں اضافے سے مرغی اور انڈوں کی قیمتوں پر اثر پڑتا ہے ۔

دسمبر 2018 سے دسمبر 2020 کے درمیان فیڈ ملوں نے آپس میں ملی بھگت کر کے پو لٹری فیڈ کی قیمتوں میں اوسطا 836 روپے فی 50 کلوگرام بیگ یعنی 32 فی صد اضافہ کیا ، مزید برآں ستمبر 2020 کے پاکستان کے ادارہ برائے شماریات کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مرغی کی قیمتوں میں 18.31 فیصد اور انڈوں کی قیمتوں میں 5.2 فیصد کا اضافہ ہو ا، یہ اضافہ پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں 100 روپے فی بیگ اضافہ کے ساتھ ہوا ۔

(جاری ہے)

اکتوبر 2020 میں پولٹری فیڈ ملوںکے ایک اور اضافے کے بعد ( یعنی لیئر کی قیمتوں میں 125 روپے فی 50 کلو بیگ اور برائلر فیڈ کی 175 روپے فی 50 کلو بیگ اضافہ) مرغی کی قیمتوں میں 26.62 فیصد اور انڈوں کی قیمتوں میں 23.81 فیصد کا اضافہ ہوا، نومبر 2020 میں پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں ایک بار پھر 150روپے فی 50 کلو گرام بیگ کا اضافہ ہوا جس کے بعد مرغی اور انڈوں کی قیمتوں میں بالترتیب 20.76 فیصد اور 5.23 فیصد کا اضافہ ہوا، دسمبر 2020 میں پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں ایک اور 250 روپے فی 50 کلو گرام بیگ کا اضافہ ہوا جس کے بعد مرغی اور انڈوں کی قیمتوں میں بالترتیب 3.21 فیصد اور 14.08 فیصد کا اضافہ ہوا۔

سی سی پی نے وزیر اعظم سٹیزنز پورٹل اور کمیشن کے اپنے آن لائن کمپلینٹ سسٹم کے ذریعہ موصول ہونے والی شکایات کا ازخود نوٹس لیا ، جس میں یہ الزام لگایا گیا کہ ملک کی کچھ معروف ملوں نے اجتماعی طور پر پولٹری فیڈ کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے، شکایت کرنے والوں میں پولٹری فارمر ز بھی شامل تھے جن کے کاروبار کو پولٹری فیڈ کی مہنگی قیمتوںکی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ تا ہے ۔

اس سال فروری میں ، سی سی پی نے پولٹری فیڈ کے دو بڑی ملوں پر چھاپہ مارا اور فیڈ کمپنیوں کے مابین قیمتوں کے حوالے سے حساس معلومات کے تبادلے اور گٹھ جوڑ کے شواہد قبضے میں لیے تھے ۔ انکوائری میں پتہ چلا ہے کہ 19 فیڈ ملوں کے عہدیدار ان ایک فعال واٹس ایپ گروپ کا استعمال کررہے تھے جہاں ایک فیڈ پروڈیوسر قیمت میں ایک خاص حد تک اضافے کا اعلان کرے گا اور باقی تمام عہدیدار ان اس پر عمل پیرا ہونے پر اپنی رضامندی کا اظہار کریں گے۔

قیمت پر تبادلہ خیال میں نہ صرف اضافے کی مقررہ تاریخ بلکہ قیمت میں کتنا اضافہ کرنا ہے بھی شامل ہے۔ ان تبادلہ خیال اور فیصلوں پر باقاعدہ عملدرآمد کیا گیا جس کا ثبوت ان کمپنیوں کی آفیشل قیمتوں کی فہرستوں سے بھی ملتا ہے۔ انکوائری رپورٹ کے نتائج کی روشنی میںکمپٹیشن ایکٹ 2010 کے سیکشن 4 کی مبینہ خلاف ورزی میں شامل تمام پولٹری فیڈ کمپنیوں کو شو کاز نوٹس جاری کیا جائے گا۔