توہین قابل قبول نہیں، اپوزیشن کو ادلے کا بدلہ ملے گا ، فواد چوہدری

وزیر اعظم کے حوالے سے اپوزیشن نے جس طرح کا غیر شائستہ رویہ برقرار رکھا اس کی منصوبہ بندی شہباز شریف کرتے ہیں اور پھر ان کے دو، تین اراکین نعرے بازی اور گندی زبان استعمال کرتے ہیں، ہم اس طرح کے رویے کی بالکل اجازت نہیں دیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات کی پریس کانفرنس

Sajid Ali ساجد علی منگل 15 جون 2021 18:44

توہین قابل قبول نہیں، اپوزیشن کو ادلے کا بدلہ ملے گا ، فواد چوہدری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 جون2021ء) وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ توہین قابل قبول نہیں، اپوزیشن کو ادلے کا بدلہ ملے گا اور جیسے کو تیسے کا جواب ملے گا۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اپوزیشن کی تنقید کا بھی کوئی مسئلہ نہیں لیکن اگر آپ تنقید کا بہانہ بناتے ہوئے توہین کریں گے تو یہ قابل قبول نہیں ہے اور وزیر اعظم کے حوالے سے اپوزیشن نے جس طرح کا غیر شائستہ رویہ برقرار رکھا ہے اس کی منصوبہ بندی شہباز شریف کرتے ہیں اور پھر ان کے دو، تین اراکین نعرے بازی اور گندی زبان استعمال کرتے ہیں ، ہم اس طرح کے رویے کی بالکل اجازت نہیں دیں گے، ہمارا یہ متفقہ فیصلہ ہے کہ اگر اپوزیشن کو ایوان میں بات کرنی ہے تو اسے حکومت کی بات بھی سننی پڑے گی، وہ پہلے وزیراعظم اور وزرا کا نقطہ سنیں پھر اپنی بات کریں۔

(جاری ہے)

فواد چوہدری نے کہا کہ ہم اس بات کے ضرور حامی ہیں کہ بجٹ اجلاس کے اندر ماحول اچھا ہونا چاہیئے لیکن اپوزیشن کو یہ غلط فہمی ہے کہ وہ جو کرے گی وہی جمہوری اور پارلیمانی رویہ ہے اور حکومت جو کرے گی وہ غیر جمہوری ہے ، اگر اب آپ ہمیں بات کرنے دیں گے تو خود بھی بات کر سکیں گے۔ فاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات نے کہا ہے کہ گوالمنڈی میں پٹھو گرم کھیلنے والے لندن میں پولو دیکھ رہے ہیں ، ن لیگ ماڈرن ایسٹ انڈیا کمپنی ہے ، ماڈرن ایسٹ انڈیا کمپنی نے ملک کو لوٹا ، مسلم لیگ ن کو ہم ماڈرن ایسٹ انڈیا کمپنی اس لیے کہتے ہیں ، کیوں کہ ایسٹ انڈیا کمپنی نے جس طرح باہر سے آ کر پیسہ لوٹا تھا ، ویسے ہی ن لیگ نے کیا ، لندن میں یہ گھوڑے رکھ کر تصاویر بنوا رہے ہیں اور یہاں منتیں کر کے باہر گئے کہ بیمار ہوں لیکن وہاں بیٹھ کر پولو دیکھ رہے ہیں ، عدالتوں میں جو 2 سے 4 بڑے کیسز ہیں ان کو روزانہ کی بنیاد پر سننا چاہیے، عدالیہ سے مطالبہ ہے شہباز شریف کے کیسز کو روزانہ کی بنیاد پر سنا جائے۔