مہنگائی سے بچنے کیلئے بجٹ میں فلور ملوںپر لگائے گئے ٹیکسوں کو فوری واپس لیا جائے، عبدالرحمن خان

حکومت نے ذخیرہ اندوزی پر قابو نہ پایا ،راستے میں ہی گندم کے ٹرکوں کو پکڑ نے کا سلسلہ بند نہ کیا تو آٹا مہنگا ہو جائیگا ،ذمہ داری فلور ملز پر نہیں ڈالی جا سکتی، نائب صدر آئی سی سی آئی

بدھ 16 جون 2021 20:35

مہنگائی سے بچنے کیلئے بجٹ میں فلور ملوںپر لگائے گئے ٹیکسوں کو فوری ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2021ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر عبدالرحمٰن خان نے کہا کہ حکومت نے بجٹ2021-22 میں فلورملوں پر نئے ٹیکس عائد کر دیئے ہیں جس سے ملک میں آٹا مہنگا ہو گا اور عوام کو مہنگائی کی ایک نئی لہر کا سامنا کرنا پڑے گا لہذا انہوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ حکومت مہنگائی سے بچنے کیلئے بجٹ میں فلور ملوں پر لگائے گئے تمام نئے ٹیکس فوری واپس لے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے فلور ملوں پر عائد نئے ٹیکسوں کے بارے میں تاجر برادری کے ایک اجلاس سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔خالد چوہدری ،نوید ملک، سیف الرحمٰن خان ، سعید احمد بھٹی، چوہدری مظہر اور دیگر اجلاس میں موجود تھے۔ عبد الرحمٰن خان نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں فلور ملوں کے ٹرن اوور پر انکم ٹیکس کو 0.25 فیصد سے بڑھا کر 1.25فیصد کر دیا ہے جو یکمشت 400فیصد اضافہ ہے اور بلاجواز ہے لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فلور ملوںکے انکم ٹیکس میں بلاجواز اضافے کو فوری واپس لے ورنہ آٹے کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گا جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چار سال پہلے چوکر پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا تھا لیکن موجودہ بجٹ میں چوکر پر17فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے جس سے عام آدمی کیلئے چوکر مزید مہنگا ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آٹا عوام کی بنیادی ضرورت ہے اور آٹا مہنگا ہونے سے عام آدمی کی زندگی پر اس کا براہ راست اثر پڑتا ہے۔ وزیر خزانہ شوکت ترین عوام کو مزید مہنگائی سے بچانے کیلئے بجٹ میں فلور ملز کیلئے انکم ٹیکس میں اضافہ اور چوکر پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کو فوری طور پر واپس لیں۔

آئی سی سی آئی کے نائب صدر نے مزید کہا کہ مارکیٹ میں گندم دستیاب ہی نہیں حالانکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ بمپر فصل ہوئی ہے جبکہ تقریبا 6لاکھ ٹن گندم درآمد بھی کر لی گئی ہے اس کے باوجود اوپن مارکیٹ میں گندم تقریبا 2100روپے فی من ہو گئی ہے۔ اگر حکومت نے ذخیرہ اندوزی پر قابو نہ پایا اور راستے میں ہی گندم کے ٹرکوں پکڑ نے کا سلسلہ بند نہ کیا تو آٹا بہت مہنگا ہو جائے گا جس کی ذمہ داری فلور ملز پر نہیں ڈالی جا سکتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو 20کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 1200روپے ہو جائے گی جس کی وجہ سے عام مارکیٹ میں روٹی مزید مہنگی ہو جائے گی۔ حکومت نے سمال انڈسٹری کیلئے ٹیکسوں میں اضافے کا عندیہ دیا ہے جو خوش آئندہ نہیں ہے۔ عوام کو مزید مشکلات سے بچانے کیلئے حکومت فور ی طور پر فلورملز کے ٹرن اوور پر انکم ٹیکس کی شرح کو دوبارہ 0.25فیصد کی سطح پر بحال کرے اور چوکر پر 17فیصد سیلز ٹیکس بھی واپس لے۔