مختلف اضلاع کے کاشتکاروں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ایگرانومی فارم کا دورہ کیا اور بہار کے موسم میں انٹرکراپنگ سسٹم کے تحت مکئی اور سویابین کی کاشت کا جائزہ لیا

کاشتکاروں سے گفتگو کرتے ہوئے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر ڈاکٹر انس سرور قریشی نے کہا کہ انٹرکراپنگ سسٹم کے تحت سویابین کی پیداواریت میں نہ صرف اضافہ ہو گا بلکہ کروڑوں روپے کی ہونے والی امپورٹ کو بھی روکا جا سکے گا

جمعرات 17 جون 2021 17:20

مختلف اضلاع کے کاشتکاروں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ایگرانومی ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 جون2021ء)   مختلف اضلاع کے کاشتکاروں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ایگرانومی فارم کا دورہ کیا اور بہار کے موسم میں انٹرکراپنگ سسٹم کے تحت مکئی اور سویابین کی کاشت کا جائزہ لیا۔ کاشتکاروں سے گفتگو کرتے ہوئے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر ڈاکٹر انس سرور قریشی نے کہا کہ انٹرکراپنگ سسٹم کے تحت سویابین کی پیداواریت میں نہ صرف اضافہ ہو گا بلکہ کروڑوں روپے کی ہونے والی امپورٹ کو بھی روکا جا سکے گا۔

انہوں نے بتایا کہ سویابین پروٹین اور خوردنی تیل سے مالامال ہے۔ پولٹری فیڈ میں سویابین کو پروٹین کے حصول کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنی تشویش ظاہر کی کہ اگرچہ پاکستان زرعی ملک ہے تاہم اربوں روپے مالیت کا تیل درآمد کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سویا بین کی ملکی ضرورت پوری کرنے کے بعد اسے برآمد کر کے زرمبادلہ حاصل کیا جا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ چین کا شمار سویا بین درآمد کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ ڈاکٹر انس سرور قریشی نے کہا کہ یونیورسٹی میں تدریس، تحقیق اور آؤٹ ریچ پروگرام کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں اور یہ پروگرام بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس سے کسانوں کو جدید تکنیک کے بارے میں آگاہی ملے گی۔ پروفیسر ڈاکٹر شہزاد بسرا نے کہا کہ ہر سال ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اربوں روپے کی سویابین درآمد کی جاتی ہے کیونکہ پولٹری فیڈ کا 25 سے 30 فیصد حصہ سویابین سے حاصل کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولٹری اور دودھ دینے والے جانوروں کی خوراک سویابین کے بغیر مکمل نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی کے شعبہ ایگرانومی نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ کے باہمی اشتراک سے سویابین اور مکئی کی مخلوط کاشت کا تجربہ کیا تھ جس کے انتہائی شاندار نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ انٹرکراپنگ سسٹم کے تحت کاشت ہونے والی مکئی کی فصل میں بھی کمی نہیں ہوتی بلکہ سویابین کی فصل بھی کاشت ہو جاتی ہے۔

وائس چانسلر ڈاکٹر انس سرور قریشی نے شعبہ ایگرانومی کے زیراہتمام اربن فاریسٹ انووویٹو ٹیکنیک کو بروئے کار لاتے ہوئے جنتر، مورنگا، ایپل ایپل، ہر ہر، نیم، شہتوت، بکائن پر مشتمل جنگل کا افتتاح بھی کیا جو کہ تین چار ماہ کے اندر ایک مکمل جنگل کی صورت اختیار کر جائے گا۔ اس موقع پر ڈاکٹر ہارون زمان نے کہا کہ انٹرکراپنگ سسٹم کے تحت نہ صرف ملکی ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہے بلکہ کاشتکاروں کی معاشی حالت کو بھی بدلا جا سکتا ہے۔ اس موقع پر محمد آفتاب ڈائریکٹر آئل سیڈ ایوب ریسرچ، ڈاکٹر عابد سی ای او پارب اور ڈاکٹر خالد شوق بھی موجود تھے۔