عدالت نے اگرتلہ کے مسلمان شخص کوپانچ سال جیل میں گزارنے کے بعد بے گناہ قراردیا

اتوار 20 جون 2021 14:45

عدالت نے اگرتلہ کے مسلمان شخص کوپانچ سال جیل میں گزارنے کے بعد بے گناہ ..
نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جون2021ء) پانچ سال جیل میں گزارنے کے بعد بنگلور میں ایک عدالت نے محمد حبیب کو رہا کردیا جنہیں’’دہشت گردی‘‘ سمیت غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون (UAPA) کے تحت مختلف الزامات لگاکر گرفتار کیا گیا تھا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق این آئی اے عدالت کے خصوصی جج کسانپہ نایک نے 14 جون کو 36 سالہ آٹو ڈرائیور حبیب کوپولیس کی طرف سے ان پر لگائے گئے تمام الزامات سے بھری کرتے ہوئے کہاکہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔

تری پورہ کے علاقے اگرتلہ سے تعلق رکھنے والا حبیب 2005 میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس بنگلور میں فائرنگ کے کیس میںجس میں ایک شخص ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے، جیل میں تھا۔ ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق کرناٹک پولیس نے انہیںدہشت گردحملے کی سازش کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

(جاری ہے)

حبیب کو جمعہ کے روز جیل سے رہاکیاگیا۔ وہ اسی دن اپنے گھرتری پورہ کی طرف روانہ ہوا۔

ان کی رہائی جمعیت علمائے ہندکے ارشد مدنی گروپ کی کوششوں سے ممکن ہو گئی ہے۔ ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے حبیب نے کہا کہ وہ کبھی بنگلور نہیں آیا تھا۔ انہوں نے شہر کو پہلی بار اس وقت دیکھا جب پولیس نے انہیں گرفتار کرنے کے بعد وہاں لایا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلورمیں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس پر فائرنگ کاانہیں کوئی علم نہیں اور نہ ہی وہ کسی ملزم کو جانتاہے۔حبیب کی گرفتاری کے بعد اس کے والد دہشت گردی کے کیس میں بیٹے کی گرفتاری کا صدمہ برداشت نہ کرسکے اور انتقال کرگئے۔ حبیب نے کیس لڑنے کے لئے جمعیت کا بھی شکریہ ادا کیا۔