خوت فاؤنڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا ہے کہ ریاست مدینہ کے فلسفہ مواخات کو حقیقی روح کے ساتھ رائج کرتے ہوئے غربت کے خاتمے کو یقینی بنایا جا سکتا ہے

ان باتوں کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ڈینز، ڈائریکٹرز و پرنسپل آفیسرز کے خصوصی اجلاس سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا

جمعہ 25 جون 2021 11:37

خوت فاؤنڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا ہے کہ ریاست مدینہ کے ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 جون2021ء) اخوت فاؤنڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا ہے کہ ریاست مدینہ کے فلسفہ مواخات کو حقیقی روح کے ساتھ رائج کرتے ہوئے غربت کے خاتمے کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ڈینز، ڈائریکٹرز و پرنسپل آفیسرز کے خصوصی اجلاس سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اخوت فاؤنڈیشن نے مواخات مدینہ کو ماڈل بنا کر قرض حسنہ کا جو پروگرام محض 10ہزار روپے سے شروع کیا تھا وہ آج 150ارب تک پہنچ چکا ہے جو کہ دنیا بھر میں بلاسود قرضوں کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی اکرمﷺ نے ہجرت مدینہ کے بعد جس طرح لوگوں کے مابین معاشرتی و معاشی بھائی چارہ متعارف کرایا وہ دنیا کا ایسا خوبصورت پروگرام ہے جس کے ذریعے نہ صرف سود کی لعنت سے معاشی نظام کو محفوظ رکھ سکتا ہے بلکہ اس کے ذریعے خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے لوگوں کو خودکفالت اور خودانحصاری کے درجے پر فائز کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بلاسود قرض حسنہ پروگرام کے تحت 44لاکھ خاندانوں کو مالی اعانت دی گئی ہے اور یہ قرض کسی ضمانت یا گارنٹی کے بغیر مساجد میں لوگوں کو تقسیم کیا جاتا ہے اور اس کی واپسی کی شرح 99.9فیصد ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا کہ پاکستان میں دو کروڑ بچے سکول جانے سے محروم ہیں جنہیں زیورعلم سے آراستہ کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اخوت نے وسائل سے محروم ذہین بچوں کے لئے تعلیمی اداروں کا نیٹ ورک قائم کیا ہے اور ضلع قصور میں پچاس ایکڑ رقبے پر اخوت یونیورسٹی کے قیام کا منصوبہ زیرتکمیل ہے۔ یہاں طلباء کو مفت تعلیم، قیام و طعام کے ساتھ ساتھ دیگر تمدنی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مخیر حضرات کی کمی نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ ان منصوبوں کے لئے لوگ دل کھول کر عطیات دے رہے ہیں۔

قبل ازیں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر انس سرور قریشی نے کہا کہ ڈاکٹر امجد ثاقب کو اللہ تعالیٰ نے انسانیت کی خدمت کے لئے منتخب کیا ہے اور یہ کام ان لوگوں کے سپرد کیا جاتا ہے جو درد دل کی نعمت سے مالامال ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی ڈاکٹر امجد ثاقب کی مشاورت سے کم وسائل کے حامل طلباوطالبات کی مالی اعانت کے لئے بہت جلد ایک انڈوومنٹ فنڈ قائم کرے گی جس کے لئے یونیورسٹی کے سابق طالب علموں کو دعوت دی جائے گی کہ اس روشنی کو پھیلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک یونیورسٹی کے فارغ التحصیل سابق طلباء کی ایک بڑی تعداد مقیم ہے جنہیں اس مقصد کے لئے آگے آنے کو رجوع کیا جائے گا۔ انہوں نے ڈاکٹر امجد ثاقب کے مشن کو ملک کے پسماندہ طبقات کے لئے ایک نعمت قرار دیا ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عبدالجبار عباسی نے کہا کہ ڈاکٹر امجد ثاقب نے بیوروکریسی کے اہم ستون ہونے کے باوجود ملازمت کو خیرباد کہہ کر مواخات کا یہ خواب شرمندہ تعبیر کرنے کا فیصلہ کیا اور بنگلہ دیش کے گرامین بینک کے ڈاکٹر یونس سے ملاقات میں جب یہ تجویز پیش کی کہ لوگوں کو چالیس فیصد سود کی بجائے بلاسود قرض حسنہ دیا جائے تو وہ حیران ہو کر رہ گئے کہ ایسا کس طرح ممکن ہو سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج پوری دنیا حیران ہے کہ پاکستان نے ڈاکٹر امجد ثاقب نے ایک ناممکن کام کو حقیقت میں تبدیل کر کے ایسی مثال قائم کی ہے جس کے تحت وسائل نہ رکھنے والے لوگوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جا سکتا ہے۔ اجلاس کے دوران یونیورسٹی کے سینئر اساتذہ نے ڈاکٹر امجد ثاقب کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف سوالات بھی کئے۔