سوشل میڈیا پر قابل اعتراض ویڈیوز ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم

صرف ٹک ٹاک ہی نہیں بلکہ ہر قسم کی سوشل میڈیا ایپ سے غیر اخلاقی مواد ہٹایا جائے۔ سندھ ہائیکوٹ نے حکم جاری کردیا

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 8 جولائی 2021 16:10

سوشل میڈیا پر قابل اعتراض ویڈیوز ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 08 جولائی 2021ء ) سندھ ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر قابل اعتراض ویڈیوز ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا، ٹک ٹاک سمیت ہر قسم کی سوشل میڈیا ایپ سے غیر اخلاقی مواد، ملک مخالف، اور ہراسمنٹ جیسی ویڈیوز بھی فوری ہٹانے کی ہدایت کردی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک پر پابندی اور غیر اخلاقی ویڈیوز پر ٹک ٹاک بند کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، جہاں دوران سماعت عدالت نے کہا کہ صرف ٹک ٹاک ہی نہیں بلکہ ہر قسم کی سوشل میڈیا ایپ سے غیر اخلاقی مواد ہٹایا جائے، اس موقع پر عدالت نے جنسی غیر اخلاقی مواد ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے ویڈیوز اپ لوڈ کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کی بھی ہدایت کردی۔

سندھ ہائیکورٹ میں سماعت کے موقع پر پی ٹی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ ٹاک ٹاک سے غیر اخلاقی مواد ہٹا دیا گیا ہے، غیر اخلاقی ویڈیو ہٹانے کے بعد درخواست قابل سماعت نہیں ہے، بعد پی ٹی اے کے جواب پر عدالت نے ٹاک ٹاک پابندی سے متعلق کیس نمٹا دیا۔

(جاری ہے)

دوسری طرف ٹک ٹاک پر پابندی کے لیے سپریم کورٹ میں بھی ایک درخواست دائر کر دی گئی ہے ، ٹک ٹاک کو بند کرنے کے خلاف درخواست میاں علی زین سمیت 5 دیگر شہریوں نے دائر کی جس میں وفاق ، پی ٹی اے ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے ، درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ ٹک ٹاک پر پابندی لگا کر نئی پالیسی تشکیل دی جائے اور حکومت کو غیر اخلاقی مواد روکنے کے لیے ریگولیٹری میکانزم بنانے کا حکم دیا جائے ، آئین کا آرٹیکل 31 ملک میں اسلامی طرز زندگی کی ضمانت دیتا ہے لیکن ٹک ٹاک سے نوجوان نسل بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہے کیوں کہ ٹک ٹاک کے ذریعے غیر اخلاقی اور فحش مواد پھیلایا جا رہا ہے ، یہی وجہ ہے کہ امریکا ، بھارت اور بنگلہ دیش سمیت مختلف ممالک میں ٹک ٹاک پر عارضی پابندی ہے۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کا حکم دیا تھا کیوں کہ ٹک ٹاک کی وجہ سے متعدد ہلاکتیں بھی ہو چکی ہیں ، اپیل کنندہ نے موقف اپنایا کہ پاکستان میں قرآن و سنت کے منافی قانون سازی نہیں کی جا سکتی ، جب کہ ٹک ٹاک کے زریعے اظہارِ رائے کی آزادی کے قانون کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔