چیف جسٹس لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی تاخیر کے ذمہ داروں کو احتساب کے کٹہرے میں لائیں،محمود حامد

جمعہ 9 جولائی 2021 23:58

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جولائی2021ء) آل پاکستان آرگنائزیشن آف اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کراچی کے صدر اور لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز الاٹیز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین محمود حامد نے مطالبہ کیا ہے کہ کے ایم سی لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی آ باد کاری میں 28 سال کی تاخیر کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے اور ذمہ دار افسران کو احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے۔

لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی زمین کا قبضہ فوری طور پر الاٹیز کے حوالے کیا جائے،الاٹیز 28 سال سے بلدیہ عظمی کراچی کے دفاتر کے چکر لگا رہے ہیں اور ان سے کاٹیج نڈسٹریز کے نام پر کروڑوں روپے وصول کرنے کے باوجود پلاٹ فراہم نہیں کیے گئے اور ان بے روزگار الاٹیز کو دی گئی رقم سے بلدیہ عظمی کراچی 28 سال میں تقریبا 14 کروڑ 19 لاکھ روپے سے زائدسود کما کر کھا چکی ہے۔

(جاری ہے)

وہ آج KMC ہیڈ آفس پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کر رہے تھے۔ مظاہرے سے تحریک انصاف کے رہنما نفیس حیدر،ایوب خان شہاب صدیقی،اقبال یوسف، محمد اشرف،محمد امین، نوشاد احمد اور دیگر نے خطاب کیا۔انہوں نے اعلان کیا اس ظلم کے خلاف اور کاٹیج انڈسٹری کی آباد کاری میں رکاوٹ بننے والے افسران کا بھی گھیراو کیا جائے گا۔ محمود حامد نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے بار بار یقین دہانیوں کے باوجود بھی لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی آباد کاری نہ ہو سکی، انہوں نے کہا کہ الاٹمنٹ آرڈر جاری کر نے کے بعد کہا گیا کہ 28 ماہ میں اس کاٹیج انڈسٹریز کو آباد کر دیا جائے گامگر آج 28 سال گزرنے کے باوجود بھی الاٹیز پلاٹ سے محروم ہیں اور نوجوان الاٹیز اب بڑھاپے کی دہلیز پر قدم رکھ چکے ہیں۔

محمود حامد نے کہا کہ مقررہ وقت پر کاٹیج انڈسٹریز آباد ہوجاتی تو اب تک 11 لاکھ ساٹھ ہزار افراد کو روزگار مہیا ہو جاتا اور اگر اس کاٹیج انڈسٹری سے 6 لاکھ سے زائد افراد کوروزی میسر آجاتی مگر یہ منصوبہ سرخ فیتے کا شکار رہا اور اب بھی یہ منصوبہ سرخ فیتے کا شکار ہے۔ محمود حامد نے کہا اس سے زیادہ شرمناک بات یہ ہے کہ صوبائی محتسب نے یہ حکم جاری کیا کہ الاٹیز کو پلاٹ فراہم کیے جائیں یا ان کی رقم منافع کے ساتھ واپس کر دی جائے، اس حکم کو بھی ہوا میں اڑا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیسا ظلم ہے، روزگار دینے کے نام پر بے روزگاروں سے ان کی جمع پونجی ہتھیا لی جائے اور پھر انہیں سوائے دھوکے کے کچھ نہ دیا جائے۔ظلم کی بات یہ ہے کہ کے ایم سی نے اورنگی اور بلدیہ کاٹیج انڈسٹریز کے الاٹیز کے ساتھ بھی یہی سلوک روا رکھا ہے اب تینوں کاٹیج انڈسٹریز مل کر جدو جہد کریں گی۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس کاٹیج انڈسٹری کی آبادی کا ارمان لئے بہت سے الاٹیز اس دنیا سے کوچ کر گئے اب ان کی بیوائیں اور بچے اس پلاٹ کے منتظر ہیں، بلدیہ کے افسران لانڈھی کاٹیج انڈسٹریز کی زمین پر تجاوزات کا بہانہ بناکر الاٹیز کو مایوس کررہے ہیں مگر سپریم کورٹ آف پاکستان کا حکم کے مطابق کراچی سے 30دسمبر 2020تک تمام تجاوزات کا خاتمہ ہوجانا چاہیے تھا اگر کے ایم سی کے عملے نے کاٹیج انڈسٹریز کی زمین سے قبضہ ختم نہیں کرایا تو یہ لوگ توہین عدالت کے بھی مرتکب ہوئے ہیں ان پرالاٹیزکو پریشان اور ہراساں کرنے کے ساتھ توہین عدالت کا بھی مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔