
کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے ایک اور طویل المعیاد پیچیدگی کا انکشاف
متعدد مریضوں میں کھانے کے بعد گلوکوز لیول زیادہ رہنے لگا ، انسولین کے ہارمونز کے مسائل بھی ٹھیک نہیں ہوسکے
اتوار 25 جولائی 2021 16:35

(جاری ہے)
تحقیق میں مارچ سے مئی 2020 کے دوران اٹلی کے ایک ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے کووڈ کے 551 مریضوں کا تجزیہ کیا گیا تھا اور ان کی مانیٹرنگ ہسپتال میں داخلے کے 6 ماہ بعد تک جاری رکھی گئی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن مریضوں میں گلوکوز کے افعال کے مسائل کی کوئی علامات نہیں تھیں ان کے مقابلے میں بلڈ شوگر کا سامنا کرنے والے افراد کو ہسپتال میں زیادہ عرصے قیام کرنا پڑا، بدترین کلینکل علامات کا سامنا ہوا، آکسیجن کی زیادہ ضرورت پڑی، وینٹی لیشن سپورٹ اور آئی سی یو میں علاج کی زیادہ ضرورت پڑی۔تحقیق کے آغاز میں ہسپتال میں داخلے پر کووڈ کے تمام مریضوں کو گلوکوز سنسر پہنائے گئے تھے اور وقت گزرنے کے ساتھ محققین نے بلڈ شوگر کا پہلی بار سامنا کرنے والے افراد کے گلوکوز افعال میں متعدد خرابیوں کو شناخت کیا۔انہوں نے دریافت کیا کہ ایسے مریضوں میں ہارمونل لیولز بھی غیرمعمولی حد تک بگڑ گیا اور جسم بہت زیادہ انسولین بنانے لگا۔محققین نے بتایا کہ اگرچہ صحتیابی کے کچھ عرصے بعد کچھ مریضوں میں گلوکوز میٹابولک مسائل میں کمی ا?نے لگی مگر دیگر مسائل برقرار رہے۔متعدد مریضوں میں کھانے کے بعد گلوکوز لیول زیادہ رہنے لگا اور انسولین کے ہارمونز کے مسائل بھی ٹھیک نہیں ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ یہ ان اولین تحقیقی رپورٹس میں سے ایک ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ کووڈ 19 براہ راست لبلبے پر اثرات مرتب کرتا ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ لبلبہ بھی وائرس کا ہدف ہوسکتا ہے اور طویل المعیاد بنیادوں پر مریضوں کی صحت کو متاثر کرسکتا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے کووڈ کے مریضوں کے لبلبے کے افعال کی جانچ پڑتال کی طویل المعیاد بنیادوں پر جاری رکھی جانی چاہیے۔تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیچر میٹابولزم میں شائع ہوئے۔فروری 2021 میں طبی جریدے ڈائیبیٹس، اوبیسٹی اینڈ میٹابولزم میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہر 10 میں سے ایک سے زائد ( 14.4 فیصد) کورونا وائرس کے مریضوں میں ذیابیطس کی تشخیص کووڈ 19 سے صحتیابی کے بعد ہوئی۔ تحقیق میں 8 مختلف تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا تھا جس میں 3 ہزار 711 کورونا وائرس کے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا کہ کووڈ کے مریضوں میں اس وبائی مرض کے باعث ہونے والا ورم اور انسولین مسائل ذیابیطس کے نئے کیسز کی وجہ ہوسکتی ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ کم از کم ان میں سے کچھ کیسز میں ہوسکتا ہے کچھ مریض پہلے سے ذیابیطس کے شکار ہوں مگر اس کا علم ہونے کووڈ کے باعث ہسپتال پہنچنے کے بعد ہوا ہو۔مگر شواہد سے یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 میٹابولک صحت کے مسائل کو اس حد تک بدتر کرسکتا ہے کہ مریض ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار ہوجائے۔محققین کا کہنا تھا کہ جسمانی تناؤ ان ریگولیٹری ہارمونز کی سطح کو بڑھانے کا باعث بنتا ہے جس سے بلڈ شوگر لیول بڑھتا ہے تاکہ جسم درپیش مسئلے کا مقابلہ کرسکے، تو ایسے افراد جو پہلے ہی ہائی بلڈ شوگر کے مسئلے سے دوچچار ہوں، ان میں ذیابیطس کا مرض تشکیل پاجاتا ہے۔پہلے سے درپیش مسائل جیسے پری ذیابیفس، موٹاپا، انسولین کی مزاحمت یا ہائی بلڈ پریشر سے ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ کووڈ 19 کے مریضوں میں اچانک ذیابیطس ٹائپ ٹو کی تشخیص کیوں ہوتی ہے۔تحقیق کے مطابق ان مسائل کے نتیجے میں انسولین کے حوالے سے جسمانی ردعمل کمزور ہوتا ہے اور بلڈ شوگر کنٹرول میں نہیں رہتا۔متعلقہ عنوان :
مزید بین الاقوامی خبریں
-
ٹرمپ کی دھمکی کا جواب، یورپی یونین 84 ارب ڈالر کے امریکی سامان پر اضافی ٹیکس لگانے کو تیار
-
بِٹ کوائن کی قیمت پہلی بار 1 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے تجاوز کرگئی
-
ٹرمپ کی روس سے تجارتی روابط رکھنے والے ممالک کو پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی
-
امریکی صدر کا نیٹو ممالک کے ذریعے یوکرین کو جدید ترین ہتھیار فراہم کرنے کا اعلان
-
مغربی کنارے میں 30 ہزار فلسطینی جبری طور پر بے گھر ہیں،اقوام متحدہ
-
شہید 12 سائنسدانوں نے 100 سائنسدان بنائے، عباس عراقچی
-
تجارت جنگوں کے خاتمے کا بہترین ذریعہ ہے، ٹرمپ
-
امریکا، والد کا سر قلم کرکے یوٹیوب پر ویڈیو اپ لوڈ کرنے پر بدبخت بیٹے کو عمر قید
-
سفارت کاری کا میدان کھلا ہے مگر جوابی کارروائی کے لیے بھی تیار ہیں، ایرانی صدر
-
آسٹریلیا میں ہیلی کاپٹر سے پرندہ ٹکرا گیا ، ہنگامی لینڈنگ کے دوران ایک شخص ہلاک
-
سعودی عرب، سولر اور ونڈ انرجی سیکٹرز میں 7 نئے منصوبوں کے لئے معاہدے
-
میٹا کا سپر انٹیلی جنس میں کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا منصوبہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.