جانسن اینڈ جانسن ویکسین کورونا کی ڈیلٹا قسم کے خلاف کم مؤثر ہے، تحقیق

جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی ایک خوراک کی افادیت ڈیلٹا کیخلاف محض 33 فیصد ہے،ویکسین کو استعمال کرنیوالے افراد کو مستقبل میں ایک اور بوسٹر شاٹ کی ضرورت ہوسکتی ہے، ماہرین

پیر 26 جولائی 2021 23:10

جانسن اینڈ جانسن ویکسین کورونا کی ڈیلٹا قسم کے خلاف کم مؤثر ہے، تحقیق
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جولائی2021ء) جانسن اینڈ جانسن کی تیار کردہ سنگل ڈوز کووڈ 19 ویکسین کورونا کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے خلاف بہت کم مؤثر ہے۔یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی جس کے نتائج گزشتہ دنوں جاری کیے گئے تھے۔اس تحقیق میں حقیقی دنیا کے ڈیٹا کی بجائے لیبارٹری میں ویکسنیشن کرانیوالے افراد کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کرکے ویکسین کی افادیت کا تخمینہ لگایا گیا۔

تحقیق کے نتائج جانسن اینڈ جانسن کی جانب کی جانے والی چھوٹی تحقیقی رپورٹس سے متضاد تھے جن میں کہا گیا تھا کہ ویکسین کی ایک خوراک کورونا کی ڈیلٹا قسم کیخلاف مؤثر ہے اور وہ بھی ویکسینیشن کے 8 ماہ بعد۔اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی ایک خوراک کی افادیت ڈیلٹا کیخلاف محض 33 فیصد ہے، یعنی ویکسنیشن کے بعد علامات والی بیماری سے 33 فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔

(جاری ہے)

جانسن اینڈ جانسن نے جنوری کے آخر میں ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے نتائج جاری کیے تھے، جن میں بتایا گیا تھا کہ یہ معتدل اور شدید بیماری کی روک تھام میں 66 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی، تاہم کمپنی کا کہنا تھا کہ شدید بیماری کیخلاف اس کی افادیت 85 فیصد تھی۔نیویارک یونیورسٹی کے گروسمین سکول آف میڈیسین کی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس ویکسین کو استعمال کرنیوالے افراد کو مستقبل میں ایک اور بوسٹر شاٹ کی ضرورت ہوسکتی ہے۔

دوسری جانب جانسن اینڈ جانسن کے ترجمان نے تحقیق کے نتائج پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں مدافعتی تحفظ کی مکمل تصویر کو بیان نہیں کیا گیا۔ترجمان نے کہا کہ ویکسین سے ڈیلٹا قسم کے خلاف ٹھوس اور مسلسل برقرار رہنے والے مدافعتی سرگرمی پیدا ہوتی ہے۔اس نئی تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ ایک پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا سے متاثر افراد ممکنہ طور پر ہزاروں گنا زیادہ وائرل ذرات ہوتے ہیں اور بیماری کی تشخیص سارس کوو 2 کی اصل قسم کے مقابلے میں 2 دن پہلے ہوسکتی ہے۔یہ بات بھی ایک حالیہ تحقیق میں سامنے آئی تھی جس میں چین کے چند کیسز کا تجزیہ کیا گیا تھا۔سو سے زیادہ ممالک تک پھیل جانیوالی کورونا کی یہ قسم وائرس کی اوریجنل قسم سے دگنا زیادہ جبکہ ایلفا قسم سے 60 فیصد زیادہ متعدی تصور کی جاتی ہے۔

زیادہ مقدار میں سبزیاں کھانا اور کافی پینے کی عادت صحت کیلئے مفید ہونے کے ساتھ کووڈ 19 کا شکار ہونے سے بھی کسی حد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ سبزیاں کھانا اور کافی پینا کووڈ کا خطرہ کسی حد تک کم کرنے میں مددگار غذائی عادات ثابت ہوسکتی ہیں۔اس کے مقابلے میں پراسیس گوشت کے کھانے کا شوق کورونا وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ بھی بڑھا سکتا ہے۔

تحقیق میں دیگر غذائیں بشمول پھل، چائے اور سرخ گوشت کو بھی شامل کیا گیا تھا، مگر ان کا کوئی منفی یا مثبت اثر دریافت نہیں ہوسکا۔محققین کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ کووڈ ایک متعدی مرض ہے جو نمونیا یا دیگر اقسام کے نظام تنفس کے امراض سے ملتا جلتا ہے، ہم جانتے ہیں کہ مدافعت اس طرح کے کچھ متعدی امراض سے لڑنے کے لیے صلاحیت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہی وجہ تھی کہ ہم یہ جاننا چاہتے تھے کہ غذا کووڈ سے بچانے میں کس حد تک کردار ادا کرتی ہے کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ غذا مدافعت پر اثرانداز ہوتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ زیادہ تر تحقیقی کام میں کووڈ سے شکار ہونے کے بعد لوگوں پر مرتب ہونے والے مسائل پر توجہ مرکوز کی گئی ہے مگر وزن سے ہٹ کر خطرے کے عناصر پر زیادہ کام نہیں کیا گیا۔

اس تحقیق کے لیے یوکے بائیو بینک ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا، جس میں 2006 سے 2010 تک اور پھر مارچ سے نومبر 2020 تک کووڈ کی وبا کے دوران غذائی رویوں کو دیکھا گیا تھا۔محققین نے ایسی غذاؤں پر خاص توجہ دی جن کے بارے میں ماضی میں انسانوں اور جانوروں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں یہ ثابت ہوچکی تھی کہ وہ قوت مدافعت پر اثرانداز ہوتی ہیں۔تحقیق میں لگ بھگ 38 ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کے کووڈ 19 ٹیسٹ ہوئے تھے اور 17 فیصد میں بیماری کی تشخیص ہوئی تھی۔

محققین نے دریافت کیا کہ غذا ممکنہ طور پر کووڈ سے بچانے میں معتدل تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔مثال کے طور پر دن بھر میں ایک یا اس سے زیادہ کپ کافی پینے والے افراد کووڈ سے متاثر ہونے کا خطرہ اس گرم مشروب سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں 10 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔اسی طرح دن بھر کی غذائی کیلوریز کا کم از کم دوتہائی حصہ سبزیوں (بشمول آلو) پر مبنی ہونا بھی کووڈ کا خطرہ کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ روزانہ کچھ مقدار میں پراسیس گوشت کا استعمال بھی کووڈ کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔بچپن میں ماں کے دودھ پر پرورش سے بھی بلوغت میں کووڈ کے خطرے میں 10 فیصد کمی کو دریافت کیا گیا۔یہ غذائی عناصر مختلف اثرات کیوں مرتب کرتے ہیں، یہ ابھی معلوم نہیں اور تحقیق میں کوئی واضح تعلق ثابت نہیں کیا جاسکا۔محققین کے مطابق کافی کووڈ سے تحفظ کیوں فراہم کرتی ہے اور چائے کیوں نہیں، اس کی ممکنہ وجہ کافی میں کیفین کی بہت زیادہ مقدار ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحقیق کے کچھ نتائج اس بات کا عندیہ دیتے ہیں کہ اچھی غذائی عادات کتنی اہمیت رکھتی ہیں، نہ صرف کووڈ 19 کے لیے بلکہ مجموعی صحت کے لیے بھی۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ یقینا کافی اور سبزیاں کووڈ 19 ویکسین اور دیگر احتیاطی تدابیر کا متبادل نہیں۔