حکومت پاکستان پوری طرح کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہے ،شاہ محمود قریشی

عالمی برادری بھارت پر دباو ڈالے کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ انسانوں والا سلوک کرے،بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ہٹلر جیسا آمرانہ وجابرانہ قدم اٹھایا،وزیر خارجہ کا اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے خطاب

بدھ 4 اگست 2021 14:57

حکومت پاکستان پوری طرح کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اگست2021ء) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان پوری طرح کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہے ، عالمی برادری بھارت پر دباو ڈالے کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ انسانوں والا سلوک کرے،بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ہٹلر جیسا آمرانہ وجابرانہ قدم اٹھایا،بھارت اپنے یک طرفہ اقدامات کو کالعدم قرار دے اور ریاستی جبر و دہشتگردی کے تمام ہتھکنڈے ختم کرے، بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کا احترام کرے اور کشمیریوں کو استصواب رائے کا اپنا حق استعمال کرنے دے۔

بدھ کو اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے 5اگست 2019کو طاقت کے نشے میں بدمست ہوکر غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں ہٹلر جیسا آمرانہ وجابرانہ قدم اٹھایا،اس اقدام کے ذریعے بھارت نے ریاستی دہشت گردی کے سست روی سے جاری سونامی کی رفتار میں اضافہ کردیا ،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو پس پشت ڈال کر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت نے ظلم وجبر کے ہر ہتھکنڈے کا بہیمانہ استعمال کیا، یہ وہی ادارہ ہے جس کی مستقل نشست کے حصول کی بھارت حرص و تمنا رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

وزیر خارجہ نے کہا کہ بالخصوص دو سال سے کشمیری عوام دنیا کے سب سے بڑے کنسنٹریشن کیمپ (حراستی مرکز)میں جبر واستبداد اور مصائب کا سامنا کررہے ہیں،اس پر مستزاد یہ کہ ان کے رابطوں کو مسددو کردیاگیا ہے۔ آج انہیں معمول کی یا ہنگامی طبی سہولیات تک رسائی ممکن نہیں، یہ وہ سلوک ہے جو بدترین مجرموں کے ساتھ بھی روا نہیں رکھا جاتا، حد تو یہ ہے کہ کورونا وبا میں بھی کشمیریوں کو زرہ برابر رعایت نہیں دی جارہی حالانکہ کورونا وبا کی صورتحال نے بنی نوع انسان میں ایک دوسرے کے لئے بے مثال ہمدردی پیدا کی ہے لیکن کورونا وبا میں کشمیریوں کے لئے صورتحال مزید ابتر ہوگئی کیونکہ بھارت کشمیریوں کو یکسر مٹا دینے کی کوشش کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان کشمیریوں کو اس طرح لاپتہ کیاجارہا ہے کہ ان کا کوئی سراغ نہ پاسکے ،ڈومیسائل کے نئے قاعدے متعارف کرائے جارہے ہیں اور جبری قوانین کا کشمیریوں پر اطلاق کیاجارہا ہے تاکہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں آبادی کاتناسب تبدیل کردیا جائے ۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ خبط عظمت کے وہم میں مبتلا بھارت دنیا اور خاص کر پاکستان سے چاہتا ہے کہ اس صورتحال کو جوں کا توں مان لیا جائے لیکن وزیراعظم عمران خان کے واضح ویژن کی روشنی میں ہم پورے عزم کے ساتھ کھڑے ہیں ۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں مجھے یہ اعزاز حاصل ہوا کہ عالمی برادری کو اس صورتحال سے آگاہ کرنے اور احساس بیدار کرنے کی وزارت خارجہ کی کوششوں پر توجہ مرکوز کروں۔ مجھے اس امر کی نشاندہی کرتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ ہماری کوششیں رائیگاں نہیں گئیں ،سلامتی کونسل نے اگست2019 کے بعد سے تین بار تنازعہ کشمیر زیر بحث آیا ،عالمی رہنما، اراکین پارلیمان، میڈیا، انسانیت کے علمبردار وسول سوسائٹی اچھی طرح جان چکے ہیں کہ بھارتی چمک دمک کے پیچھے کشمیری عوام کے ساتھ روا رکھا جانے والا انتہائی بھیانک سلوک کارفرما ہے لہذا سوال یہ ہے کہ ہمیں کیا کرنا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان پوری طرح کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہے،اس لئے ہمارے اخلاص پر الزام تراشی محض فتنہ پردازی ہے ۔انہوں نے کہاکہ عالمی برادری بھارت پر دباو ڈالے کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ انسانوں والا سلوک کرے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے یک طرفہ اقدامات کو کالعدم قرار دے اور ریاستی جبر و دہشت گردی کے تمام ہتھکنڈے ختم کرے ۔

انہوں نے کہاکہ بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کا احترام کرے اور کشمیریوں کو استصواب رائے کا اپنا حق استعمال کرنے دے، اس طرح وہ خنجر نکالنا ممکن ہوگا جو دوطرفہ تعلقات اور علاقائی امن کے سینے میں بھارت نے پیوست کررکھا ہے اور جس کے سبب عالمی امن وسلامتی کو خطرات لاحق ہیں،محض اسی صورت میں جنوبی ایشیاکی حقیقی صلاحیت بروئے کار آسکے گی ۔

وزیرخارجہ نے کہاکہ پاکستان جیوپالیٹیکس سے اپنی توجہ جیواکنامکس کی طرف موڑنا چاہتا ہے، ہم بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں لیکن یہ کام کشمیریوں کی قربانی دینے کی قیمت پر نہیں ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ بھارتی قیادت شہرت کے رویے سے ہٹ کر ریاستی مدبر کا رویہ اپنائے گی، ہم امید کرتے ہیں کہ ہم مل کر ایک دیرینہ چلے آنے والے مسئلے کو حقیقی پرامن انداز میں منصفانہ طورپر حل کرکے انتہاپسند نظریہ کو کمزور کرسکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ خاطر جمع رکھئے کہ عمران خان حکومت کو آپ پیچھے نہیں پائیں گے۔