سپارک کے زیر اہتمام ’نیا پاکستان کے 3سال اور تمباکو ٹیکس‘بارے آن لائن سیشن کا انعقاد

بچوں کی قوت خرید سے دور کرنے کیلئے حکومت سے سگریٹ پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کا مطالبہ

ہفتہ 28 اگست 2021 00:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اگست2021ء) سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (اسپارک) نے گزشتہ تین سالو میں سگریٹ پر ٹیکس نہ بڑھانے پر شدید مایوسی کااظہار کرتے ہوئے حکومت سے سگریٹ پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ سگریٹ بچوں کی قوت خرید سے دور ہو جائے۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (اسپارک)کے زیراہتمام ’’نیا پاکستان کے 3سال اور تمباکو ٹیکس‘‘کے عنوان سے ایک آن لائن سیشن کا اہتمام کیاگیا۔

شرکا نے گزشتہ تین سال میں سگریٹ پر ٹیکس نہ بڑھانے پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے حکومت سے سگریٹ پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ کمپین فار تمباکو فری کڈزکے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے اقتدار میں تین سال مکمل کر لئے ، اس عرصے کے دوران مختلف اشیا پر ٹیکسوں کی شرح میں رد بدل کیا گیا جبکہ 2017 کے بعد سے سگریٹ پر ٹیکس کی شرح میں کوئی اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سگریٹ کی قیمت پہلے ہی جنوبی ایشیا میں سب سے کم ہے اور یہ نوجوانوں کے لیے سستا ہے۔ ملک عمران نے مزید کہا کہ ورلڈ بینک کی طرف سے بھی فی پیکٹ ٹیکس میں 30روپے اضافے کی سفارشات ہیں، قیمتوں میں اضافہ تمباکو کے استعمال کو کم کرے گا اور ٹیکس آمدنی میں اضافہ ہوگا جبکہ صحت کے اخراجات میں بھی نمایاں کمی واقع ہوگی۔

پروگرام منیجر اسپارک خلیل احمد نے کہا کہ تمباکو انڈسٹری حکومت کو سگریٹ کی غیر قانونی تجارت کے حوالے سے غلط اعداد وشمار بتاتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تمباکو کی صنعت سالانہ تقریبا 1لاکھ 70ہزار افراد کی جان لیتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2019 میں پاکستان میں تمباکو نوشی سے متعلق تمام بیماریوں اور اموات کی وجہ سے ہونے والے کل اخراجات 615.07ارب روپے (3.85بلین امریکی ڈالر)ہیں جبکہ تمباکو کی صنعت کا کل ٹیکس کا حصہ 2019میں 120ارب تمباکو نوشی کی کل لاگت کا تقریبا 20 فیصد ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تمباکو کے استعمال کے باعث صحت پر اٹھنے والے اخراجات ٹیکس کی وصولی سے پانچ گنا زیادہ ہیں۔ کرومیٹک ٹرسٹ کے پروگرام ڈائریکٹرشارق محمود خان نے کہا کہ تمباکو کی صنعت بچوں کو تمباکو نوشی کرنے کی طرف راغب کرتی ہے۔ روزانہ 1200 بچے سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں جو کہ ایک تشویشناک صورتحال ہے۔ حال ہی میں تمباکو اور اس سے متعلقہ صنعتوں نے نوعمر بچوں کو تیزی سے اپنا ہدف بنایا ہوا ہے ، وہ اشتہاری ہتھکنڈوں جیسے اسپانسرشپ اور اثر و رسوخ کی مارکیٹنگ میں ملوث ہیں تاکہ انہیں براہ راست نشانہ بنائیں۔ انھوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ تمباکو کی صنعت پر ٹیکس میں اضافہ کرے تاکہ سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ کے باعث وہ بچوں کی قوت خرید سے دور ہو جائے۔