کپاس کی کاشت کے لیے حکومت کو کاٹن ایمرجنسی نافذ کرنی چاہیے جنوبی پنجاب کے ماہرین کپاس نے حکومتی پالیسی پر خدشات کا اظہار کر دیا

Muhammad Naeem Yusha محمد نعیم یوشا منگل 14 ستمبر 2021 18:04

کپاس کی کاشت کے لیے حکومت کو کاٹن ایمرجنسی نافذ کرنی چاہیے جنوبی پنجاب ..
حاصل پور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 ستمبر2021ء) جنوبی پنجاب جو کہ کبھی کپاس کی پیداوار کی وجہ کاٹن بیلٹ کہلواتا تھا اور کاٹن فیکٹریوں کی وجہ سے حاصل پور کو وائٹ گولڈ ایریا کہا جاتا تھا  مگر اب حالات اس کے برعکس ہے گزشتہ 20 سالوں سے حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے یہ ڈویثزن بہاولپور کی یہ تحصیل  اب کپاس کی کم پیداوار دینے والے علاقوں میں شمار کی جاتی ہے التاج کاٹن جنرر کے ملک اعجاز کا مزید کہنا تھا حکومت کو کپاس پر  مربوط پالیسی کا اعلان کرنا چاہیے تاکہ کسان مزید  خوشحال ہو سکے بزنس کلب پاکستان کے ماہر کپاس حسیب علی جٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی برآمدات میں ٹیکسٹائل سیکٹر پہلے نمبر پر ہے لیکن حکومتی عدم توجہی کے باعث کپاس کی کاشت ہر سال مسلسل کم ہوتی جارہی ہے،وزیر اعظم کی جانب سے زرعی ایمرجنسی پروگرام میں300ارب روپے کی خطیر رقم رکھی گئی تھی  لیکن حیران کن طور پر اس پروگرام میں کپاس کی فصل کو شامل نہیں کیاگیا جو کہ افسوسناک عمل ہے جس پر وزیر اعظم کو نوٹس لینا چاہئے اور بہاولپور اور حاصل پور کو اس میں شامل کرنا چاہیے کاٹن بروکر ماہر کپاس تنویر طارق علوی نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشہ تین سال سے کپاس کی فصل کی کاشت اور کاٹن بیلز کی پیداوار فیگرز کے برعکس ہے حکومتی سطح پر جو اعدادوشمار دئے جاتے ہیں وہ زمینی حقائق سے مطابقت نہی رکھتے  رواں سیزن میں اگر 1 کروڑ بیلز ہوتی ہے تو یہ حوصلہ افزا بات ہوگی مگر ہماری استطاعت اس سے ڈبل ہونی چاہیے جو ہمارے اداروں کی نااہلی کی وجہ سے ابتری کا شکار ہیں اس حوالے سے خالد برادرز کاٹن انڈسٹری کے چوہدری ارسلان خالد نے کہا  کہ ملکی برآمدات میں ٹیکسٹائل مصنوعات کا 61فیصد حصہ ہے سب سے زیادہ زرمبادلہ کمانے والی فصل کی کاشت پر توجہ نہ ہونے کے باعث صرف ایک سال میں کپاس کی درآمد دوگنا ہوگئی ہے ،مالی سال 2019ءمیں 5لاکھ ٹن اور 2020ءمیں8لاکھ ٹن کپاس درآمد کی گئی۔

(جاری ہے)

ماہر کپاس ملک خالد نواز شریف کے مطابق کپاس کی درآمد بڑھا کے ٹیکسٹائل کی برآمدات کو بڑھانا چاہیے جس کے کپاس کی فصل کا بہتر ہونا لازمی ہے زیادہ سے زیادہ کپاس کی کاشت کے لیے حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا کوالٹی کاٹن کے جاوید رندھاوا اور چوہدری راشد محمود نے کہا کہ کسان ناقص بیج اور زرعی ادویات کو کپاس کی فصل کی تباہی کا سبب سمجھتے ہیں جس پر الگ سے اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جاے جو تمام کپاس کی کاشت پیداوار اور شکایات کو فوری حل کرنے کے لیے کسانوں کو مدد فراہم کرے تاکہ اس کپاس کی فصل کی پیداوار کو مزید بہتر بنایا جا سکے الرحمن کاٹن ٹریڈنگ کے چوہدری نوید اقبال نے کہا کہ کپاس کہ پیداوار بڑھانے کے ساتھ ساتھ حکومت کاٹن جنرز کپاس پر عائد ٹیکسزز کو ختم کرنا چاہیے ایسے میں دیکھنا یہ ہے کے حکومت ایسے کون سے اقدامات کرتی ہے جس سے ایک مرتبہ پھر کپاس کی فصل ملکی معیشت کا سہارا بن جائے