چینی سفیر نے شکایت کی تین سال میں سی پیک کا بیڑا غرق کردیا گیا، سلیم مانڈوی والا

سی پیک منصوبوں کی تکمیل سے متعلق منفی تاثرات جنم لے رہے ہیں، شکایت کرنے والی کمپنیوں کی فہرست سی پیک اتھارٹی کو دوں گا، یہ مسئلہ فوری حل طلب اور ہماری اولین ترجیح ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کا اجلاس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 16 ستمبر 2021 18:19

چینی سفیر نے شکایت کی تین سال میں سی پیک کا بیڑا غرق کردیا گیا، سلیم ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16ستمبر2021ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہا ہےکہ چینی سفیر نے شکایت کی تین سال میں سی پیک کا بیڑا غرق کردیا گیا، سی پیک منصوبوں کی تکمیل سے متعلق منفی تاثرات جنم لے رہے ہیں، شکایت کرنے والی کمپنیوں کی فہرست سی پیک اتھارٹی کو دوں گا، یہ مسئلہ فوری حل طلب اور ہماری اولین ترجیح ہے، ریلویز کہتا کہ منصوبہ 6 ارب ڈالر کا ہے جبکہ چینی 9 ارب 20 کروڑ ڈالربتاتی ہیں، جب تک قیمت کا تعین نہیں ہوگا کام کیسے چلے گا؟ تفصیلات کے مطابق سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سی پیک کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں رکن کمیٹی دنیش کمار نے کہا کہ سی پیک منصوبوں میں بلوچستان کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے، بلوچستان میں سی پیک کا کوئی بڑا منصوبہ نہیں ہے، یہ بتائیں کہ 53 ارب ڈالر کے منصوبوں میں بلوچستان کے حصے میں کون سے منصوبے ہیں؟سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ حالیہ واقعات کے پیش نظر چینی ورکرز کی سکیورٹی کے کیا اقدامات کیے گئے؟چیئرمین سینیٹ کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ چینی کمپنیاں مجھے فون کرکے شکایت کررہی ہیں، چینی سفیر نے شکایت کی کہ تین سال میں سی پیک کا بیڑا غرق کردیا گیا، سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سی پیک منصوبوں کی تکمیل سے متعلق منفی تاثرات جنم لے رہے ہیں، یہ مسئلہ ہماری اولین ترجیح ہے، گوادر میں کوئی ہسپتال نہیں جہاں خواتین بچوں کو جنم دے سکیں، چائینز رو رہے ہیں آئندہ اجلاس میں چینی کمپنیوں کے نمائندوں کو بلاؤں گا، میں آپ کو تمام چینی کمپنیوں کی فہرست دوں گا جو شکایات کررہی ہیں۔

(جاری ہے)

سینیٹ کمیٹی خود تھر اور گوادر کا دورہ کرکے منصوبوں کا جائزہ لے گی۔جس پر معاون خصوصی سی پیک اتھارٹی خالد منصورنے اعتراف کیا کہ چینی نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے ناخوش ہیں، جس پر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور جی ڈی اے توآپ کو کام نہیں کرنے دے گی، خالد منصور نے کہا کہ میری ذمہ داری ہے کہ تمام ادارے کام کریں کہیں مسئلہ ہوا تو وزیراعظم کو بتاؤں گا،گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 13 فیصد ، گوادر ہسپتال پر 15 فیصد کام ہوا، فنی تعلیم کی عمارت مکمل ہوچکی مگر کلاسز ابھی تک شروع نہیں ہوئیں، گوادر میں کام کی پیشرفت اطمینان بخش نہیں، گردشی قرض کے باعث چینی کمپنیوں کو پچھلی سرمایہ کاری کی ادائیگی نہیں ہورہی۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ چینی کمپنیوں کے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر روکے گئے ہیں۔میں نے وزارت توانائی سے معاملہ حل کرنے کی بات کی ہے۔خالد منصور نے کہا کہ ٹرانسپورٹ میں کراچی سے پشاور ریلوے ایم ایل ون ہے، سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ چین کہتا ہے کہ منصوبہ 9 ارب 20 کروڑ ڈالر کا ہے جبکہ ریلوے 6 ارب ڈالر بتاتا ہے؟ جب تک منصوبے کی قیمت کا تعین نہیں ہوتا منصوبہ کیسے چلے گا؟ معاون خصوصی سی پیک اتھارٹی خالد منصورنے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سی پیک اتھارٹی کا جب عہدہ سنبھالا تو داسو کا واقعہ ہوچکا تھا، پھر گوادر کا واقعہ ہوا، اس سے قبل چین کی جانب سے خطوط بھی آچکے تھے، وہ کام روک چکے تھے ، جب ان کو بریفنگ دی گئی تو پھر اطمینان کا اظہار کیا، گوادر واقعے میں کوئی چینی فرد ہلاک نہیں ہوا، ہمارے اپنے بچوں کو نقصان پہنچا۔