جے یو آئی ف کا 2023ء کے انتخابات کے بائیکاٹ کی دھمکی محض ’’ لیڈر بھبکی‘‘ ہی: حافظ حسین احمد

شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے جنرل باجوہ کی ملازمت میں توسیع کے لیے ووٹ ڈالنے کو مسلم لیگ ن کا متفقہ فیصلہ قرار دیدیا ہے، رہنماجے یوآئی پاکستان

پیر 27 ستمبر 2021 16:25

جے یو آئی ف کا 2023ء کے انتخابات کے بائیکاٹ کی دھمکی محض ’’ لیڈر بھبکی‘‘ ..
کوئٹہ/کراچی/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 ستمبر2021ء) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما سابق سینیٹر اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا کہ جے یو آئی ف کی جانب سے اگلے عام انتخابات کے بائیکاٹ کی دھمکی محض ’’لیڈر بھبکی‘‘ ہے، 2018ء کے الیکشن کو دھاندلی کی پیداوار قراردیا گیا اور پھر جے یو آئی ف نے متفقہ فیصلہ سے انحراف کرتے ہوئے اسی پارلیمنٹ سے صدارتی انتخاب لڑکر اور پھر ضمنی انتخابات میں حصہ لے کر کئی بار اپوزیشن کے طے شدہ موقف کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکی گئی۔

وہ پیر کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ تین سالوں سے جے یو آئی ف کو لندن کے مفرورمجرم کے دفاع کے لیے ’’رینٹل احتجاج‘‘ پر لگادیا نہ استعفے دیئے نہ ’’رینٹل‘‘ مارچ کے حوالے سے کوئی پیش رفت ہوئی البتہ بھگوڑوں کی خواہش پر پیپلزپارٹی اور اے این پی کو سازش کے تحت نکال باہر کیاگیا انہوں نے کہا کہ آج بھی اصل قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور حمزہ شہباز 2023ء کے انتخابات کی تیاریوں کا اعلان کررہے ہیں اور آرمی چیف جنرل باجوہ کی ملازمت میں توسیع کے لیے ووٹ ڈالنے کو مسلم لیگ ن کا متفقہ فیصلہ قرار دے کر مریم نوازشریف کے موقف کی تردید کردی۔

(جاری ہے)

حافظ حسین احمد نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے ذاتی مفادات اور بھاری بھرکم رقم کے عیوض جے یو آئی ف کو مفرور مجرم کو ٹھیکہ پر دیدیا ہے آج جے یو آئی ف کے مخلص کارکن اس صورتحال کو سمجھنے لگے ہیں اور جے یو آئی کو بچانے کیلئے میدان کارزار میں آرہے ہیں۔