احتجاج تحریک لبیک کا حق ‘ مظاہرین یا پولیس پر فائرنگ و حملوں میں ملک دشمن عناصر کا بھی ہاتھ ہو سکتا ہے، مولانا حامد الحق حقانی

جمعہ 29 اکتوبر 2021 23:01

حضرو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اکتوبر2021ء) امیر جمعیت علمائے اسلام (س) و نائب مہتمم جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک مولانا حامد الحق حقانی نے کہا ہے کہ احتجاج تحریک لبیک کا حق ہے ، اسلام آباد میں ایک مقام مختص کر دیا جائے جہاں پر علماء کرام اپنے مطالبات پیش کر سکیں، حکومت توہین رسالت کے مرتکب ممالک سے سفارتی تعلقات پالنے یا محبت کی پینگیں بڑھانے کی بجائے ایسے اقدامات اٹھائے کہ ان ممالک کو آواز پہنچے اور احساس ہو کہ ہم نے غلطی کی ہے ، شر اور فساد بڑ ھنے، شاہراہوں کی بندش اور املاک کے نقصان کے نتیجے سے بچنے کیلئے حکومت یا تحریک لبیک پر حالات کی خرابی کی ذمہ داری ڈالنا لگی آگ پر پھونکیں مارنے کے مترادف ہوگا،تحریک لبیک کے کارکنان یا پولیس پر فائرنگ یا حملوں میں ملک دشمن عناصر کا بھی ہاتھ ہو سکتا ہے، ٹی ایل پی کے عرصہ سے بند جیلوں میں عہدیداران کو رہا کرکے قومی و سیاسی دائر ے میں شامل کیا جائے اور کالعدم قرار دینے کا فیصلہ واپس لیا جائے چاہے اس کیلئے ذمہ داران اعلیٰ ادارے اور فوج درمیان میں آکر مذاکرات کریں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ امام اعظم ابو حنیفہ بہادر خان میں 2نومبر کو پشاور میں ہونے والی خدمات مولانا سمیع الحق شہید کانفرنس میں شرکت کی علماء کرام کو دعوت دینے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر جے یو آئی (س) ضلع اٹک کے امیر قاری چن محمد، جنرل سیکرٹری مولانا محمود الحسن توحیدی، مولانا عبید الرحمن، قاری سرفراز، مفتی آفتاب احمد، مولانا راشد محمود، قاری عطاء الرحمن، مولانا عبدالشکور اور حافظ عمر خطاب بھی موجود تھے، مولاناحامد الحق حقانی نے ایک سوال پر کہا کہ موجودہ خون خرابے کے ذمہ داران کا تعین کیئے بغیر ملکی سلامتی کی خاطر حکومت اور تحریک لبیک کو عملاً مذاکرات شروع کرنے چاہئیں اور حکومت کو تمام بند سڑکیں کھول دینی چاہئیں، تحریک لبیک یا پولیس کا جو بھی نقصان ہوا ہے اس کی تلافی حکومت کو کر نا ہو گی، ضد اور ہٹ دھرمی کا راستہ نہ تو حکومت کو اختیار کرنا چاہئے نہ مختلف مکاتب فکر کے علماء کواس لئے انتشار سے باہر نکلنے کیلئے افہام و تفہم کا راستہ اختیار کیا جائے،انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلامی ریاست کے نظریئے پر قائم ہوا تھا، پوری قوم یکجا ہو تاکہ دشمن عناصر کو شکست مل سکے ، مولانا حامد الحق نے کہا کہ امریکہ ، بھارت اور اسلام دشمن عناصر کی خواہشات پر کبھی حافظ سعید کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے تو کبھی تحریک لبیک کو ، کل جے یو آئی اور دوسری جماعتوں کی خواہش کی جائے گی بہتر یہی ہے کہ علماء کی دلجوئی کی جائے دوسری صورت میں افرا تفری پورے ملک میں پھیلے گی اور بھارت سمیت تمام دشمن عناصر کے مقاصد پورے ہوں گے، انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مجاہدین اور علماء کی حکومت بن چکی ہے، پاکستان، ایران، چین اور افغانستان کے ساتھ سرحدیں ملنے والے تمام ممالک اور دنیا میں امن کیلئے ضروری ہے کہ دنیا افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرے جبکہ طالبان بھی پوری دنیا کے ساتھ تجارتی و سیاحتی راستے کھولنے اور بدامنی کو ختم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں