جسٹس (ر)جاوید اقبال کی زیر نگرانی چار سالوں میں 1194 ملزمان کو سزائیں ہوئیں، چار سالہ کار کر دگی رپورٹ جاری

نیب احتساب سب کے لئے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جس کے شاندار نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، چیئر مین نیب

اتوار 14 نومبر 2021 18:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 نومبر2021ء) قومی احتساب بیورو(نیب )نے جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر نگرانی چار سالہ کارکردگی رپورٹ جاری کردی ہے۔نیب کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر نگرانی چار سالوں میں 1194 ملزمان کو سزائیں ہوئیں، نیب کے سیکشن دس کے تحت 447 ملزمان کو اور نیب کے سیکشن 25 بی کے تحت 747 ملزمان کو سزائیں ہوئیں۔

نیب کے مطابق سیکشن دس کے تحت سب سے زیادہ سزائیں نیب کراچی میں 205 ملزمان کوہوئیں، سیکشن 25 بی کے تحت سب سے زیادہ سزائیں نیب سکھر میں جاری کیسوں میں 291 ملزمان کو ہوئیں،سیکشن 25بی کے تحت ملتان میں 26سزائیں، سیکشن 25 بی کے تحت کراچی اور لاہور میں جاری کیسوں میں 167 ، 167ملزمان کو سزائیں ہوئیں جبکہ سیکشن 25 بی کے تحت نیب راولپنڈی میں جاری کیسوں میں 75 ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں۔

(جاری ہے)

چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کھو کھلے نعروں کی بجائے عملی اقدامات پر یقین رکھتا ہے۔ نیب احتساب سب کے لئے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جس کے شاندار نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ نیب یو این سی اے سی کے تحت اقوام متحدہ کا فوکل ادارہ ہے ،اس کے علاوہ نیب سارک ممالک کے انسداد بدعنوانی فورم کاچیئرمین ہے جبکہ نیب نے چین کے ساتھ سی پیک منصوبوں میں شفافیت اور انسداد بد عنوانی کے لئے مفاہمت کی یاد داشت پر دستخط کئے ہیں جو کہ پاکستان کے لئے اعزاز کی بات ہے۔

نیب انسداد بد عنوانی کاایک معتبر ادارہ ہے، ملک سے بدعنوانی کے خاتمے، اختیارات سے تجاوز، منی لاڈرنگ،سرکاری فنڈز میں خرد برد اور بڑے پیمانے پر عوام سے دھوکہ دہی کے مقدمات نیب کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔ نیب کی کارکردگی اور استعداد کار کا اعتراف معتبر قومی اور بین االقوامی اداروں نے کیا ہے۔ گیالنی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 41 فیصد عوام نیب پر اعتماد کرتیہیں،نیب کی ملزمان کو سزا دلوانے کی شرح 66فیصد ہے جو کہ دوسرے انسداد بدعنوانی کے اداروں میں سب سے زیادہ ہے۔

نیب کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوشن کا نظام وضع کیا گیا۔ نیب کی وابستگی کسی سیاسی جماعت،گروپ اور فرد سے نہیں بلکہ ریاست پاکستان سے ہے۔نیب اور پاکستان ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں لیکن نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔انہوں نے کہا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے۔نیب افسران کسی پراپیگنڈہ کو خاطر میں لائے بغیر قانون کے مطابق زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک سے بد عنوانی کے خاتمے کے لئے قانون کے مطابق اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔