بروقت تشخیص سے ہی بریسٹ کینسر کا علاج ممکن ، ملک میں ہر سال لاکھ خواتین چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہورہی ہیں ہے،ثمینہ عارف علوی

،سرکاری ملازمتوں میں معزور کوٹہ پر عمل درآمد کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو موثر اقدامات کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ ہنر مندی کی تربیت کے لئے بھی کام کرنا ہوگا ، خطاب

منگل 16 نومبر 2021 18:12

بروقت تشخیص سے ہی بریسٹ کینسر کا علاج ممکن ، ملک میں ہر سال لاکھ خواتین ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 نومبر2021ء) خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ خواتین چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہورہی ہیں اور ہر آٹھ خواتین میں سے ایک عورت اس موذی مرض کا شکار ہے ، معاشرے میں بریسٹ کینسر کے حوالے سے آگاہی ضروری ہے ،بروقت تشخیص سے ہی بریسٹ کینسر کا علاج ممکن ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی میں بریسٹ کینسر ، بااختیار خواتین اور خصوصی افراد کے مسائل سے متعلق آگاہی بارے سیمینار سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناہید حق نے خاتون اول بیگم ثمینہ علوی کو جامعہ سردار بہادر خان آمد پر خوش آمدید کہا اور یونیورسٹی میں درس و تدریس، بریسٹ کینسر بارے آگاہی سے متعلق اقدامات اور جامعہ کی مجموعی کارکردگی پر روشنی ڈالی ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ پاکستان میں بریسٹ کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز تشویشناک ہیں ،بریسٹ کینسر ایک خاموش قاتل ہے جو بروقت تشخیص نہ ہونے سے تیزی سے جان لیوا ثابت ہوتا ہے ، پاکستان میں ہر 8 میں سے ایک خاتون بریسٹ کینسر کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشرتی اقدار کی وجہ سے خواتین کی اکثریت چھاتی کے کینسر سے متعلق خاندان سے بات نہیں کر پاتی ، چھاتی کے سرطان کے کیسز میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ صرف 40 سال سے زائد ہی نہیں بلکہ کم عمر بچیاں بھی بریسٹ کینسر کا شکار ہورہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پنک ربن تحریک کا مقصد صرف ایک مخصوص دن منانا نہیں بلکہ آگاہی کا فروغ اور تسلسل ہونا چاہئے ،ہمیں کسی کو خوفزدہ نہیں کرنا صرف آگاہی کو فروغ دینا ہے۔

خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے سیمینار میں معذور خواتین کی شرکت کو سراہتے ہوئے کہا کہ معاشرے کے خصوصی افراد کو روزگار اور ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنا ہم سب کا اخلاقی و معاشرتی فریضہ ہے ،سرکاری ملازمتوں میں معزور کوٹہ پر عمل درآمد کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو موثر اقدامات کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ ہنر مندی کی تربیت کے لئے بھی کام کرنا ہوگا ،پاکستان کی خواتین آج بھی وراثت ، شخصیت اور سماجی فیصلہ سازی کے لیے جدوجہد کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت خواتین کو معاشی و اقتصادی طور پر بااختیار بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات پر عمل درآمد کررہی ہے اور انہیں کاروبار کے لئے کم مارک اپ پر قرضہ دیے جارہے ، ہماری خواتین کسی سے کم ہیں نہ کمزور، ملک کی معیشت میں خواتین کا کلیدی کردار ہے اور معاشرتی فیصلہ سازی و تمام شعبہ ہائے زندگی میں ان کی موثر نمائندگی ہی ترقی کی علامت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک صحتمند خاتون ہی صحتمند معاشرے کو جنم دیتی ہے ،پاکستان میں کینسر کے سالانہ ایک لاکھ کیسز رپورٹ ہونا تشویش کا باعث ہے ، میڈیا سمیت ہر طبقہ فکر کے افراد کو بریسٹ کینسر سے متعلق آگاہی کے بارے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ معذور افراد کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہے ،تمام اداروں میں معذور افراد کیلئے ریمپ ہونا چاہیے ،ماضی میں معذوروں کو نظر انداز کیا گیا لیکن موجودہ وقت خصوصی افراد کی فلاح و بہبود کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جاررہے ہیں۔

قبل ازیں،خصوصی افراد کی نمائندہ تنظیم کی سربراہ شازیہ بتول ، جامعہ کی لیکچرار ڈاکٹر فہمیدہ ، ممبر نیشنل کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن ریحانہ خلجی، زرغونہ ودود، اور سینار اسپتال کوئٹہ کی ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر شہلا افتخار نے بھی موضوع کی مناسبت سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔سیمنار کے اختتام پر سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناہید حق نے خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی کو جامعہ کا سوینئر اور روایتی شال پیش کی۔