خاموش رہو بھاشن نہیں دو،آدھی سرکاری زمینوں پر قبضہ ہے

آدھا کراچی قبضہ ہوا ہے، پورا حیدر آباد انکروچڈ ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد کا سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو پر اظہار برہمی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 25 نومبر 2021 12:03

خاموش رہو بھاشن نہیں دو،آدھی سرکاری زمینوں پر قبضہ ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25 نومبر 2021ء) : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آدھا کراچی قبضہ ہوا ہے، پورا حیدر آباد انکروچڈ ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سرکاری زمینوں کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت سپریم کورٹ نے سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کرانےسے متعلق سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو کی رپورٹ مسترد کر دی۔سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے قبضے ختم کرانے سے متعلق اطمینان بخش رپورٹ پیش کی تو عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے پاکستان سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا،خاموش رہو بھاشن نہیں دو۔

(جاری ہے)

آدھی سرکاری زمینوں پر قبضہ ہوگیا ہے۔لالی پاپ آپ کو آپ کے افسر دیتے ہیں۔ سنجیدگی سے کام کرو۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آدھے سے زیادہ سندھ کی سرکاری زمینوں پر قبضہ ہے آپ کو نظر نہیں آتا؟کمیٹی کی کہانیاں ہمیں مت سناؤ، قبضہ ختم کراؤ جا کر، اینٹی انکروچمنٹ عدالتیں بھی کچھ نہیں کر رہیں۔ چیف جسٹس نے کہاسارا کراچی انکروچ ہوا ہے، آپ کی نیت میں کام کرنا ہی نہیں ہے۔

سب پتا ہے پیسے لیکر روزانه انکروچ کروا رہے ہیں۔کورنگی سمیت پوری کراچی میں غیر قانونی عمارتیں بنی ہوئی ہیں۔ کراچی میں کتنی انکروچ ہے، کب سے آرڈر دیا ہے انکروچ ختم نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پورا حیدر آباد انکروچڈ ہے، آدھا کراچی قبضہ ہوا ہے، ملیر چلے جائیں ، گلستان جوہر ، یونیورسٹی روڈ سب دیکھ لیں ، یہ جو 15 اور بیس بیس منزلہ عمارتیں بن گئیں کیا قانونی ہیں ؟ سب غیر قانونی ہے ، سب ریونیو کی ملی بھگت سے بنی ہیں اور جعلی کاغذات پر بنائی گئی ہیں، یہ لوگ قبضہ کراتے ہیں بھتہ لیتے ہیں۔

جسٹس قاضی امین نے کہا کہ آپ مافیا کے ساتھ ملے ہوئے ہیں ؟ ان کا تحفظ کررہے ہیں ؟ آپ شکایت کیوں نہیں بھیجتے ؟ کیا مفادات ہیں آپ کے ؟۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پورے کراچی پر قبضہ ہے اور صرف نو کیسز رپورٹ ہیں۔ جسٹس قاضی امین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کوشش کی بات نہیں کرو، یہ صرف دو ہفتوں کا کام ہے۔ جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ کو عملی طور پر کام کرنا نہیں ہے، کیا نیا ہوا ہے؟ نوشہرو فیروز، حیدرآباد لاڑکانہ اور بینظیر آباد میں آپ کی کارکردگی زیرو ہے۔

ٹاسک کو پورا کرنا آپ کا کام ہے، رپورٹ سے کچھ نہیں ہوتا۔ سینئر ممبر نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کررہے ہیں ، کورنگی میں قبضے کے خلاف کارروائی بھی شروع کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اب تو آپ کہیں گے سپریم کورٹ کا حکم ہے لہذا زیادہ ریٹ ہوں گے، اب تو وہاں ریٹ بڑھ گئے ہوں گے آپ کے ۔ جس کے بعد عدالت نے سندھ بھر میں سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کرانے کا حکم دے دیا۔ سینئر ممبر کو عدالتی حکم پر مکمل عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی گئی۔ عدالت نے سینئر ممبر کو ایک ماہ میں جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔