مقبوضہ کشمیر،1989سے ابتک 2300سے زائد خواتین کوشہید،11ہزارسے زائد کی بے حرمتی کی گئی

جمعرات 25 نومبر 2021 16:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 نومبر2021ء) دنیا بھر آج خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام کا عالمی دن منایا گیا،تاہم بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں خواتین بھارتیتسلط کی وجہ سے مسلسل خوف و دہشت ، عدم تحفظ ، ظلم و تشدد، سوگ اوراذیت کا شکار ہیں ۔ کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی جانیوالی ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق بھارت نے کشمیری خواتین کے تقدس اورعصمت کو پامال کرنے کیلئے اپنے فوجیوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ۔

خاص طور پر 5اگست 2019کے بعدسے بی جے پی کے غنڈوںکو کشمیری خواتین کے انسانی اور مذہبی حقوق کو نظر انداز کرتے ہوئے ان کے بارے میں توہین آمیز کلمات اور تبصروں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں اپنے مذموم ایجنڈے کو آگے بڑھانے کانام نہاد قانونی تحفظ حاصل ہے۔

(جاری ہے)

کے ایم ایس کی رپورٹ کے مطابق 1989سے اب تک مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں نے 2ہزار3سوسے زائد کشمیری خواتین کو شہید اور11ہزار246سے زائد کی بے حرمتیاں کی ہیں ۔

مقبوضہ علاقے میںگزشتہ 30برس سے جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی کے دوران22ہزار936سے زائد کشمیری خواتین بیوہ ہوگئی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت خواتین کی عصمت دری کو مقبوضہ علاقے میں ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور کشمیری خواتین کو ان کے پیاروں کی دوران حراست جبری گمشدگیوں کے ذریعے ذہنی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

بھارتی فوجی کشمیریوں کی تذلیل کیلئے خواتین کوروزانہ کی بنیاد پر جنسی طور پر ہراساں کر رہے ہیں۔ مقبوضہ علاقے میں جاری خونریزی پر انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو فوری نوٹس لینا چاہیے ۔نہتے کشمیریوں کو امید ہے کہ ان کی آوا زبالآخر عالمی برادری تک پہنچے گی اور وہ بھارتی فوجیوں کو کشمیری خواتین کے خلاف گھنائونے اور انسانیت سوز جرائم سے روکنے کیلئے عملی اقدامات کریگی ۔