خواتین پر تشدد کا عالمی دن

برطانوی پارلیمنٹ کے رکن اور آل پارٹیز پارلیمنٹری گروپ کے سینئر وائس چیئرمین برائے کشمیرشیڈو منسٹر بیرسٹر عمران حسین کی دعوت پر پاکستانی سینیٹرز نے لندن میں برطانوی پارلیمنٹ کا دورہ خواتین پر تشدد کے خاتمے کے حوالے سے مختلف امور پر سیر حاصل گفتگو

ہفتہ 27 نومبر 2021 22:12

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 نومبر2021ء) خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر برطانوی پارلیمنٹ کے رکن اور آل پارٹیز پارلیمنٹری گروپ کے سینئر وائس چیئرمین برائے کشمیرشیڈو منسٹر بیرسٹر عمران حسین کی دعوت پر پاکستانی سینیٹرز نے لندن میں برطانوی پارلیمنٹ کا دورہ کیا۔پاکستانی سینیٹرز کے وفد میں کنوینئر ذیلی کمیٹی برائے قائمہ کمیٹی وزارت داخلہ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری ، ، رکن کشمیر کمیٹی اینڈ فارن افیئرز سینیٹر ڈاکٹر زرقا سہروردی ، سینیٹر فوزیہ ارشد اور سینیٹر دنیش کمار شامل تھے۔

ملاقات میں رکن برطانوی پارلیمنٹ و شیڈو ڈپٹی لیڈر آف کامنز (برطانوی دارالعوام )افضل خان بھی شامل تھے ۔ملاقات میں خواتین پر تشدد کے خاتمے کے حوالے سے مختلف امور پر سیر حاصل گفتگو ہوئی اوراس بات پر اتفاق کیا گیا کہ خواتین کو یکساں حقوق دے کر ہی انصاف پر مبنی معاشرے کی تشکیل ممکن ہے۔

(جاری ہے)

ملاقات میں سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ پاکستان کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے اور معاشرے میں صنفی مساوات کے فروغ کے لئے منفی رویوں میں تبدیلی کی اشد ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بالخصوص بلوچستان میں خواتین کو فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کرنے اور ترقی کے یکساں مواقعوں کی فراہمی کے لئے پاکستان میںخواتین اراکین اسمبلی و سینٹ مثبت و متحرک کردار ادا کر رہی ہیں۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ پاکستان بالخصوص بلوچستان میں کم عمری کی شادی ، خواتین کے کام کرنے کی جگہوں پر انسداد ہراسگی اور خواتین کو درپیش مسائل کے حل اور ان کو معاشی و اقتصادی طور پر بااختیار اور مستحکم بنانے کے لئے قانون سازی پر کام جاری ہے اور اس ضمن میں اسمبلیوں اور سینٹ آف پاکستان میں مختلف بل منظور ہو چکے ہیں جبکہ کچھ بلوں پر کام جاری ہے ۔

برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین بیرسٹر عمران حسین اور افضل خان نے ملاقات میں خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے حوالے سے کہا کہ خواتین پر تشدد اور ہراسگی سے متعلق معاملہ صرف قانون بنانے کی حد تک نہیں بلکہ قوانین پر عملدرآمد کرانے کا ہے ۔ صنفی بنیادوں پر معاشرتی امتیاز کا خاتمہ رویوں کی تبدیلی سے ہی ممکن ہے جب تک رویئے تبدیل نہیں ہوں گے صنفی امتیاز کا خاتمہ عملی طور پر ممکن نہیں۔

انہوں نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بالخصوص بلوچستان میں خواتین کوحکومتی و انتظامی امور میں اہم ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں اور وہ خواتین اپنی بہترین صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں بخوبی سرانجام دے رہی ہیںجو کہ قابل ستائشبات ہے۔اس موقع پرپاکستانی سینیٹرز نے برطانوی پارلیمنٹرینز کو کشمیر سے متعلق کتاب بھی پیش کی۔