عبدالعزیزغوری سے میرا تعلق نصف صدی پر مشتمل ہے، سن 72 سے 74 تک اسلامی جمعیت طلبا میں ہم اور فعال رہے، لیاقت بلوچ

وہ سراپا جماعت اسلامی تھے، وہ سید مودودی رح کے لٹریچر کا چلتا پھرتا نمونہ تھے، انہوں نے ساری زندگی دعوت حق کیلئے کام کرتے گذاری ملکی سطح پر ایسی شخصیات کا خلا ہے، ملک میں ایمان دار طبقہ حکومتی ایوانوں سے دور ہے، الیکٹیبلز کی سیاست ہے، تقریب سے خطاب

اتوار 5 دسمبر 2021 19:40

ٹنڈوآدم(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 دسمبر2021ء) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا کہ عبدالعزیزغوری سے میرا تعلق نصف صدی پر مشتمل ہے، سن 72 سے 74 تک اسلامی جمعیت طلبا میں ہم اور فعال رہے، انکی تقاریر کی شہرت اس وقت سے ہی قائم تھی۔ وہ سراپا جماعت اسلامی تھے، وہ سید مودودی رح کے لٹریچر کا چلتا پھرتا نمونہ تھے، انہوں نے ساری زندگی دعوت حق کیلئے کام کرتے گذاری۔

کئی بار پابند سلاسل بھی ہوئے، آج جس طرح اس پروگرام میں لوگوں کی شرکت ہے وہ ثابت کررہی ہے کہ وہ واقعی ایک ہر دلعزیز شخصیت تھے، وہ ناصرف جماعت اسلامی بلکہ ہر حلقہ اور ہر طبقہ کی نمائندگی کرتے تھے، وہ زندگی کے آخری لمحہ تک دعوت دین کا کام کرتے رہے، انہوں نے کہا کہ ملکی سطح پر ایسی شخصیات کا خلا ہے، ملک میں ایمان دار طبقہ حکومتی ایوانوں سے دور ہے، الیکٹیبلز کی سیاست ہے، سیاستدانوں کی کوشش ہے کہ اس پارٹی سے الیکشن لڑیں جو جیت رہے ہوں ناکہ وہ جس کا کردار اچھا ہو، اسی بنا پر ہماری سیاست زوال پذیر ہے، ہمیں اس ملک میں قرآن و سنت جمہوریت و آئین کی بالادستی کیلئے اچھی قیادت کو آگے لانا ہوگا۔

(جاری ہے)

مجھے خوشی ہے کہ انکی اولاد، بھتیجے ،انکے خاندان کے لوگ، پوتے پوتیاں، نواسے نواسیاں سب اس مشن سے جڑے پڑے ہیں۔ اللہ تعالی انکی کاوشوں کو قبول فرمائے اور انہیں انکا مشن اسی طرح جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے وہ ضلع سانگھڑ کے عظیم سیاسی، سماجی، مذہبی رہنما تھے اور مجاہد ختم نبوت ،محافظ پاکستان، مظلوموں کی آواز تھے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹنڈوآدم میں مرحوم عبدالعزیز غوری رح یاد میں انکے فرزندوں کی جانب سے ایک بڑی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر صوبائی امیر محمد حسین محنتی، عبدالرزاق خان، مشتاق احمد خان، مشتاق احمد عادل، عبدالغفور انصاری امیر شہر عبدالستار انصاری ،طارق عزیز غوری ،عمران عزیز غوری، شاہجہان جونیجو، انور خان مری، حبیب اللہ خان مری، نیاز مری، ڈاکٹر قمبر مری، قلندر بخش ڈیرو، جاوید شورو، تاج محمد وریاھ، امام بخش بلوچ، عبداللہ خان خٹک، محمد علی شیخ، اقبال بھٹی،مولاناعثمان سموں، سلطان خاصخیلی، مولانا عرفان لسکانی،انور علی عباسی، ڈاکٹر عبدالحمید غوری ،ارشاد ظفر بخاری، علامہ راشد مدنی، میاں محمد ناظم، غلام مصطفی تبسم، ایان غوری، فارس احمد غوری، حیدر فاروق غوری نے اپنے خطابات میں کہا کہ عبدالعزیزغوری مرحوم ایک کرادر ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا، مرحوم نے پوری زندگی کلمہ حق بلند کیا، مظلوموں کی داد رسی کی، ظالم کو سرعام للکارا، حق و انصاف کا علم بلند کیا، ناانصافی، زیادتی،منشیات، جوا،کرپشن، بدامنی، جرائم، بدامنی، ظلم وستم کے خلاف جہاد کیامقررین کا کہنا تھا کہ انہوں مجاہدانہ زندگی گزاری وہ ساری زندگی نا بکے، ناجھکے، ناڈرے ،نا دبے، نصف صدی سے زائد ڈنکے کی چوٹ پر حق گوئی کی، عوام کی خدمت بھی کی ان کے دکھ درد کے ساتھی رہے، ہجرت کا تمغہ سجایا، اسیرِ ختم نبوت کا اعزاز ملا، جیلیں کاٹیں مگر ان کے پایہ ثبات میں لغزش نہیں آئیشعرائے کرام، محترم اختر سعیدی، ظفر بخاری، عقیل شاکر نے عبدالعزیزغوری رح کی شان میں کلام پیش کیے۔

مقررین نے غوری فرزندان عبدالعزیزغوری کو اس عظیم الشان پروگرام منعقد کرنے اور والد کے مشن کو جاری رکھنے پرمبارکباد پیش کی اور اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی پروگرام میں فرزندانِ ایڈوکیٹ فیصل عزیز غوری، ایڈوکیٹ کامران عزیز غوری، پروفیسر احمد جبران غوری، احسن غوری، حسسان غوری ، حسن غوری، صفیان غوری، سلمان غوری، علی غوری، حاشر غوری دوست احباب نے دن رات محنت کرکے اپنی ٹیم کے ہمراہ انتظامات کو سنبھالا. پروگرام میں کمپیئرنگ کے فرائض پروفیسر احمد بلال غوری نے انجام دیئے۔