'اتنا جھوٹ کہ ٹیلی پرومپٹر بھی نہیں جھیل پایا'، راہول کی مودی پر تنقید

DW ڈی ڈبلیو منگل 18 جنوری 2022 15:40

'اتنا جھوٹ کہ ٹیلی پرومپٹر بھی نہیں جھیل پایا'، راہول کی مودی پر تنقید

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جنوری 2022ء) کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے 18 جنوری کو ایک بار پھر اپنی ایک ٹویٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ جھوٹ بہت بولتے ہیں۔ راہول گاندھی ماضی میں بھی کئی اہم امور کے حوالے سے نریندر مودی پر جھوٹ بولنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔

پیر کی شب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی داوؤس کے عالمی اقتصادی فورم سے آن لائن ہندی میں خطاب کر رہے تھے، جس میں انہوں نے بھارت کی معاشی ترقی کے دعوؤں کے ساتھ ہی اپنی حکومت کے اہم کارناموں کا ذکر کرنا شروع کیا۔

تاہم اسی وقت تکنیکی خرابی کی وجہ سے انہیں رکنا پڑ گیا، جس کا ویڈیو اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے۔

ان کا یہ خطاب لائیو نشر ہو رہا تھا اور جب وہ بھارت کی موجودہ جمہوریت کی خوبیوں کو بیان کر رہے تھے تبھی اچانک ٹیلی پرومپٹر رکنے سے وہ ہکا بکا رہ گئے۔

(جاری ہے)

وہ حیران تھے اور ان کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ اب وہ کیا کریں۔ مودی اسی کشمکش میں مبتلا تھے کہ اسی دوران پیچھے سے ایک آواز آتی ہے کہ آپ ان سے تب تک کچھ سوال کریں، اس پر مودی پوچھتے کہ ان کی آواز ان تک پہنچ رہی ہے کہ نہیں۔

کانگریس پارٹی کے رہنما رہول گاندھی نے اسی سے متعلق ٹویٹر اپنی ایک پوسٹ ٹویٹ کی اور لکھا، "اتنا جھوٹ تو ٹیلی پرومپٹر بھی نہیں جھیل پایا۔" ان کی اس پوسٹ کے جواب میں بہت سے صارفین نے سوشل میڈیا پر رد عمل دینا شروع کیا اور لکھا کہ اب یہ بات اچھی طرح سے واضح ہو گئی ہے کہ بھارتی وزیر اعظم بس لکھا ہوا ہی پڑھ کر سناتے ہیں۔

بہت سے صارفین نے راہول گاندھی کی وہ پرانی ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ نریندر مودی میں بذات خود کچھ بولنے کی صلاحیت نہیں ہے اور وہ بس لکھا ہوا ہی پڑھتے ہیں اور جب بھی وہ کچھ کہتے ہیں تو پیچھے سے ایک شخص ٹیلی پرومپٹر پر ان کی مدد کر رہا ہوتا ہے۔

سوشل میڈیا پر رد عمل

اجے کامتھ نامی ایک صارف نے مودی کی اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ جب، "ٹیلی پرومپٹر رک جائے ۔۔۔ تو پتہ چلتا ہے کہ اصل میں پپّو کون ہے۔" بھارت میں راہول گاندھی کے مخالف سیاسی رہنما ان کی کم سیاسی فہم کی طرف بطور کنایہ انہیں ’پپو‘ کہتے ہیں اور یہ اسی جانب ایک اشارہ ہے۔

ایک سینیئر صحافی ونود کاپڑی نے وزیر اعظم کی یہ ویڈو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے، "بھارت کی 140 کروڑ عوام کو آج معلوم ہو گیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی آخر گزشتہ آٹھ برسوں سے پریس کانفرنس کیوں نہیں کرتے ہیں؟؟"

اس حوالے سے بعض دیگر صارفین نے بھی یہی لکھا ہے کہ اب یہ بات اچھی طرح سمجھ میں آ جانی چاہیے کہ آخر بھارتی وزیر اعظم نے آج تک کوئی پریس کانفرنس کیوں نہیں کی، اور وہ سوالات سے کیوں بچتے ہیں۔

کبھی کسی پریس کانفرنس کا سامنا نہیں کیا

دنیا کے بیشتر جمہوری ممالک میں حکمراں اور سیاسی رہنما عموماً پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کے سوالات کا سامنا کرتے ہیں اور اپنی اہم پالیسیوں اور بعض متنازعہ امور کے حوالے سے کھلے طور پر سوالات کا جواب بھی دیتے ہیں۔

تاہم سن 2014 میں پہلی بار وزیر اعظم بننے کے بعد سے نریندر مودی نے آج تک اس عہدے پر رہتے ہوئے کبھی بھی کوئی پریس کانفرنس نہیں کی ہے اور کسی بھی اہم مسئلے پر آج تک صحافیوں کا سامنا بھی نہیں کیا ہے۔

ایک دو بار البتہ انہوں نے بعض صحافیوں کو انٹرویو ضرور دیا ہے تاہم اس میں بھی ان سے ان کی حکومت کی پالیسیوں یا پھر کسی اہم مسئلے پر کوئی سوال نہیں کیا گیا بلکہ اس طرح کے سوالات کیے گئے کہ انہیں کیا کھانا اور پہننا پسند ہے۔

ان کے اس طرح کے انٹرویوز پر بھی کافی نکتہ چینی ہوئی ہے کہ آخر اتنی بڑی جمہوریت کا ایک رہنما صرف اپنی تعریف سننے کا قائل کیوں ہے اور اسے نکتہ چینی برداشت کیوں نہیں ہے۔

نریندر مودی بس ہر ماہ ریڈیو پر 'من کی بات' کے نام سے ایک پروگرام میں قوم سے خطاب کرتے ہیں اور کبھی کبھی وہ ٹی وی پر بھی اچانک کسی اہم مسئلے پر خطاب کرنے کے لیے آتے ہیں۔ یہ تمام پروگرام وہ ٹیلی پرومپٹر کی مدد سے کرتے ہیں جبکہ عام تاثر ہے یہ رہا ہے کہ وہ ایک بہترین مقرر ہیں۔