فوجداری مقدمات میں ٹرائل کا فیصلہ صرف 9 مہینو ں میں اور اپیل پر فیصلہ صرف 6 مہینوں میں ہو گا، فوجداری قوانین میں ترامیم

،ٹرائل کورٹ کیس مینجمنٹ کا شیڈول تجویز کرے گی، قابل سماعت جرائم میں FIR کا الیکٹرانک اندراج ممکن بنا یا گیا ہے جس کے لیئے وفاقی یا صوبائی حکومت قواعد وضع کرے گی

جمعرات 27 جنوری 2022 19:03

فوجداری مقدمات میں ٹرائل کا فیصلہ صرف 9 مہینو ں میں اور اپیل پر فیصلہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جنوری2022ء) ملکی تاریخ میں پہلی بار 74 سال بعد وفاقی حکومت کی جانب سے فوجداری قوانین میں ترامیم کی تفصیلات سامنے آگئیں جس کے مطابق فوجداری مقدمات میں ٹرائل کا فیصلہ صرف 9 مہینو ں میں اور اپیل پر فیصلہ صرف 6 مہینوں میں ہو گا،ٹرائل کورٹ کیس مینجمنٹ کا شیڈول تجویز کرے گی، قابل سماعت جرائم میں ایف آئی آر کا الیکٹرانک اندراج ممکن بنا یا گیا ہے جس کے لیئے وفاقی یا صوبائی حکومت قواعد وضع کرے گی۔

ترامیم کے مطابق ہر ضلع میں صوبائی سطح پر پولیس کنٹرول رومز بنا ئے جائیں گے۔ترامیم کے مطابق اشتہاری ملزم کا شناختی کارڈ، پاسپورٹ، بینک کارڈ اور بینک اکاؤنٹ کو بلاک کیا جا سکے گا۔ ایف آئی آر کے اندراج کا نیا طریقہ کار متعارف کرا یا جارہا ہے جس سے جھوٹی ایف آئی آر کے اندراج اور صحیح ایف آئی آر کے نہ اندراج ہونے کے مسائل کا سدباب ہو سکے گا۔

(جاری ہے)

پولیس کے سامنے دفعہ 161 ض۔ف کا بیان آڈیو /وڈیو ذرائع سے ریکارڈ کیا جا سکے گا،انوسٹٹیگیشن 45 دنوں کے اندر مکمل کی جائے گی۔دفعہ 173 ض ف کی رپورٹ پولیس پراسکیوٹر کو بھیجے گی جو اس کی جانچ پڑتال کر کے اس کے اندر نقائص کی نشاندہی اور تصیح کروائے گا۔جج صاحبان مہینہ وار رپورٹ اپنے متعلقہ ہائی کورٹ کو بھیجوانے کے پابند ہوں گے۔اور اگر ٹرائل کا فیصلہ 9 مہینوں میں نہیں ہوتا تو اس کی وضاحت دینی ہو گی۔

ترامیم کے مطابق جہاں ہائی کورٹ کا یہ نقطہ نظر ہو کہ مقدمے کے نمٹانے میں تاخیر عدالت کے پریذائیڈنگ آفیسر یا عدالت کے کسی منصب دار کی وجہ سے ہو تو قانون کے مطابق تادیبی کارروائی شروع کرے گی یا شروع کرنے کی ہدایت کرے گی۔ ترامیم کے مطابق کسی بھی فوجداری کیس میں 3 دن سے زیا دہ التوا نہیں مل سکے گی۔ ترامیم کے مطابق فوجداری مقدمات میں تمام گواہان کی شہادتیں، آڈیو /وڈیو ذرائع سے ریکارڈ کی جا سکیں گی جن کو انگریزی زبان کے ساتھ ساتھ اس زبان میں جس میں شہادت دی گئی ہولفظ بہ لفظ لکھا جائے گا۔

ترامیم کے مطابق گواہان کی شہادتیں وڈیو لنک کے ذریعے بھی کی جا سکیں گی۔ترامیم کے مطابق وفاقی حکومت وقتاً فوقتاً سزائیں جاری کرنے یا عائد کرنے کے لیئے رہنما اصول وضع کرے گی،ملزم کی گرفتاری کا جامع طریقہ کار تجویز کیا گیا ہے جس میں گرفتار کرنے والا پولیس آفیسر ملزم کو گرفتاری کی وجہ بتانے کے ساتھ ساتھ اس کے گھر والوں کو گرفتاری کی اطلاع اور ملزم کو اپنی مرضی کے وکیل سے رابطہ کرنے کی سہولت فراہم کرے گا۔

ترامیم کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومت تھانوں کو اخراجات کی مد میں فنڈز جاری کریں گی۔ ترامیم کے مطابق پلی بار گینیگ کا نیا تصور متعارف کرایا گیا ہے جو بنیادی طور پر عدالت کے بیک لاگزکو کم کرے گا جبکہ پلی بارگینیگ کا اطلاق موت، عمر قید یا 7 سال سے زیادہ سزا کے جرائم اور عورتوں یا بچوں کے خلاف جرائم والی سزاؤں پر نہیں ہو گا۔ ترامیم کے مطابق امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیئے جلسے جلوسوں میں ہتھیار لے جانے پر پابندی ہو گی، ترامیم کے مطابق مختلف جرائم میں سزاؤں کی حد کو بڑھایا گیا ہے،عورت کو حراساں کرنے والے شخص کو سزا دی جا سکے گی۔

ترامیم کے مطابق قانون شہادت میں بھی اہم ترامیم کی گئی ہیں جس میں جدید آلات کے ذریعے حاصل ہونے والے شواہد کو شہادت کا حصہ بنا یا جا سکے گا۔ترامیم کے مطابق وفاقی دارلحکومت میں فرانزک سائنس ایجنسی اور کرمینل پراسیکیوشن سروس بنا نے کے لیئے نئے قوانین متعارف کروا ئے گئے ہیں،جیل قوانین میں بھی اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔