عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے سے سعودی عرب کا بجٹ15اعشاریہ33ارب ڈالرسرپلس ہوگیا

سعودی حکومت کی تیل کی آمدن سے58فیصد اضافی آمدنی ہوئی ہے‘پہلی سہہ ماہی میں آرامکو کے خالص منافع میں 82فیصد اضافہ ہوا. سعودی وزارت خزانہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 16 مئی 2022 08:49

عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے سے سعودی عرب کا بجٹ15اعشاریہ33ارب ..
ریاض(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 مئی ۔2022 ) سعودی عرب میں تیل کی برآمدات سے58فیصد اضافی آمدنی سے ملک کے مالی سال 2022 کی پہلی سہ ماہی میں 57.49 ارب ریال (15.33 ارب ڈالر) کے سرپلس بجٹ رہا ہے جس سے سعودی معیشت کو تقویت ملی ہے. سعودی وزارت خزانہ نے 2022 کی پہلی سہ ماہی میں گذشتہ چھے سال میں پہلی مرتبہ سرپلس بجٹ کی اطلاع دی ہے وزارت خزانہ کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ 2022 کے بجٹ کے کل تخمینہ 90.09 ارب ریال کے 63.82 فی صد کے مساوی ہے.

عرب نشریاتی ادارے ”العربیہ نیوز“کے مطابق وزارت خزانہ نے یہ اعدادوشمار سعودی آرامکو کی جانب سے پہلی سہ ماہی کے خالص منافع میں قریباً 82 فی صد اضافے کی اطلاع کے چند گھنٹے کے بعد جاری کیے ہیں. ان اعداد وشمار سے پتاچلتا ہے کہ دنیا میں خام تیل کی سب سے بڑی برآمد کنندہ کمپنی نے پہلی سہ ماہی میں اپنی آمدنی 183.7 ارب ریال ظاہرکی ہے جو 2021 کے اسی عرصے میں 116.6 ارب ریال تھی.

برینٹ کروڈکی قیمتوں میں مارچ 2021 کے آخر سے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی تک قریباً 70 فی صد اضافہ ہوا ہے اور یہ 107.91 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی تھیں یوکرین پرروس کے حملے نے پیٹرولیم کی ترسیل سے متعلق خدشات کو مزید بڑھا دیا تھا تیل کی آمدنی میں اضافے کے باوجود سعودی عرب کے سرکاری اخراجات معمولی رہے ہیں ان میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 4 فی صد اضافہ ہوا اور یہ پہلی سہ ماہی میں 220.47 ارب ریال ریکارڈ کیے گئے ہیں.

وزارت نے انکشاف کیا ہے کہ تیل کی مجموعی آمدنی 183.7 ارب سعودی ریال رہی ہے جوگذشتہ سال کی اسی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 58 فی صد زیادہ ہے تیل کی آمدنی کل آمدن کا 66.09 فی صد ہے جبکہ غیرتیل کی آمدنی قریباً33.91 فی صد ہے. پہلی سہ ماہی میں مملکت کی مجموعی آمدن 277.9 ارب ریال رہی جو سالانہ 36 فی صد زیادہ ہے اور سہ ماہی میں غیرتیل ذرائع کی آمدن 7 فی صد اضافے کے ساتھ 94.26 ارب ریال رہی ہے وزارت نے سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران کرنٹ اکاو¿نٹ، سرکاری ذخائر یا اندرونی یا بیرونی فنانسنگ سے کوئی فنانسنگ یا قرض نہیں لیا۔

(جاری ہے)

میونسپل سروسزسیکٹر میں بجٹ اخراجات قریباً 7.6 ارب سعودی ریال کے برابر تھے جو 49.59 ارب کے منظورشدہ بجٹ کے 15 فی صد کے مساوی تھے جبکہ بنیادی ڈھانچے کی تنصیبات ، سہولیات اور نقل وحمل کے شعبے کے اخراجات قریباً 9.06 ارب ریال تھے جو اس کے منظورشدہ بجٹ کے 22 فی صد کے مساوی ہیں اوراس کا کل بجٹ 42.04 ارب ریال ہے.

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ صحت اور سماجی ترقی کے شعبے میں اخراجات 37.73 ارب ریال کے برابر ہوئے ہیں جورواں سال کے لیے اس کے منظورشدہ 138.24 ریال کے بجٹ کے 27 فی صد کے مساوی ہیں ابوظبی کمرشل بینک کی چیف اکانومسٹ مونیکا ملک نے مملکت کے خودمختار دولت فنڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تیل کی آمدنی میں نمایاں اضافے کے باوجود سعودی اخراجات سال بہ سال کی بنیاد پر محتاط رہتے ہیں لیکن ہمیں پی آئی ایف کے ذریعے معیشت کو زیادہ مدد کی توقع ہے مملکت نے تیزی سے پی آئی ایف پر انحصارکیا ہے جس کے اثاثے 600 ارب ڈالر سے متجاوز ہوچکے ہیں.