Live Updates

راولپنڈ ی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (RIUJ)کے زیر اہتمام پاکستان میں آزادی صحافت کے عنوان سے سیمینار کا اہتمام

ہفتہ 21 مئی 2022 00:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مئی2022ء) راولپنڈ ی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (RIUJ)کے زیر اہتمام پاکستان میں آزادی صحافت کے عنوان سے سیمینار کا اہتمام۔ سیمینار میں وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئر پرسن شازیہ مری،پی ایف یو جے کے سیکرٹری ناصر زیدی، پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے سیکرٹری جنرل فرحت اللہ بابر، سابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ،آ ر آئی یو جے کے صدر عابد عباسی، آ ر آئی یو جے کے جنرل سیکرٹری طارق علی ورک، آ ر آئی یو جے کے خرانچی کاشان اکمل گل،صدر نیشنل پریس کلب انور رضا، پاکستان بار کونسل کی جرنلسٹس ڈیفنس کمیٹی کے ممبر ساجد تنولی ایڈووکیٹ،سربراہ تنظیم تاجران کاشف چوہدری، فوزیہ شاہد،غریدہ فاروقی، صدر پاکستان اووسیز الائنس یورپ اعجاز حسین پیار، چئیر پرسن سلیم لنگڑیال،عظمی اوشو،علی رضا علوی، عامر سجاد سید، صدر اے پی پی ائمپلائز یونین چوہدری شہزاد،سیکرٹری پی آر اے آصف بشیر چوہدری، مائرہ عمران، و دیگر کی شرکت و خطاب۔

(جاری ہے)

آزادی صحافت کے لئے ہر دور میں جد و جہد جاری رکھنے کا عزم۔سیمینار میں بین الاقوامی دنیا کے سامنے صحافیوں کا نام بلند رکھنے والے خالدحمید فاروقی مرحوم کی کاوشوں کو سراہاتے ہوئے مغفرت و درجات کی بلندی کے لئے دعاکی گئی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز راولپنڈ ی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (RIUJ)کے زیر اہتمام پاکستان میں آزادی صحافت کے عنوان سے سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔

جس میں وفاقی وزائ ، سنیٹرز، سیاسی جماعتوں کے رہنما، جڑواں شہروں کے صحافیوں نے شرکت کی اور خطاب کیا۔ وفاقی وزیر وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئر پرسن شازیہ مری نے کہا کہ کالے قوانین کا ہر دور میں ساتھ رہا۔ بے نظیر بھٹو شہید کہا کر تی تھیں کہ صحافیوں کی آواز کو دبانے کا مطلب معاشرے و ملک کو اندھیر ے میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔

جنرل ضیائ کے دور کے کالے قوانین کا آج بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آزادی اظہار رائے کا احترام کیا اور اپنے سیاسی عہدیداران و کارکنان کو ادب کا درس دیا۔ سیاست کی وجہ سے پاکستان کا حصول ممکن ہو ا لیکن بد قسمتی سے سیاست کو منفی طور پر پیش کیا جاتا رہا ہے۔ اداروں کی مضبوطی کے لئے قانونی و آئینی ذمہ داریوں کو نبھانہ ہے۔

صحافی معاشرے کی پہچان ہیں۔ اس لئے آزادی اظہار رائے کا احترام کرنا چاہیے۔ پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل ناضر زیدی نے کہا کہ جب تک جمہوری روایات، اصولوں کی پاسداری، آئین کی بالادستی کو مضبوط نہیں کیا جا تا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ جب تک ادارے برائے راست مداخلت کر تے رہیں گے تو آزادی اظہار رائے پس پشت رہے گی۔ ہماری جدوجہد آزادی اظہار رائے کے لئے ہمیشہ کی طرح جاری رہے گی۔

خدشہ ہے کہ آنے والا دور بھی کوئی آئیدئل دور نظر نہیں آرہا۔ پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے سیکرٹری جنرل فرحت اللہ بابرنے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو لے کر آگے بڑھنا ہو گا۔ پیکا آرڈیننس ہی تما م برائیوں کی جڑ ہے۔ آرڈیننس میں ترامیم کی جائیں جس میں صحافتی تنظیموں کو شامل رکھا جائے۔سابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہ جنرل ضیا ئ کے دور سے صحافت پر مشکل دور تھا۔

اس کے بعد کوڑوں کا دور آیا۔ مشرف کے دور میں صحافیوں کو اغوا ئ اور گھر وں سے اٹھانے کا سلسلہ شروع ہوا۔ لیکن سب سے زیادہ خطر ناک دور گزشتہ پی ٹی آئی کی حکومت عمران خان کی قیادت میں شروع ہوا۔دنیا کا سب زیادہ خوف ناک طریقہ کار عمران خان نے اپنا یا۔ آزادی اظہار رائے پر حملوں کا بانی عمران خان ہے۔ صدر آرآئی یو جے عابد عباسی نے کہا کہ تنظیم نے ہر مشکل دور میں اظہار رائے کے لئے جد و جہد کی اور ہمیشہ جاری رہے گی۔

گزشتہ حکومت کے دور میں پارلیمنٹ کی بد ترین تاریخ بھی آئی جس میں پارلیمنٹ کی صحافی گیلری کو بھی تالہ لگا دیا گیا۔ جو جمہوری روایات میں شرمناک عمل مانا گیا۔ بین الاقوامی میڈ یا نے بھی اس عمل کی مذمت کی۔صدر نیشنل پریس کلب انور رضانے کہا کہ صحافیوں نے جمہوری روایات کو بر قرار رکھنے کے لئے ہر آمر کے سامنے مقابلہ کیا۔ پریس کلب کی روایات ہیں کی جب بھی جمہوریت پر شب خون مارا گیا تو اس کا ڈٹ کر مقابلہپ کیا۔

آزادی اظہار رائے معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کر تی ہے۔ جب بھی صحافیوں کی آواز کو دبا یا گیا ملک و معاشرہ ترقی کی راہ سے ہٹ گیا۔ سیکرٹری جنرل طارق علی ورک نے کہا کہ گزشتہ 4سالوں میں 86 صحافیوں کو تشدد کانشانہ بنایا گیا۔ اور مقدمات درج کیے گے۔ پیکا آرڈیننس جیسے کالے قوانین کو نافظ کیا گیا۔ جس کے خلاف پی ایف یو جے، آر آئی یو جے نے ڈٹ کر مقابلہ کیا جس کے نتیجہ میں پیکا آرڈیننس کو ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دیا۔

سربراہ تنظیم تاجران کاشف چوہدری نے کہا کہ تجارت کے سفر میں صحافیوں نے ہمیشہ مدد کی۔متعدد بار ذہن میں سوال آتا ہے کہ آج تک آزادی اظہار رائے کو کیوں دبایا جاتا رہا۔ اس کی وجہ حکمرانوں کا اپنی اپنی پسند کیلئے آزادی اظہار رائے کو استعمال کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چاروں ستون ابھی تک ارتکائی عمل سے گزر رہے ہیں۔جس کی وجہ سے آزاد ی اظہار رائے مکمل نہیں ہو پائی۔اور ابھی تک پارلیمنٹ کو اپنی توقیر ہی سمجھ نہیں آسکی جو لمحہ فکریہ ہے۔ سیمینار میں سینئر نائب صدر اظہار خان نیاز ی، نائب صدر شاہد اجمل، ایگزیکٹو ممبران میں رازق محمود بھٹی، تنویر شہزاد، ثوبیہ مشرف،وقاض احمد۔نثار احمد، عارف جنجوعہ و دیگر نے اپنے اپنے فرائض کی انجام دہی کی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات