Live Updates

شیریں مزاری کی گرفتاری: ہائی کورٹ کا چھان بین کا حکم

DW ڈی ڈبلیو اتوار 22 مئی 2022 17:20

شیریں مزاری کی گرفتاری: ہائی کورٹ کا چھان بین کا حکم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 مئی 2022ء) شیریں مزاری کی گرفتاری کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحقیقات کا یہ حکم ہفتہ اکیس مئی کو رات گئے اس خاتون سیاست دان کی بیٹی ایمان مزاری کی طرف سے دائر کردہ درخواست پر سنایا۔ شیریں مزاری کی گرفتاری کی وجہ زمین کے ایک ایسے تنازعے سے متعلق ان کے خلاف الزام بنا، جو تقریباﹰ پچاس سال پرانا ہے۔

چیف جسٹس کا حکام سے استفسار

ایمان مزاری کی درخواست پر فوری سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی دارالحکومت کے حکام سے یہ استفسار بھی کیا کہ انہوں نے صوبہ پنجاب کے ایک ضلع کے پولیس اہلکاروں کو یہ اجازت کس بنیاد پر دی تھی کہ وہ شیریں مزاری کو وفاقی دارالحکومت سے گرفتار کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

نفرت پھیلانے کو برداشت نہیں کیا جائے گا، شیریں مزاری

شیریں مزاری کو، جو سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت میں انسانی حقوق کے وزیر رہی ہیں، کل ہفتے کے روز اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ کے قریب سے حراست میں لے لیا گیا تھا۔

ان کی گرفتاری کے بعد ان کی بیٹی ایمان مزاری نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا تھا کہ ان کی والدہ کے ساتھ پولیس اہلکاروں نے بدسلوکی کی اور انہیں مبینہ طور پر مارا پیٹا بھی گیا تھا۔

پولیس نے بعد میں تاہم ان کے حراست میں لیے جانے کی تصدیق کر دی تھی مگر ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا کہ شیریں مزاری کے ساتھ کوئی بدسلوکی کی گئی تھی یا انہیں مارا پیٹا گیا تھا۔

گرفتاری کی فوری اور شدید مذمت

پاکستان تحریک انصاف کی اس خاتون سیاست دان کی گرفتاری کی فوراﹰ ہی شدید مذمت بھی کی جانے لگی تھی۔ ناقدین خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی طرف سے الزام لگایا گیا تھا کہ یہ گرفتاری موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کے ایما پر کی گئی تھی، جو مبینہ طور پر ایک سیاسی انتقامی کارروائی تھی۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت میں وزیر اطلاعات کے عہدے پر فائز رہنے والے فواد چوہدری نے شیریں مزاری کی گرفتاری کے بعد الزام لگایا تھا کہ اس سابق وزیر کو موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں ملک کی نئی حکومت نے سیاسی طور پر نشانہ بنانے کے لیے گرفتار کیا اور وہ بھی زمین کی ملکیت سے متعلق ایک ایسے الزام میں جو 1972ء میں لگایا گیا تھا۔

وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کی طرف سے مداخلت

شیریں مزاری کی گرفتاری کے بعد موجودہ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے بیٹے اور پنجاب کے صوبائی وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز نے حکام کو حکم دے دیا تھا کہ زیر حراست شیریں مزاری کو رہا کر دیا جائے۔

مزاری کو، جنہیں گرفتاری کے بعد پنجاب منتقل کر دیا گیا تھا، بعد میں ہفتے کی رات واپس اسلام آباد پہنچا دیا گیا اور پھر فوری سماعت کے دوران ہفتے ہی کو رات گئے انہیں عدالت میں بھی پیش کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔

م م / ب ج (ڈی پی اے، اے پی)

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات