آرٹس کونسل کراچی میں ’’سماجی اقدار کی تنزلی اور معاشرے میں خواتین کا کردار ‘‘کے عنوان پر مباحثے کا انعقاد

جمعرات 26 مئی 2022 23:24

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2022ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی ،پاکستان کونسل آف میڈیا وومن اور پی ایف یو جے کے مشترکہ تعاون سے آرٹس کونسل میں "سماجی اقدار کی تنزلی اور معاشرے میں خواتین کا کردار " کے عنوان پر مباحثے کا انعقاد کیاگیا جس میں صوبائی وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، قاسم سومرو، سابق سینیٹر عبدالحسیب خان، ایس ایس پی انویسٹی گیشن سینٹرل شہلا قریشی، صحافی جی ایم جمالی، صدر پاکستان کونسل آف میڈیا وومن حمیرا موٹالہ اور خواتین صحافیوں نے بڑی تعدا د میں شرکت کی۔

صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ کسی بھی معاشرے کی بہتری کے لیے سماجی اقدار بہت ضروری ہیں، پہلے کی بہ نسبت موجودہ دور میں سماجی اقدار ختم ہوتی جارہی ہیں، پاکستان میں تنزلی کی کئی وجوہات ہیں ، انہوں نے کہاکہ بچہ پہلے گھر، اسکول اور پھر دوستوں کے ماحول سے بہت کچھ سیکھتا ہے ، ہم مصروفیت کی وجہ سے بچوں پر توجہ نہیں دے پاتے، ٹیکنالوجی کے جہاں فائدے ہیں وہاں بہت زیادہ نقصانات بھی ہیں ، انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا ، ڈرامے اور فلموں کے کردار اور کہانیوں سے بھی ذہنوں پر اثر پڑتا ہے، سماجی اقدار کے آگاہی کے لیے حکومت و میڈیا کا کردار بہت اہم ہے ، انہوں نے کہاکہ جب بھی حکومت کسی ٹی وی چینل کو لائسنس دے اسے عوامی آگاہی کے پیغامات سے مشروط کرے، انہوں نے کہاکہ سماجی اقدار کی بہتری کے لیے سب سے اہم کردار اہل خانہ کا ہوتا ہے، ہم نے ہر شعبے میں خواتین کے کردار کو ترجیح دی ہے، میں نے کراچی میں پہلی بار لیڈی ایڈمنسٹریٹر تعینات کی جو خواتین کا مقام ہے ہمیں وہ دینا ہے ، ہمیں خواتین کو زیادہ سے زیادہ پروموٹ کرنا ہے ، ایس ایس پی انویسٹی گیشن سینٹرل شہلا قریشی نے کہاکہ ہمیں پہلے صحیح اور غلط کی تمیز کرنا ہوگی، 8سال تک بچوں کی صحیح تربیت اس کے گھر سے ہوتی ہے، انہوں نے کہاکہ عورت کا کردار معاشرے میں اہم کردار ادا کرتا ہے عورت کا امپورمنٹ ہونا بہت ضروری ہے، ہمیں ماضی کے حالات سے سیکھنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہاکہ خواتین اگر پڑھی لکھی نہ بھی ہو مگر اپنے ہنر کے ذریعے آگے بڑھ سکتی ہے، صحافی جی ایم جمالی نے کہاکہ ہم میں برداشت کا مادہ ختم ہوچکا ہے، سوشل میڈیا پر غلیظ زبان استعمال کرنا فخر سمجھتے ہیں، ٹوئٹر پر گالیاں دی جاتی ہیں، سیاستدانوں کو بدتہذیبی زبان کے عنصر کو فروغ نہیں دینا چاہیے، صحافی کا کسی سے کوئی اختلاف نہیں ہوتا،انہوں نے کہاکہ خواتین اپنے بچوں کو غلط الفاظ استعمال کرنے سے روک سکتی ہیں، ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو مل کر پورا کرنا ہوگا ، معاشرے میں اچھی زبان استعمال کرکے ہم برائی کا خاتمہ کرسکتے ہیں، منیزہ صدیقی نے کہاکہ ہمارے معاشرے لوگوں میں ایک دوسرے کے لیے احساس ختم ہوتا جارہا ہے، معاشرے میں مرد اور عورت کو مل کر چلنا چاہیے، میڈیا جو دیکھتا ہے وہ ہی دکھاتا ہے، ہمارے معاشرے میں سوشل اور فیملی سماجی اقدار کو ملا دیا گیا ہے، آرزو نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کوآپریٹ سیکٹر میں خواتین کی تعداد بہت کم ہے عورت اور مرد مل کر ایک بہتر معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں، جس میں آپ کے گھر کا بہتر ماحول بہت معنی رکھتا ہے، ہم نے اپنے بڑوں سے سیکھا کہ وہ کیسے بات کرتے اور عزت دیتے۔

(جاری ہے)

تقریب کی نظامت حمیرا موٹالہ نے کی جبکہ فرحانہ اویس منیزہ، شہناز رمزی و دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔