معیشت کو استحکام دینے کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے، شاہد خاقان عباسی

پیٹرول اور ڈیزل کی تاریخی مہنگائی کو برداشت کرنا پڑے گا،روپے کی قدر میں کمی سے پیٹرول مہنگا ہوجاتا ہے،اضافی قرضے لے کر اگر ہم مصنوعی سبسڈی دیں گے تو ملکی معیشت کمزور ہوگی، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی گفتگو

Umar Nawaz عمر نواز جمعہ 3 جون 2022 15:09

معیشت کو استحکام دینے کے لیے  مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے، شاہد خاقان عباسی

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 03 جون 2022ء ) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ معیشت کو استحکام دینے کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق رہنما مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی تاریخی مہنگائی کو برداشت کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی سے پیٹرول مہنگا ہوجاتا ہے،اضافی قرضے لے کر اگر ہم مصنوعی سبسڈی دیں گے تو ملکی معیشت کمزور ہوگی۔ان کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے نہ کرنا ملک سے انصاف ہے نہ عوام سے انصاف ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب سینیٹرشوکت ترین کا کہنا ہے کہ پیٹرول کی قیمت بڑھا کر عوام پر بم گرادیاگیا ہے۔سابق وزیر خزانہ سینیٹرشوکت ترین کا سینٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کےباوجود ہم نے اچھے فیصلے کیے،رات کو بجلی کی قیمت میں 47فیصد اضافہ کیاگیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کو جو معیشت ملی اس کی وجہ سےآئی ایم ایف گئی۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم نے آئی ایم ایف کےمطالبات پر اعتراضات اٹھائے تھے۔ خیال رہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈیزل کی قیمت بھی 200 روپے سے اوپر چلی گئی، فی لیٹر ڈیزل کی قیمت 204 روپے 15پیسے ہو گئی، ایک ہفتے کے دوران فی لیٹر قیمت میں 60 روپے کا اضافہ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے عوام پر پٹرولیم مصنوعات مزید 30 روپے مہنگا کرکے مہنگائی کا بم گرا دیا ہے۔

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پیٹرول اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت نے ڈبل سینچری مکمل کر لی۔ حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں فی لیٹر 30 روپے اضافے کا اعلان کردیا، اضافے کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 209 روپے 86 پیسے اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 204 روپے 15پیسے ہو گئی، جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت بڑھا کر 178 روپے اور مٹی کے تیل کی قیمت بھی 181 روپے 94 پیسے مقرر کر دی گئی۔

اس حوالے سے وزیرخزانہ کا کہنا ہے کہ ڈیزل پر آج بھی 54 روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں، اوگرا کی آئندہ سمری جب آئے گی تو اس وقت تک نقصان اور بھی بڑھ جائے گا، عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھنے سے ہمیں نقصان ہو رہا ہے۔ 31 مئی کے بعد عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، تیل کی قیمت بڑھانا ضروری تھا، ہمیں احساس ہے کہ مہنگائی میں اضافہ ہوگا، مہنگائی پر عوام کو سبسڈی دیں گے، آٹے ، چینی، گھی، دال اور چاول پر سبسڈی دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایران سے سستا پیٹرول بیچ رہے تھے اس لیے ایران بھی پیٹرول نہیں دے رہا تھا، اگر 10فیصد اخراجات کم کردیں تو 4 ارب روپے کی بچت ہوگی، یہاں صرف ایک دن میں 4 ارب کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔ مزید برآں نیپرا نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 7 روپے91 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی ہے، بجلی کا بنیادی ٹیرف اس وقت 16روپے 91 پیسے فی یونٹ چارج کیا جارہا ہے، جبکہ اس ٹیرف میں مزید اضافے کی منظوری دے دی گئی ہے، نیپرا نے اپنا یہ فیصلہ وزارت توانائی کو بھجوا دیا ہے، وزرات توانائی پر لازم ہوگا کہ نئی قیمتوں پر صارفین کو سبسڈی دینے سے متعلق ایک مہینے میں فیصلہ کرے۔

اگر وہ فیصلہ نہیں کرتی تو نیا بنیادی ٹیرف تمام صارفین پر لاگو ہوجائے گا، اس وقت بجلی کا بنیادی ٹیرف 16روپے 91 پیسے ہے جو کہ اضافے کے بعد بڑھ کر24 روپے 82 پیسے فی یونٹ ہوجائے گا۔ بجلی کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا، پاورڈویژن اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔