خیبر پختونخوا ؛ نسوار میں استعمال ہونے والے تمباکو پر بھی ٹیکس لگ گیا

پراپرٹی ٹیکس میں 5 مرلے کا استثنیٰ ختم کرکے 3 مرلہ مکان تک کردیا گیا ‘ اب 5 مرلہ مالک مکان کو بھی رہائشی ٹیکس دینا ہوگا

Sajid Ali ساجد علی منگل 14 جون 2022 13:25

خیبر پختونخوا ؛ نسوار میں استعمال ہونے والے تمباکو پر بھی ٹیکس لگ گیا
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 14 جون 2022ء ) صوبہ خیبر پختونخوا میں نسوار میں استعمال ہونے والے تمباکو پر بھی ٹیکس لگ گیا ۔ خیبرپختونخوا حکومت نے نسوار میں استعمال ہونے والے تمباکو پر 5 روپے فی کلو گرام ٹیکس عائد کردیا ، پراپرٹی ٹیکس میں 5 مرلے کا استثنیٰ ختم کرکے 3 مرلہ مکان تک کردیا جس کے بعد 5 مرلہ مالک مکان کو رہائشی ٹیکس دینا ہوگا ، وفاقی اور صوبائی حکومت کی ملکیت عمارتوں کوپراپرٹی ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہوگا ۔

خیبرپختونخوا کے آئندہ مالی سال کے فنانس بل کے مطابق حکومت نے ورجینا تمباکو پر 12 روپے اور وائٹ سیف پر 6 روپے فی کلو گرام ٹیکس عائد کیا ہے ، جب کہ نسوار میں استعمال ہونے والے تمباکو پر 5 روپے فی کلو گرام ٹیکس ہوگا۔ اس کے علاوہ بجٹ میں مختلف درجے کے تین مرلہ مکان پر سالانہ 500 سے 1300 روپے ٹیکس ہوگا ، دوسرے علاقوں میں تین مرلے سے زیادہ اور 5 مرلے سے کم پر 400 سے 300 ٹیکس ہوگا ، 10 مرلے سے زیادہ اور 15 مرلے سے کم کے مکانات پر 3000 سے 3300 ٹیکس ہوگا ، 15 سے 18 مرلے سے کم مکانات پر 1300 سے 4700 ٹیکس ہوگا۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے خیبرپختونخوا کا 1332 ارب سے زائد کا بجٹ پیش کیا ، اپنی بجٹ تقریر میں انہوں نے کہا کہ پیٹرول اور دیگر اخراجات میں کمی کے لیے اصلاحات کی گئی ہیں ، پیٹرول کے بے دریغ استعمال سے بچنے کے لیے سرکاری ملازمین اور محکموں کو فلیٹ کارڈ دینے کا فیصلہ کیا گیا ، ایگزیگٹیو الاؤنس کو کارکردگی الاؤنس میں تبدیل کر دیا گیا ، سرکاری ملازمین جمعہ کے روز ورک فرام ہوم کریں گے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ بجٹ میں ترقیاتی پروگرام کا حجم 418 ارب روپے ہے ، 10 لاکھ خاندانوں کے لیے فوڈ کارڈ کو شامل کیا گیا ہے جس پر 26 ارب روپے لگیں گے ، صحت کارڈ میں سرکاری ملازمین کے لیے او پی ڈی بھی شامل ہے، خواتین کے لیے اسپیشل اسکیم کے تحت 3.5 ارب ، بزرگ شہریوں اور خواجہ سراؤں کے لیے 5 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔ تیمور سلیم جھگڑا نے بتایا کہ مفت ادویات کے لیے 10 ارب روپے، ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے 144 ارب روپے رکھے گئے ہیں، دیر ، بونیر، چارسدہ اور ہری پور میں چار نئے میڈیکل کالجز بنائے جائیں گے ، نوجوانوں کو 25 ارب روپے کے قرضے دئیے جائیں گے ، صوبائی محصولات میں پچھلے تِین سال میں 122 فیصد تاریخی اضافہ ہوا، جو تاریخ میں پہلی مرتبہ 75 ارب روپے سے زیادہ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ترقیاتی اخراجات کی شرح پنجاب اور سندھ سے زیادہ ہے ، آئندہ مالی سال کے دوران ماحول دوست سیاحت کے لیے 15.5 ارب روپے اور بلین ٹری سونامی کے لئے 1.8 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ، سیاحت کے شعبے کا ترقیاتی بجٹ 14.6 ارب روپے رکھا گیا ہے ، پچھلے سال کے مقابلے میں چار شعبوں صحت، تعلیم، پولیس اور توانائی کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ صحت کے بجٹ میں 55 ارب روپے ، ابتدائی وثانوی تعلیم 27 ارب ، پولیس کے بجٹ میں 14 اور توانائی کے بجٹ میں 11 ارب روپے کا اضافہ ہوا ، اگلے مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 16 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ، خیبرپختونخوا کو مرکز کی جانب سے مجموعی قومی وسائل سے 671 ارب روپے موصول ہوں گے ، صوبائی حکومت کی اپنے وسائل سے 80 ارب آمدنی جب کہ بجلی کے منافع سے 62 ارب کی آمدنی متوقع ہے۔

انہوں ے کہا کہ مرکز کی جانب سے صوبہ کو 68 ارب روپے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے فراہم کیے جارہے ہیں جبکہ غیرملکی وسائل سے ترقیاتی کاموں کے لیے 93 ارب روپے ملنے کا امکان ہے ، طلبہ کے لیے وظائف اور اسکولوں میں سائنس لیبارٹریوں کا قیام ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہے ، 26 ارب روپے سے 10 لاکھ خاندانوں کو ماہانہ 2100 روپے کی فراہمی، طلبہ کو تعلیمی کارڈ، کسانوں کو کسان کارڈ کی فراہمی، جدید ڈیری فارمز کا قیام ،سڑکوں کی تعمیر اورڈیموں کی تعمیر بھی بجٹ کا حصہ ہے۔