سینٹ ، پرویز مشرف کے واپسی کے معاملے پر گرما گرم بحث

مشرف کی واپسی کا فیصلہ ہم نہیں کریں گے، یہ فیصلے کہیں اور ہوں گے، یوسف رضا گیلانی پرویز مشرف واپس آئیں اور قانون کا سامنا کریں ،نواز شریف بھی قانون اور آئین کا سامنا کر یں ، سینیٹر مشتاق احمد پرویز مشرف یا جو لوگ دو ہفتوں کا کہہ کر ملک سے گئے تھے، واپس آنا چاہیے، قانون کو اپنا راستہ اپنانا چاہیے، سینیٹر اعجاز چوہدری اس وقت وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں، اس وقت اگر ہم یہ کہیں کہ وہ وطن واپس نہ آئے تو یہ مناسب نہیں ہوگا، مولانا عبد الغفور حیدر ی

بدھ 15 جون 2022 16:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2022ء) سینٹ میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی وطن واپسی کے معاملے پر گرما گرم بحث ہوئی جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ مشرف کی واپسی کا فیصلہ ہم نہیں کریں گے، یہ فیصلے کہیں اور ہوں گے۔بدھ کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، ایوان بالا میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی وطن واپسی کا معاملہ زیر بحث آنے پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ یہ فیصلہ ہم نہیں کریں گے یہ فیصلے کہیں اور ہوں گے، جب وہ باہر گئے تھے تو کیا آپ روک سکے تھے۔

انہوںنے کہاکہ جب وہ واپس آئیں گے تو کیا آپ روک سکیں گے، اس کا مقصد یہ ہے کہ یہ ایک فضول عمل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں جیل میں رہا ہوں لیکن جب میں وزیر اعظم بنا تو انہوں نے ہی میرا حلف لیا تھا، جب پرویز مشرف یہاں تھے تو میں نے انہیں معاف کردیا تھا، اگر وہ آنا چاہتے ہیں تو آجائیں پاکستان ان کا گھر ہے لیکن سب کے ساتھ یکساں سلوک ہونا چاہیے۔

دورانِ اجلاس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پرویز مشرف اس ملک کے باشندے ہیں، وہ بیمار ہیں، اگر آنا چاہتے ہیں تو انہیں آنے دینا چاہیے۔جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ پرویز مشرف کو واپس لانے کی باتیں ہو رہی ہیں، اس سے متعلق میاں نواز شریف کا بھی بیان آیا ہے۔انہوںنے کہاکہ اس ملک اور آئین کے ساتھ بڑا ظلم ہوا ہے، ہم مجبور ہیں ہمارے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے ہیں اور ہم عملاً غلام ہیں۔

پرویز مشرف کے دور حکومت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ 10 سالوں تک سیاہ و سفید کے مالک رہے، انہوں نے دو بار آئین توڑا اور عدلیہ پر شب خون مارا۔مشتاق احمد نے کہا کہ ان کے دور میں سابق چیف جسٹس کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا، اس سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا فیصلہ موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے قوم کے بیٹوں اور بیٹیوں کو فروخت کردیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم کے 140 ارب روپے کا نقصان کیا۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ ملک کے تمام شہری اپنے جرائم پر قانون کا سامنا کریں، انہیں واپس لایا جائے تاکہ وہ بھی قانون سامنا کریں، میں نواز شریف سے بھی کہتا ہوں کہ وہ بھی آئیں اور قانون کا سامنا کریں۔انہوںنے کاہکہ اگر پرویز مشرف کو لایا جاتا ہے تو پھر جیلوں کے دروازے کھول دیں، عدالتوں کو بند کردیں کیونکہ اس امر کے بعد عدالتوں اور اس ایوان کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

سینیٹر اعجاز چوہدری نے کہا کہ پرویز مشرف یا جو لوگ دو ہفتوں کا کہہ کر ملک سے گئے تھے، انہیں واپس آنا چاہیے، میں پرویز مشرف کی واپسی کا مخالف نہیں ہوں، واپس آئیں لیکن قانون کو اپنا راستہ اپنانا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ ہر شخص کے لیے ایک جیسا قانون ہو تو ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے۔دوران اجلاس خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ اس وقت وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں، اس وقت اگر ہم یہ کہیں کہ وہ وطن واپس نہ آئے تو یہ مناسب نہیں ہوگا۔

معاملے پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی ہمیشہ سے روایت رہی ہے کہ چاہے کوئی بڑے سے بڑا آمر ہی کیوں نہ ہوں اگر وہ انتقال کر جائے تو اس پر خوشی کا اظہار نہیں کرتے، لہٰذا پرویز مشرف کو ملک میں آنے کی اجازت دینی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ پرویز مشرف نے آئین توڑا اور ان کے خلاف عدالت کا فیصلہ بھی موجود ہے لیکن اگر وہ انتقال کر جاتے ہیں تو انہیں ملک میں دفن کرنے کی اجازت دینی چاہیے، یہ ان کا حق ہے۔