بچوں کے حقوق کے ماہرین کا تمباکو کی صنعت کے منعقد کردہ انعامی مقابلوں پر اظہار تشویش

جمعہ 24 جون 2022 00:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جون2022ء) بچوں کو تمباکونوشی سے محفوظ رکھنے کیلئے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں نے دنیا کی سب سے بڑی تمباکو کمپنی کی جانب سے نوجوانوں کو مستقبل کے ملازمین اور صارفین کے طور پر بھرتی کرنے کے لئے منعقد کیے جانے والے عالمی مقابلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تمباکو کی صنعت کی دھوکہ دہی پر مبنی تشہیری مہمات کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

جمعرات کو "تمباکوسے ہونے والی آمدنی خونی کمائی ہے" کے عنوان سے جاری ایک مشترکہ بیان میں ٹوبیکو فری کڈز پاکستان کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد نے کہا کہ تمباکو کی بڑی کمپنیاں اب اپنی مصنوعات کی تشہیر کے لیے 9.1 ارب ڈالر سالانہ یعنی تقریباً 25 ملین ڈالر روزانہ خرچ کرتی ہیں، اور ان کی مارکیٹنگ کی بہت سی کوششیں براہ راست دنیا بھر کے نوجوانوں تک پہنچتی ہیں۔

(جاری ہے)

تمباکو کی صنعت کا پالیسی سازی میں اثر و رسوخ اور اشتہا انگیز مارکیٹنگ ہتھکنڈوں کی وجہ سے پاکستان میں تمباکو کے استعمال میں کمی واقع نہیں ہو رہی۔ انھوں نے کہا کہ یہ سوچنا غیر معقول ہے کہ ایک ایسی صنعت جو پاکستان میں ہر سال 1 لاکھ 70ہزار سے زائد جانوں اور 615 ارب روپے کے نقصان کی ذمہ دار ہے، نوجوانوں کے مستقبل اور ترقی میں بنا کسی غرض کے مدد کرے گی۔

انھوں نے کہا کہ تمباکو کی صنعت مہنگائی کے اس دور میں اس طرح کی مہمات کو منعقد کرنے اور نوجوانوں کو منافع بخش مراعات دینے کے قابل صرف اس وجہ سے ہے کہ بہت سے ممالک میں تمباکو مصنوعات پر ٹیکس کی شرح بہت کم ہے جس کی وجہ سے تمباکو کمپنیوں کو کثیر منافع حاصل ہوتا ہے ۔سپارک کے پروگرام مینیجر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ نوجوان تمباکو کی صنعت کا سب سے زیادہ شکار ہیں۔

کم قیمت اور آسان رسائی کی وجہ سے 6 سے 15 سال کی عمر کے تقریباً 1,200 پاکستانی بچے روزانہ سگریٹ نوشی شروع کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ملک بھر کے نوجوانوں کو تمباکو کی صنعت کے مکروہ حربوں سے آگاہ کیا جائے۔ اس سال ہونے والا مقابلہ، ماضی کی طرح، لوگوں کی توجہ ان ہتھکنڈوں سے ہٹانے کی ایک فریبی کوشش ہے جسے تمباکو کی صنعت نے صحت عامہ کی قیمت پر منافع کمانے کے لیے پوری دنیا میں استعمال کیا ہے۔

تمباکو سے متعلقہ اموات اور بیماریوں سے ہونے والے نقصانات تمباکو کمپنیوں کی جانب سے فراہم کی جانے والی انعامی رقم سے کہیں زیادہ ہے۔کرومیٹک ٹرسٹ کے سی ای او شارق محمود خان نے کہا کہ حکومت کو اس مسئلے میں تمباکو کی صنعت کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تمباکو کنٹرول سے متعلق عالمی ادارہ صحت کے فریم ورک کنونشن کا دستخط کنندہ ہے جس نے بارہا پاکستان کو تمباکو کی صنعت پر گرفت مضبوط کرنے کی سفارشات کی ہیں ۔ حکومت کو ایف سی ٹی سی کی سفارشات پر موثر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف تمباکو کے استعمال میں کمی آئے گی بلکہ ملک کے لیے بہت ضروری سرمایا بھی حاصل ہوگا۔