@ وزیراعظم کے ایمرجنسی کے اعلان کے باوجو د بیلہ تحصیل کئی گاں آمد رفت کے راستوں سے محروم اور حکومتی امداد کے منتظر ہیں،محمد حسین محنتی /ر انجینئر جمیل احمدکرد

qمتاثرین کی امداد و بحالی کا اصل کام ریاست کی ذمے داری ہے

اتوار 7 اگست 2022 20:20

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 اگست2022ء) امیر جماعت اسلامی سندھ و سابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی ،الخدمت فائونڈیشن بلوچستان کے صدر انجینئر جمیل احمدکرد نے کہاہے کہ حالیہ بارشوں کی وجہ سے بلوچستان میں بڑے پیمانے پر تباہی آئی ہے۔ مواصلاتی نظام تباہ، سینکڑوں افراد پانی میں بہہ گئے، فصلوں کچے گھروں و املاک کا نقصان ہوا ہے، یہ اللہ کی طرف سے آزمائش اور حکومتی نااہلی کا نتیجہ ہے۔

اس سے زیادہ حکومتی غفلت کیا ہوسکتی ہے کہ بارش کو 20 دن گذر جانے اور وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی کے اعلان کے باوجود آج بھی بیلہ تحصیل کئی گاں آمد رفت کے راستوں سے محروم اور حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔بلوچستان کی پسماندگی اور محرومیوں کے ذمے دار جاگیردارطبقہ اور یہاں کے منتخب نمائندے ہیں۔

(جاری ہے)

الخدمت نے اہل خیر کے تعاون سے اب تک متاثرین میں 5 کروڑ سے زیادہ مالیت کا امدادی سامان تقسیم کیا ہے جس میں خشک راشن ٹینٹ، ادویات اور پکا پکایا کھانا شامل ہے۔

تاہم متاثرین کی امداد و بحالی کا اصل کام ریاست کی ذمے داری ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع لسبیلہ بلوچستان کے تحصیل مقام بیلہ میں الخدمت کے تحت سیلاب متاثرین میں امدادی سامامان تقسیم، خیمہ بستی کے دورے اور میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔ انہوں نے مدرسہ نور الہدی علی پنکھا میں متاثرین کے لیے قائم الخدمت میڈیکل کیمپ کا بھی دورہ کیا، منتظمین کے مطابق روزانہ سینکڑوں لوگوں کا علاج اور ادویات دی جا رہی ہیں۔

اس موقع پر جماعت اسلامی بلوچستان کے نائب امیر مولانا اسماعیل مینگل ،الخدمت سندھ کے خیر محمد تنیو،امیر ضلع بیلہ عبدالمالک رونجھو اور سندھ کے سیکریٹری اطلاعات مجاہد چناسمیت جماعت اسلامی والخدمت فائونڈیشن کے ذمہ داران رضاکاروکارکن بھی ساتھ موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا پانچ ارب سے متاثرین کی امداد کے لیے قائم کردہ فنڈ خوش آئندہ ہے تاہم اس کو بھی بیوروکریسی کی کرپشن اور اقربا پروری کی بجائے بروقت اور حقیقی حقداروں تک پہنچانے کو یقینی بنایا جائے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن کی اقتداری رسی کشی میں عوام رل گئے ہیں جبکہ گالم گلوچ اور الزام تراشی کی سیاست نے ملک و جمہوریت کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔الخدمت فانڈیشن بلوچستان کے صدرجمیل احمد کرد نے کہاکہ بلوچستان 34 اضلاع میں سے 27 اضلاع بارش سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ 20 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔ تمام اضلاع میں بیک وقت الخدمت کے رضاکار ریلیف کے کام میں مصروف ہیں۔

تاہم جو کام حکومت اور اس کے ماتحت اداروں کو کرنا چاہے تھا بدقسمتی سے وہ نہیں کرسکے ہیں جس کی وجہ سے بلوچستان کے عوام سخت اذیت سے دوچار ہیں۔ انہوں نے امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی کا ٹیم کے ساتھ بلوچستان آمد اور بارش متاثرین سے اظہار ہمدردی و تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ امیر ضلع لسبیلہ عبدالمالک رونجھو نے کہاکہ جماعت اسلامی اور الخدمت حسب حال بارش متاثرین کی خدمت کر رہے ہیں ۔

مدرسہ نور الہدی میں مرکز قائم ہے۔ جہاں سے قریبی علاقوں میں راشن پکا پکایا کھانہ اور میڈیکل کی سہولت دی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ بارش کے دوارن یہاں 15 دن تک لائیٹ نہیں تھی اور20سے زیادہ متاثرہ گوٹھوں کا تاحال مواصلاتی نظام تباہ ہے۔ حکومت اور اس کے ماتحت ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ الخدمت سمیت دیگر فلاحی ادارے اپنی مدد آپ کے تحت متاثرین کی ہرممکن مدد کر رہے ہیں