سگریٹ کی قیمتوں میں غیر اعلانیہ اور غیر قانونی اضافے سے خزانے کو ٹیکس کی مد میں 80 ارب روپے کا نقصان ہوگا، تمباکو کنٹرول ماہرین کا اظہار تشویش

جمعہ 16 ستمبر 2022 22:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2022ء) تمباکو کنٹرول ماہرین نے تمباکو کی صنعت کی جانب سے سگریٹ کی قیمتوں میں غیر اعلانیہ اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عمل مبینہ طور پر ٹیکس چوری کا منصوبہ ہے جس سےقومی خزانے کو ٹیکس کی مد میں 80 ارب روپے کا نقصان ہوگا۔ حکومت اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) سے اپیل ہے کہ وہ نوٹس لیتے ہوئے حکومتی خزانے کو نقصان پہنچانے والی ان کمپنیوں کے خلاف فوری کارروائی کرے۔

جمعہ کو سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) کے پلیٹ فارم سے جاری ایک مشترکہ بیان میں کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے) کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد نےانکشاف کیا کہ تمباکو انڈسٹری نے حال ہی میں غیراعلانیہ طور پر اپنے مختلف سگریٹ برانڈز کی قیمتوں میں 20 سے لیکر 30 روپے تک کا اضافہ تو کر دیا ہے تاہم ٹیکس سے بچنے کے لیے اسے ڈکلیئر نہیں کیا۔

(جاری ہے)

سگریٹ کے پیکٹوں پر پرانی قیمت درج ہے اور حکومت کو ٹیکس اس درج شدہ قیمت کی بنیاد پر جمع کرایا جا رہا ہے جبکہ مارکیٹ میں اسے 20 سے 30 روپے زیادہ قیمت پر فروخت کر کے بھاری نفع حاصل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو انڈسٹری کا یہ عمل غیرقانونی ہے جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ ملک عمران احمد موجودہ حکومت کی جانب سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی شرح میں اضافے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے ملکی خزانے کو 27.4 ارب روپے اضافی ریونیو ملے گا جبکہ اس کے نتیجے میں 2 لاکھ کم سگریٹ نوشی ہوگی۔

بالغوں میں سگریٹ نوشی کے پھیلائو میں 1.2 فیصد کمی، بالغوں میں سگریٹ نوشی کی شدت میں 1.23 فیصد کمی اور تقریباً 72 ہزار جانیں بچائی جا سکیں گی۔ کنٹری ہیڈ وایٹل سٹریٹیجیز ڈاکٹر ضیاء السلام نے کہا کہ پاکستان میں سگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد 2کروڑ 90لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ تمباکو کے استعمال سے پاکستانیوں کی صحت پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور سالانہ 1لاکھ 70ہزار افراد تمباکو کے استعمال کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 27 فروری 2005 کو ڈبلیو ایچ او کے فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول کا فریق بنا تاہم تمباکو کی صنعت کے فریب کارانہ ہتھکنڈوں نے پاکستان میں تمباکو کنٹرول کی کوششوں میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں جبکہ ہمارے تمام علاقائی پڑوسی اس سلسلے میں آگے بڑھے ہیں۔ سپارک کے پروگرام مینیجر خلیل احمد ڈوگر نے نشاندہی کی کہ ہر سال تمباکو کی صنعت پاکستانیوں کی جانوں کی قیمت پر اپنی تجوریاں بھرنے کے لیے پالیسی سازوں کے ساتھ جوڑ توڑ کی کوشش کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو تمباکو کنٹرول کے لیے مناسب اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور ان میں ہیلتھ لیوی کا نفاذ اور تمباکو کنٹرول قوانین پر سختی سے عمل درآمد شامل ہیں ۔