Live Updates

سابق وزیر اعظم عمران خان کی دہشت گردی مقدمہ کی اخراج کے لئے دائر درخواست میں دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کاحکم

پیر 19 ستمبر 2022 23:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2022ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی دہشت گردی مقدمہ کی اخراج کے لئے دائر درخواست میں دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کاحکم دےدیا۔

(جاری ہے)

پیر کے روز سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر، سپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی، تفتیشی افسر اور دیگر عدالت پیش ہوئے، چیف جسٹس نے کہاکہ یہ بتائیں کہ جے آئی ٹی نے اس کیس میں کیا رائے دی ہے؟، جس پر پراسیکیوٹر نے کہاکہ جے آئی ٹی کی یہی رائے ہے کہ اس کیس میں دہشت گردی کی دفعہ بنتی ہے،دہشتگردی کا مقدمہ برقرار ہے،عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل کاآغاز کیا اور اپرکورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ دہشتگردی کی دفعات کیلئے کچھ بنیادی عناصر ضروری ہوتے ہیں،عمران خان پر درج مقدمے میں وہ تمام عناصر موجود نہیں،سپریم کورٹ کے سات رکنی بنچ کے فیصلے میں دہشت گردی کے مقدمات کے نکات واضح ہیں،موجودہ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا کوئی گراؤنڈز موجود نہیں ہے،ایف نائن جلسے میں عمران خان کی تقریر پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیا گیا،دہشتگردی کا مقدمہ خوف اور دہشت کی فضا پیدا کرنے پر ہی بن سکتا ہے،محض ایسی فضا پیدا ہونے کے امکان پر مقدمہ نہیں بن سکتا،اس موقع پرعمران خان کے وکیل نے عدالتی ہدایت پر ایف آئی آر پڑھی جبکہ سپیشل پراسیکوٹر رضوان عباسی نے عمران خان کی تقریر کا دھمکی والا مخصوص حصہ پڑھ کر سنایا، عدالت نے کہاکہ کیا اس قسم کے زیر سماعت معاملات میں مداخلت پر دہشت گردی کا مقدمہ درج ہوسکتا ہے؟، جس پر وکیل نے کہاکہ یہ درخواست ان لوگوں کی طرف سے آتی جن کے لئے الفاظ کا استعمال کیا گیا، عدالت نے بیرسٹرسلمان صفدرسے استفسار کیاکہ کیا تفتیش پر اثر انداز ہونے کے حوالے سے کوئی دفعات لگائے گئے ہیں ؟،جس پر وکیل نے کہاکہ تفتیش پر اثر انداز ہونے کا کوئی دفعہ شامل نہیں،،سپیشل پراسیکیوٹر نے کہاکہ عمران خان کے خلاف مقدمہ سے سیکشن 186 نکال دی گئی ہے،مقدمہ میں پولیس ملازم کو زخمی کرنے کی دھمکی کی دفعہ 189 شامل کر دی گئی ہے،عدالت نے سلمان صفدر ایڈوکیٹ کو عمران خان کے خلاف دیگر دفعات اور انکی سزائیں بتانے کی ہدایت کی، عمران خان کے وکیل نے کہاکہ، عدالت نے چالان داخل کرانے سے روکا تھا مگر پولیس نے چالان تیار کر رکھا ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ چالان ٹرائل کورٹ میں جمع نہیں کرایا گیا، یہی آرڈر بھی تھا،عمران خان نے جو کہا انہیں نہیں کہنا چاہیے تھا، وہ افسوس کا اظہار کر چکے،وکیل نے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ عمران خان نے جو بیان دیا تھا نہیں کہنا چاہیے تھا مگر اس پر بھی اظہار افسوس آچکا،اس موقع پرعدالت نے عمران خان کے وکیل سلمان صفدر کو دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ اگر ان میں سے کوئی دفعہ ان پر نہیں لگتی تو خاتون جج یا آئی جی کے پاس کیس جاتا ہے؟، وکیل نے کہاکہ 506 کے تحت کاروائی ہوسکتی ہے اگر حقیقت میں آئی جی یا خاتون جج کو دھمکی دی ہو،عدالت نے کہاکہ 2014ء میں جو ہوا تھا، ایک حاضر سروس ایس ایس پی کو مارا گیا،عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل مکمل کرلیے،پراسیکیوٹر نے عمران خان کی تقریر کے متنازعہ جملے دوبارہ پڑھے، چیف جسٹس نے کہاکہ پوری تقریر میں صرف یہی متنازعہ بات ہے یا کچھ اور بھی ہے؟،اگر آپ تقاریر پر ایسے پرچے درج کرائیں گے تو ایک فلڈ گیٹ کھل جائے گا،دہشت گردی کے معاملے پر سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا ہے، پراسیکیوٹر نے کہاکہ میں اس فیصلے کی روشنی میں بتاؤں گا کہ یہ دہشت گردی کا کیس کیسے بنتا ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ عمران خان پولیس کے سامنے پیش ہو کر تفتیش میں شامل ہوئے،پراسیکیوٹر نے کہاکہ کوئی احسان تو نہیں کیا، اس عدالت کی ہدایات پر شامل تفتیش ہوئے،چیف جسٹس نے کہاکہ آئی جی یا ڈی آئی جی کے پاس کوئی ریمڈی ہے ؟،ایسا کونسا سیاست دان ہے جو ایسے الفاظ نہیں کہتا،اگر یہ چیزیں کریں گے تو سب کے خلاف مقدمات بنتے رہیں گے، عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیاکہ آپ بتا رہے ہیں کہ تفتیش مکمل ہے؟،درخواست گزار جے آئی ٹی کے سامنے زاتی حیثیت میں پیش ہوا تو کوئی خوف تھا؟، پراسیکیوٹر نے کہاکہ شہباز گل کیس سے متعلق عوامی جلسے میں یہ الفاظ کہے گئے،عدالت نے کہاکہ اگر کوئی شخص زیر سماعت تفتیش میں مداخلت کرتاتو جرم ہے ؟آئی جی یا ڈی آئی جی اسلام آباد کو کہیں پر یہ تقریر اثر انداز ہوئی؟، سپیشل پراسیکیوٹر نے کہاکہ یہ الفاظ ایک سابق وزیر اعظم کے ہیں، عدالت نے کہاکہ جوبھی ہوا وہ ذاتی طور پر آپ کے سامنے پیش ہو رہے ہیں، خوف کی فضا کہاں ہے؟،تقریر کے جتنے حصہ پر مقدمہ بنا اس پر کیا یہ بن سکتا ہے؟ کیاعمران خان جی تقریر میں کہیں کسی کو زخمی کرنے جیسی دھمکی ہے؟، کیا آئی جی یا ڈی آئی جی نے کوئی شکایت درج کرائی ؟،پراسیکیوٹر نے کہاکہ مجسٹریٹ نے یہ کیس درج کرایا تھا، یہ دیکھیں کس شخص نے یہ تقریر کی ، یہ حقائق اس کیس کو انتہائی سنجیدہ بنا دیتے ہیں،انہی حقائق پر تفتشیی نے آئی جی سے دوبار کہا مجھے کیس سے الگ کیا جائے،ایک ایسے شخص نے بات کی جس کی ایک مضبوط سوشل میڈیا ٹیم ہے،عمران خان کے پڑھے لکھے ہی نہیں کے کئی ناخواندہ فالوورز بھی ہیں،عمران خان نے بیان سے یقیناً افسران کو خطرے میں ڈالا، چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ عمران خان کی تقریر میں کسی کو نقصان پہنچانے کی کوئی بات کی گئی؟پراسیکوٹر نے کہا کہ عمران خان نے تقریر میں اشتعال دلایا،پراسیکیوٹر نے کہاکہ عمران خان کے فالورز میں پڑھے لکھے اور ان پڑھ لوگ بھی شامل ہیں،یہ نہیں کہا کہ کوئی لیگل ایکشن لیں گے بلکہ کہا کہ ہم ایکشن لیں گے،اگر ایس ایچ او کسی کو کہے کہ میں تمہیں دیکھ لوں گا تو اس کے سنجیدہ اثرات اور نتائج ہو سکتے ہیں،بالکل اسی طرح سابق وزیر اعظم کے اس اشتعال انگیز بیان کے بھی اثرات ہیں،، چیف جسٹس نے کہاکہ دہشت گردی کی دفعات کا غلط استعمال ہوتا رہا ہے،فیصل رضا عابدی پر بھی دو دہشتگردی کے مقدمے بنے،فیصل رضا عابدی ان دونوں مقدمات میں بری ہو گئے، دہشتگردی کی دفعات کا غلط استعمال تو ہوتا رہا ہے، سپریم کورٹ دہشتگردی کے قانون کی تشریح کر چکی ہے،بادی النظر میں ایک بھی دفعہ اس مقدمے میں بنتی نظر نہیں آتی،آپ خود مان رہے ہیں تفتیش میں تقریر کے علاوہ کچھ سامنے نہیں آیا،جب کچھ سامنے نہیں آیا تو پھر دہشتگردی کا ڈیزائن تو نہ ہوا نا،فائرنگ کرنے والے سکندر کے کیس میں ڈیزائن الگ تھا، یہاں آپ خود مان رہے ہیں تقریر کے علاوہ کچھ نہیں ملا، چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ اس کے علاو اگر کوئی اور جرم ہے تو وہ بتائیں،پراسیکیوٹر نے کہاکہ ایک سابق وزیر اعظم نے جلسے میں بات کی جس کی بہت بڑی فین فالونگ ہیں،،اس موقع پر سپیشل پراسیکوٹر رضوان عباسی نےکیس میں چالان جمع کرنے کی استدعاکی، وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور بعدازاں فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے مقدمہ سے دہشتگردی دفعات ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے سوا دیگر دفعات کے تحت مقدمہ چلے گا،عدالت نے یہ بھی کہاکہ بغیر اجازت ریلی نکالنے، پولیس احکامات کی خلاف ورزی کا مقدمہ بھی چلے گا۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات