پاکستان بیلجیئم کی بہترین جغرافیائی حیثیت سے فائدہ اٹھائی: سفیر

منگل 4 اکتوبر 2022 22:50

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 اکتوبر2022ء) بیلجیئم یورپ تک رسائی کا بہترین ذریعہ ہے ، پاکستان کو اس کی جغرافیائی حیثیت سے بھرپور فائدہ اٴْٹھاناچاہیے۔ ان خیالات کا اظہاربیلجیئم کے سفیر چارلس ڈیلونے نے لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور، سینئر نائب صدر چودھری ظفر محمود، نائب صدر عدنان خالد بٹ اور ایگزیکٹو کمیٹی ممبران سے لاہور چیمبر میں ملاقات کے موقع پر کیا۔

سفیر نے کہا کہ پاکستان اور بیلجیئم کے مابین تجارت کا حجم بڑھ رہا ہے مگر اس کو مزید بڑھایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تجارت میں اضافے کے لئے روایتی شعبوں پر اکتفا کرنے کی بجائے نئے سیکٹرز تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی تاجر برادری کے مابین تعلقات کو مستحکم بنا کر ہی تجارتی استحکام ممکن ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس سٹیٹس کے لیے ہمیشہ پاکستان کی حمایت کی ہے، اس حوالے سے یورپی یونین کی پالیمنٹ کا کردار اہم ہے۔

صدر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کاشف انور نے کہا کہ بیلجیئم یورپی یونین اور بین الاقوامی معیشت میں اہم مقام رکھتا ہے،پاکستان اور بیلجیئم کے مابین بہترین سفارتی و تجارتی تعلقات ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بیلجیئم کو برآمدات-21 2020میں 584 ملین ڈالر سے بڑھ کر 2021-22ء میں بڑھ کر 716 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ اسی عرصے میں ہماری درآمدات 419 ملین ڈالر سے بڑھ کر 549 ملین ڈالر ہو گئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دوطرفہ تجارتی حجم کو کم از کم 2 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لئے مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔کاشف انور نے کہا کہ پاکستان سے بیلجئم کو برآمدات میں ٹیکسٹائل، چاول اور لیدر وغیرہ جبکہ وہاں سے درآمدات میں فارماسیوٹیکل مصنوعات، پلاسٹک پروڈکٹس، مشینری، آئرن اورسٹیل وغیرہ شامل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان 2034تک کے لئے یورپی یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس سٹیٹس میں توسیع چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ممکنہ شعبے جہاں دونوں ممالک تجارتی تعاون بڑھا سکتے ہیں ان میں کھیلوں کے سامان، سرجری کے آلات،فرنیچر اور آٹو موٹیو پارٹس قابل ذکر ہیں۔کاشف انور نے کہا کہ ایگرو فوڈ پروسیسنگ، ڈیری، کھاد اور دیگر شعبوں میں بیلجیئم کے تجربے اور تکنیکی معاونت سے پاکستان میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کے بہت امکانات ہیں۔سینئر نائب صدر چودھری ظفر محمود نے کہا کہ پاکستانی طلباء کی بڑی تعداد بیلجیئم کی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہے، اس لئے پاکستان دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلیمی تعاون کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

انہوں نے اجلاس کے شرکاء کو آگاہ کیا کہ مارچ 2022میں لاہورچیمبر نے بیلجیئم ایمبیسی کے ساتھ مل کر لاہور چیمبر میں بیلجیئم بزنس کنٹیکٹ ڈے کا انعقاد کیا تھا جس میں بیلجیئم کی سو سے زائدکمپنیوں کا کیٹلاگ شو بھی منعقد کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر آئندہ بھی دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات کے فروغ میں اس طرح کے اقدامات اٹھانے کا خواہاں ہے۔

نائب صدر عدنان خالد بٹ نے سیلاب متاثرین کے لیے 3.5 ملین یورو کی امداد پریورپی یونین کو خصوصی خراج تحسین پیش کیا ۔بعد ازاں لاہور چیمبر کے عہدیداروں سے ایک علیحدہ ملاقات میں پاکستان کے شام کے لئے سفیر ایئر مارشل ریٹائرڈ شاہد اختر نے کہا کہ وزارتی سطح پر کانفرنس کے انعقاد کے لیے کوششیں جاری ہیں، شام میں خانہ جنگی تقریبا ختم ہوچکی ہے اور اب یہ تعمیر نو کے مرحلے میں ہے، پاکستان کے نجی شعبے کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ شام میں چین، ہندوستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا میں کافی متحرک ہیں، شام میں پاکستانی فارماسیوٹیکل، جان بچانے والی ادویات اور آلات جراحی وغیرہ کی وسیع گنجائش موجود ہے، انہوں نے کہا کہ شام کے ساتھ پاکستان کی تجارت میں تین سے چار گنا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ پاکستان اور شام کے مابین قریبی سفارتی تعلقات ہیں۔

پاکستان نے اقوام متحدہ کے قیام امن کے مشن کا ایک بڑا اہم حصہ ہونے کی وجہ سے شام میں ہمیشہ امن و سلامتی کے فروغ کی خاطر بھرپور تعاون کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے شام میں انتہائی غیر محفوظ معاشی حالات کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان تجارت ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ شام سے پاکستان کی درآمد ات محض 4لاکھ ڈالرہیں جبکہ پاکستان کی شام کو برآمدات جو2020-21میں 21ملین ڈالر تھیں2021-22میں 5.7ملین ڈالر ہوگئیں۔

پاکستان کی شام کو برآمدات زیادہ تر ٹیکسٹائل سیکٹر پر مشتمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شام کی کٴْل درآمدات 17ارب ڈالر سے زائدہیں،فارماسیوٹیکل پروڈکٹس کی درآمدات 123ملین ڈالر اور سبزیوں اور ڈیری کی درآمدات 144ملین ڈالر کے قریب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ان شعبوں میں شام کواپنی برآمدات بڑھانے کی بھرپورصلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت شام میں مہاجرین کی بڑی تعداد موجود ہے جن کی رہائش، کپڑے اور غذائی قلت کا سامنا ہے جن کو یو این او اور سماجی تنظیموں کی مدد سے پورا کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ان اشیاء کی فراہمی میں شام کی بھرپور مدد کر سکتا ہے۔