سینیٹر مولانا عبد الغفورحیدری کی زیر صدارت اجلاس ،تمباکو کاشتکاروں اور مقامی سگریٹ مینوفیکچررز کی مشکلات پر غور

جمعہ 14 اکتوبر 2022 21:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2022ء) جے یوآئی (ف) کے رہنما سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری کی زیر صدارت سینٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اجلاس میں تمباکو کاشتکاروں اور مقامی سگریٹ مینوفیکچررز کی مشکلات پر غور کیا گیا ۔ مولانا عبد الغفور حیدری نے کہاکہ پختونخوا میں سگریٹ کی چھوٹی فیکٹریاں لگی ہیں ،ان فیکٹریوں کا موقف ہے کہ ان پر بہت زیادہ ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ ایف بی آر ان فیکٹریوں کو بند کرنے کا نوٹس دیا اب معاملہ حکم امتناع پر چل رہا ہے ،چیئرمین سینیٹ نے اس معاملے کو حل کرنے کیلئے خصوصی کمیٹی قائم کی ہے ۔اجلاس میں تجویز دی گئی کہ تمباکو ، تمباکو کی مصنوعات اور مقامی مینوفیکچررز پر ایف بی آر کی طرف سے زائد ٹیکس کی تحقیقات کی جائیں ۔

(جاری ہے)

تجویز پیش کی گئی کہ ٹیکس میں اضافے سے مقامی تمباکو صنعت متاثر ہونے کا جائزہ لیا جائے ۔

تجویز پیش کی گئی کہ ٹیکس سے خیبرپختونخوا سے کاروبار اور روزگار متاثر ہوا کہ نہیں ۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ ٹیکس تمباکو کے کاشتکاروں پر عائد نہیں کیا گیا ،معاملہ مقامی اور غیر ملکی سگریٹ کمپنیوں کے ٹیکسوں کا ہے ،ان ٹی آرز کو بہتر کیا جائے ۔ سینیٹر دلاور خان نے کہاکہ یہ تینوں تجاویز کافی ہیں ۔ممبر آئی آر ایس احمد ٹوانہ نے کہاکہ یہ ٹیکس کاشتکاروں پر عائد نہیں کیا گیا ۔

کنوینر کمیٹی نے کہاکہ چیئرمین ایف بی آر کے آنے پر آئندہ اجلاس میں معاملہ پر غور کریں گے ۔صدر کسان اتحاد خیبر پختونخوا نے کہاکہ تمباکو پر ٹیکس عائد ہونے سے کاشتکار سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں ،تمباکو پر 390 روپے فی کلو ٹیکس سے مقامی فیکٹریاں خریداری نہیں کرتی ۔ انہوںنے کہاکہ اس سے مارکیٹ میں مسابقت کی جگہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی اجارہ داری قائم کی جا رہی ہے ۔

صدر کسان اتحاد نے کہاکہ مارکیٹ میں مسابقت ختم ہونے سے کاشتکاروں کو مال کی قیمت نہیں ملتی ،ٹیکس صرف مقامی فیکٹریوں کے کاروبار کو متاثر کرتا ہے ،تمباکو پر ٹیکس عائد ہونے سے تمباکو کی برآمد بند ہو گئی ہے ۔ صدر کسان اتحاد نے کہاکہ ایک لاکھ کلو تمباکو کی مالیت ڈھائی کروڑ روپے ہے جبکہ تین کروڑ 90 لاکھ روپے کا ٹیکس عائد کیا جاتا ہے ۔ سینیٹر شفیق ترین نے کہاکہ تمباکو پر ٹیکس کون دیتا ہے ۔

سینٹر فیصل سلیم رحمان نے کہاکہ تمباکو پر ٹیکس کسان کو ہی دینا پڑتا ہے ۔ سینیٹر دلاور خان نے کہاکہ تمباکو کی فصل کو 15 دن کے اندر پروسیسنگ پلانٹ پر لیجانا پڑتا ہے ،ٹیکس عائد کیے بغیر پروسیسنگ پلانٹ پر پروسیسنگ نہیں ہو سکتی۔ سینیٹر دلاور خان نے کہاکہ ملٹی نیشنل کمپنیاں ٹیکس ادا کر کے ریفنڈ حاصل کر لیتی ہیں ۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ اس طرح تو کاشتکاروں سے ان ڈائریکٹ ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے ۔

سینیٹر دلاور خان نے کہاکہ اس طرح خیبر پختونخوا میں تمباکو کی کاشت بند ہو جائے گی ۔ سینیٹر فیصل سلیم رحمن نے کہاکہ ملٹی نیشنل کمپنیاں تمباکو درآمد کر کے کام چلانا چاہتی ہیں ۔ سینیٹر دلاور خان نے کہاکہ حکومت کو اس ٹیکس سے کوئی آمدن بھی نہیں ہو رہی کیونکہ کمپنیوں کو ریفنڈ کر دیا جاتا ہے ،مقامی کمپنیاں اسٹیمپ لگوانے کیلئے تیار ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ سگریٹ کی ڈبیہ پر اسٹیمپ لگوانے والی مشین کی قیمت 2 ارب روپے سے زائد ہے ۔ سینیٹر فصل سلیم رحمن نے کہاکہ مقامی مینوفیکچررز دو ارب روپے کی مشین فوری تو نہیں لگا سکتے مگر ایک دو سال میں یہ کام کر لیں گے۔ صدر کسان اتحاد نے کہاکہ مقامی فیکٹریاں کاشتکاروں کو فصل کا زیادہ معاوضہ دیتی ہیں ۔