Live Updates

ارشد شریف قتل کیس میں عمران خان کا چیف جسٹس پاکستان کو خط

سابق وزیراعظم نے اہل خانہ کو انصاف کی فراہمی کے لیے آزادانہ جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کردیا

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 3 دسمبر 2022 18:39

ارشد شریف قتل کیس میں عمران خان کا چیف جسٹس پاکستان کو خط
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 03 دسمبر 2022ء ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سینئر صحافی شہید ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق عمران خان نے اپنے خط میں چیف جسٹس آف پاکستان سے شہید ارشد شریف کے قتل کیس میں اہل خانہ کو انصاف کی فراہمی کے لیے آزادانہ جوڈیشل کمیشن کے ذریعے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

بتایا گیا ہے کہ پاکستانی شہریوں کی جانب سے شروع کی گئی اس مہم میں اب تک ہزاروں پاکستانی چیف جسٹس کو خط لکھ چکے ہیں، اسی سلسلے میں شہید ارشد شریف کی شہادت کی آزادانہ جوڈیشل کمیشن کے تحت انکوائری کروانے کے لیے چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھی چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھا۔
ادھر کینیا میں قتل کیے جانے والے صحافی ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق نے انصاف کے حصول اور شوہر کے قتل کی شفاف تحقیقات کے لیے صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھ دیا، خط میں انہوں نے لکھا کہ میرا نام جویریہ صدیق ہے اور میں یہ خط آپ کو شہید ارشد شریف کی بیوہ کے طور پر لکھ رہی ہوں جنہیں 23 اکتوبر 2022 کو کینیا میں بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا، شہید ارشد شریف کو 2019 میں صدارتی پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ اور 2012 میں صحافت کا آغاہی ایوارڈ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہوا تھا، ارشد شریف نے السٹر یونیورسٹی، شمالی آئرلینڈ سے میڈیا اسٹڈیز میں ماسٹرز کیا، نا صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں مشہور اور ممتاز صحافی کہلائے، ارشد شریف قومی سطح پر ایک اعلی تحقیقاتی صحافی کے طور پر جانا جاتا ہے جنہوں نے موجودہ رجیم کی کرپشن کو اجاگر کیا۔

(جاری ہے)

جویریہ صدیق نے مزید کہا کہ ریاست کے سربراہ اور پاکستان کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر کے طور پر آپ سے اپیل ہے کہ شہید ارشد شریف کے بہیمانہ قتل میں انصاف دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، موجودہ حکومت میرے شوہر کو دھمکیاں دے رہی تھی اور ہراساں کر رہی تھی، حکومت نے انہیں مختلف طریقوں سے ڈرایا، جعلی مقدمات درج کیے، غداری کے الزامات کے تحت ان کے خلاف ایف آئی آرز درج کی گئیں جس کی وجہ سے وہ اگست 2022 میں پاکستان چھوڑنے پر مجبور ہوئے، ارشد شریف کی آواز بند کرنے، انہیں نوکری سے نکالنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، چینل کی نشریات بھی بند کی گئیں، جس پر ارشد شریف نے چینل سے مسعتفی ہونے کا فیصلہ کیا تاکہ وہاں پر کام کرنے والے 4 ہزار ملازمین روزی روٹی سے محروم نہ ہو جائیں۔

سینئر صحافی کی بیوہ نے لکھا کہ ارشد شریف نے متحدہ عرب امارات میں پناہ لی لیکن وہاں سے بھی اس وقت نکلنے پر مجبور ہوئے جب متحدہ عرب امارات کے حکام نے انہیں وہاں سے جانے کی ہدایت کی، میرے شہید شوہر بہت محب وطن تھے، وہ پاکستان میں اپنی زندگی اور موت تصور کرتے تھے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے کبھی کسی دوسرے ملک کا ویزا حاصل کرنے کے لیے سنجیدگی سے نہیں سوچا، ارشد شریف کے پاس اپنے اگلے سفر کی منصوبہ بندی کرنے کا وقت نہیں تھا، اس طرح ان کے سفر کے اختیارات ان چند ممالک تک محدود تھے جو آمد پر ویزا کی اجازت دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ارشد شریف متحدہ عرب امارات سے کینیا گئے جہاں بالآخر اسے بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔

جویریہ صدیق نے خط میں لکھا کہ ارشد شریف بے باک اور نڈر صحافی تھے جن کا جرم صرف بولنا اور طاقتور کے خلاف سچ لکھنا تھا اور یہی وجہ تھی کہ انہیں ہمیشہ کے لیے خاموش کر دیا گیا، آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہم بطور شہید ارشد شریف کا خاندان مکمل طور پر تباہ و برباد ہو کر رہ گئے ہیں، انصاف کے لیے ہم دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، کچھ لوگوں نے ارشد شریف کی موت کو اپنے فائدے اور ایجنڈے کے لیے استعمال کیا، ہمارے ساتھ ریاست نے کوئی تعاون نہیں کیا، میرے شہید شوہر پر ہونے والے حملے کی تصویریں غیر قانونی طور پر لیک کی گئیں جو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود ہیں، میرے شہید شوہر کی عزت اس کے مرنے کے بعد بھی پامال کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ان کے اہلخانہ شدید دکھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکام بتائیں کہ آخر ہماری اجازت کے بغیر یہ تصاویر کیسے منظر عام پر آئیں؟ جس طرح حکومت کی جانب سے شہید ارشد کے قتل کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، اس سے شدید مایوس ہیں، ایسا لگتا ہے پاکستان اور کینیا حکام کی جانب سے اس عمل کا مقصد وحشیانہ اور غیر انسانی قتل کی پردہ پوشی کرنا ہے، اس لیے جناب صدر آپ سے درخواست ہے کہ اس کیس کی تحقیقات کی شفافیت کو یقینی بنائیں، شہید کے قتل کی حقیقت جاننا ہمارا بنیادی حق ہے، ابتدائی تحقیقات میں بہت سے تضادات، بے ضابطگیاں اور تضادات ہیں جنہوں نے ہمیں حکومت پاکستان کی جانب سے تحقیقات کے لیے بنائے گئے کمیشن کو مسترد کرنے پر مجبور کیا، یہ وہی حکومت ہے جس نے ارشد شریف کے خلاف 16 سے زائد بے بنیاد ایف آئی آر درج کیں۔

جویریہ صدیق نے خط میں مزید کہا کہ آپ سے درخواست ہے کہ شہید ارشد کے بہیمانہ قتل کی تحقیقات کو یقینی بنانے میں ہماری مدد کریں، ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ کی براہ راست نگرانی میں ماہرین کی اعلیٰ سطحی بین الاقوامی ٹیم کرے، ارشد شریف کے بہیمانہ قتل کی انکوائری کے لیے ہم شفاف انعقاد کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کریں گے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات