سیلاب اور ہنگامی صورتحال میں تعلیمی نقصان سے بچنے کے لئے فوری منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، ماہرین
بدھ 15 فروری 2023 20:50
(جاری ہے)
رپورٹ میں پاکستان کے تعلیمی نظام میں پائے جانے والے مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں ہنگامی حالات میں متاثرہ بچوں کی تعلیم کو جاری رکھنے کے حوالے سے منصوبہ بندی کا فقدان سرفہرست ہے۔
رپورٹ میں وفاقی، صوبائی اور ضلعی حکومتوں کے درمیان ہم آہنگی اور طلباء کے محض اندراج کے بجائے ان کے سیکھنے کے عمل کو مؤثر بنانے پر زور دیا گیا۔ اس تحقیق کے ابتدائی نتائج کو وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات، حکومت پاکستان اور یو این ڈی پی کے پلان، 'پاکستان فلڈز 2022: ریسیلینٹ ریکوری، بحالی، اور تعمیر نو کے فریم ورک (4RF)' میں تعلیم کے سیکشن میں شامل کیا گیا ہے۔اس موقع پر بات کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت وسیم اجمل نے کہاکہ 2022 کے سیلاب سے تقریباً 36 لاکھ بچے متاثر ہوئے اور 34,000 سے زائد اسکولوں کی عمارتوں کو مکمل یا جزوی طور پر نقصان پہنچا۔ وفاقی وزارت تعلیم سمیت تمام تعلیمی محکمے اب سیلاب سے متاثرہ بچوں کی تعلیم جاری رکھنے کے اقدامات پرعمل پیرا ہیں، اور اس ہفتے وزیر تعلیم جنیوا میں ہونے والی اعلیٰ سطحی کانفرنس میں پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ بچوں کی امداد میں اضافے کا مطالبہ بھی کریں گے۔ میں اس اہم وقت پر اس اہم اور عملی رپورٹ کا خیرمقدم کرتا ہوں۔پاکستان کولیشن فار ایجوکیشن کی سربراہ زہرہ ارشد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھر میں کئی اضلاع جو گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب سے متاثر ہوئے تھے وہی ہیں جہاں 2010 اور 2011 میں بھی بڑے پیمانے پر سیلاب آیا تھا۔ تاہم اس بارہ سالہ طویل عرصے کے دوران ایسی حکمت عملی متعارف نہ کروائی جا سکی کہ جس کے ذریعے ہنگامی حالات میں بچوں کی تعلیم کو جاری رکھا جا سکتا۔ملالہ فنڈ پاکستان کے پروگرام ڈائریکٹر جاوید ملک نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اہم رپورٹ اسکولوں کی تیز رفتار تعمیر کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی ترغیب دیتی ہے تاکہ تمام لڑکیوں اور لڑکوں کے تعلیمی سلسلے کو فوری طور پر جاری کیا جا سکے۔ رپورٹ کی مصنفہ ڈاکٹر معیزہ سرور نے کہا کہ پاکستان میں قدرتی آفات کے بعد تباہ شدہ اسکولوں کی تعمیر نو کو تعلیم کی بحالی کے لیے سب سے اہم حکمت عملی مانا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ اہم ہے لیکن شواہد کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ محض نئی عمارتوں کی تعمیر نہ تو طلباء کو تعلیم ترک کرنے سے روک پاتی ہے اور نہ ہی اسکا تعلیمی معیار کو بہتر بنانے پر کوئی خاص اثر ہوتا ہے۔رپورٹ کے اجراء کے بعد کئے جانے والے مباحثے کے دوران شرکاء نے تجاویز پیش کرتے ہوئے سیلاب زدہ علاقوں میں قائم کئے گئے عارضی تعلیمی مراکز کو معیاری بنانے کی اہمیت پر زور ڈالا۔متعلقہ عنوان :
مزید قومی خبریں
-
صدرآصف زرداری کوئٹہ کا 3 روزہ دورہ مکمل کر کے اسلام آباد روانہ
-
پنجاب بھر میں سرکاری سکولوں کو آئوٹ سورس کرنے کے منصوبے پرکام شروع
-
گھروں پر کوڑا ٹیکس لگانے کے لیے سمری تیار
-
شیرافضل مروت کے ساتھیوں اور یوٹیوبرمیں جھگڑا سوال کرنے پر جھگڑا ہوگیا ،بعد میں صلح ہوگئی
-
گھوٹکی میں بیٹی کی پیدائش پر شوہر کا اہلیہ اور اہلخانہ پر کلہاڑی سے حملہ
-
کراچی میں گھر سے چین، برطانیہ سمیت پانچ بڑے ممالک کی ادویات کی فروخت کا انکشاف
-
پاکستان اور بیلاروس کے درمیان دوطرفہ تجارت سے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید تقویت ملے گی ، جام کمال خان
-
ڈسٹرکٹ سٹی پولیس کراچی کی کارروائیاں،5 ملزمان گرفتار
-
دعوت اسلامی کے تحت فیضان مدینہ میں محفل مدینہ کا انعقاد
-
سندھ کی ترقی میں مقامی سطح پرمشاورت صوبے کی ترقی کی ضامن ہوگی ، وزیراعلیٰ سندھ
-
حکومت پنجاب کا شہریوں کیلئے بڑا ریلیف؛ آٹے کے تھیلوں کے قیمت میں ریکارڈ کمی
-
ظلم کرنے والے سن لیں جیل میں بلیوں ، چھپکلیوں سے ڈرنے والی نہیں ، یاسمین راشد
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.