اسلامی دُنیا کی یونیورسٹیوں کے پانچویں وائس چانسلرز فورم کا انعقاد 19مارچ کو ہو گا

جمعہ 17 مارچ 2023 23:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مارچ2023ء) اسلامی دُنیا کی یونیورسٹیوں کے پانچویں وائس چانسلرز فورم کا انعقاد اتوار 19مارچ کو ہو گا جس میں میں 250سے زائد اکیڈیمک لیڈرز شرکت کریں گے۔ ایچ ای سی سے جاری بیان کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان،کامسیٹس یونیورسٹی،اسلام آباد،برٹش کونسل پاکستان اور اسلامک ورلڈ ایجوکیشنل،سائنسی اور ثقافتی تنظیم اور وزارت تعلیم وپیشہ وارانہ تربیت کی شراکت میں مشترکہ طورپر 5ویں فورم کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

فورم کے مقاصد 2012سے 2017تک پاکستان اور ترکیہ میں منعقد ہونے والے سابقہ فورمز سے تشکیل دیئے گئے ہیں ۔اسلامی دُنیا کی یونیورسٹیوں /اعلیٰ تعلیمی اداروں کے 250وائس چانسلرز،ریکٹرز اور صدورکے مابین 20 او آئی سی کی یونیورسٹیوں کے 40سربراہان اور مقامی یونیورسٹیوں کے200وائس چانسلرز اس سال وی سی فورم میں شریک ہوں گے۔

(جاری ہے)

ان ممالک میں آذربائیجان، بینن، چاڈ،ایران، کرغزستان،لیبیا،ملائیشیا، مالدیپ،،نائیجیریا، فلسطین، سیرالیون، سوڈان،ترکیہ،متحدہ عرب امارات،یوگنڈا اور یمن شامل ہیں۔

وی سی فورم میں نمایاں مقررین میں ڈائریکٹر جنرل آئی سی ای ایس سی او ڈاکٹر سلیم محمد المالک اور الترکیہ کونسل آف ہائر ایجوکیشن کے صدرکے مشیر مصطفی ترکر ایری ہوں گے ۔وی سی فورم ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا جس میں اسلامی دُنیا میں اعلی ٰتعلیم کے مستقبل کے سلسلے میں اپنے تجربات کی شیئرنگ،نیٹ ورکنگ،وسائل کا مشترکہ استعمال،تعاون کا فروغ،اور ڈائیلاگ کی حوصلہ افرائی ہوسکے گی۔

اس طرح کے مشاغل سے شرکاء کی نہ صرف حوصلہ افزائی ہوگی بلکہ مستقبل میں ایسے پروگرامز منعقد کرنے کے قابل ہوں گے اور اسلامی دُنیا اور پاکستان سے اکٹھے ہوئے ماہرین تعلیم اور پروفیشنلزکے اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لئے اہداف کا تعین کرنے میں آسانی ہوگی۔گروپ مباحثہ اور مدعو مکالمہ وی سی فورم کی کاروائی کا ایک لازمی حصہ ہوتا ہے۔

اس سال گروپ مباحثہ اور مدعو مکالمہ کے لئے موضوعات ’’روایتی فیکلٹی میں ٹرانسفارمنگ کیسے ممکن ہے ،آن لائن تعلیم میں کیسے بہتری لائی جاسکتی ہے ،جدت اور ٹیکنالوجی کمرشلائزیشن کے لئے جدید ٹولز ،اعلی ٰتعلیمی اداروں انٹرنیشنل سٹوڈنٹس کے دوبارہ کھولنا ہے ‘‘کا انتخابات کیا گیا ہے۔ ۔تعلیم،کامرس،زراعت اور صحت کے شعبہ میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے یونیورسٹیوں کا مینڈیٹ بڑی حد تک تبدیل ہوگیا، یہ یونیورسٹیاں محض ایک رواینی تعلیمی ادارے سے اب تغیر برپا کرنے والی ٹیکنالوجی کا مرکز بننے جارہی ہیں،یہ یونیورسٹیاں بڑھتی ہوئی بین الااقوامی ڈیمانڈز کو پورا کرنے کے سلسلے میں بہترین حل پیش کرنے کے قابل ہورہی ہیں۔

اس حوالے سے یہ یونیورسٹیوں کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے کہ یہ(تعلیمی ادارے) دوبارہ اپنے کردار،رول پر غور کریں کہ اپنے سٹوڈنٹس کو صرف ڈگریاں دینے کی بجائے ایک تنقیدی نکتہ نظر رکھنے والا تیارکریں تاکہ بڑھتے ہوئے عالمی ٹرٹینڈز کے ساتھ اپنے آپ کو آسانی کے ساتھ ہم آہنگ کرسکے اور اس کے ساتھ یونیورسٹیوں کو مستقبل میں بقاء کے لیے ضروری متعلقہ سکل سیٹ بھی تشکیل دینے ہوں گے۔