آڑھتیوں اوردکانداروں کامفاد اہم ہو جائے تو معیشت تباہ ہو جاتی ہے،ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

پراپرٹی اور بروکر مافیا کو نوازنا ترجیح ہو تو صنعت میں سرمایہ کاری رک جاتی ہے،صدر پاکستان اکانومی واچ

پیر 20 مارچ 2023 18:42

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2023ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ جب آڑھتیوں دکانداروں اور مافیا کا مفاد ملکی مفاد سے زیادہ اہم ہو جائے تو معیشت تباہ ہو جاتی ہے۔جب منافع خوروں کو لوٹ مار کی کھلی چھوٹ دے دی جائے تو عوام کا بدحال ہونا لازمی ہو جاتا ہے۔جب پراپرٹی مافیا اور بروکر مافیا کو نوازنا ترجیح ہو تو صنعتی شعبہ میں سرمایہ کاری رک جاتی ہے اور جب نجی بجلی گھر ارباب اختیار کی آنکھ کا تارا ہوں تو گردشی قرضہ کا چار ہزار ارب سے تجاوز کرنا کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔

ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ معیشت میں تھوک اور پرچون کے کاروبارکا حصہ تقریباً بیس فیصد ہے مگر ان سے نہ تو ٹیکس لیا جاتا ہے نہ ہی مارکیٹیں سر شام بند کی جاتی ہیںکیونکہ ان سے ووٹ لینا ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

اگر اس شعبہ سے ٹیکس لیا جائے تو اربوں ڈالر کی بچت ممکن ہے اور اگر ان کی قیمتیں کنٹرول کی جائیں تو بائیس کروڑ عوام کو ریلیف مل سکتا ہے مگر ایسا کبھی نہیں ہو گا۔

اسی طرح زرعی آمدنی پر بھی ٹیکس نہیں لیا جا رہا ہے جو معیشت کا بڑا شعبہ ہے۔ آڑھتیوں دکانداروںکے علاوہ رئیل اسٹیٹ مافیا پر بھی خصوصی عنایت کی جاتی ہے۔اس شعبہ کو عوام کو لوٹنے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے اور اتنا منافع بخش بنا دیا گیا ہے کہ کوئی پیداواری شعبہ میں سرمایہ کاری کوتیار نہیں ہے بلکہ صنعتکار بھی اپنے کارخانے بند کر کے اس شعبہ میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر مغل نے کہا کہ نجی بجلی گھر بھی ارباب اختیار کی آنکھ کا تارا ہیں جنھیں عوام کے منہ سے نوالہ چھین کر کھلایا جا رہا ہے اور انھیں ناقابل یقین ادائیگیاں کر کے ملکی معیشت کی جڑیں کھودی جا رہی ہیں۔ٹیکس نیٹ میں توسیع کرنے کے بجائے عوام کی کھال اتاری جا رہی ہے جبکہ موجودہ ٹیکس گزاروں کو نچوڑا جا رہا ہے مگر اسکے باوجود چھ ماہ کامالیاتی خسارہ1.683 کھرب اور جاری حسابات کا خسارہ 3.66 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے۔

بندرگاہ پر روکے گئے کنٹینر چھوڑنے کے بعد یہ خسارہ نو ارب ڈالرسے تجاوز کر جائے گا۔انھوں نے کہا کہ پاکستانی برامدات کا زیادہ تر انحصار ٹیکسٹائل شعبہ پر ہے اور سیلاب نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ شعبہ موسمی اثرات سے محفوظ نہیں ہے اس لئے اس من پسند شعبہ کے علاوہ آئی ٹی دیگر اشیاء کی برامدات کو بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اگر پالیسیوں کو عوام کے مفاد کے تابع نہ کیا گیا تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا۔