ملک و قوم کے بجائے با اثر کاروباری گروپس کامفاد اہم ہو جائے تو معیشت تباہ ہو جاتی ہے،ڈاکٹر مرتضی مغل

منگل 21 مارچ 2023 22:29

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مارچ2023ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ملک و قوم کے بجائے با اثر کاروباری گروپس کامفاد اہم ہو جائے تو معیشت تباہ ہو جاتی ہے۔ آڑھتیوں دکانداروں منافع خوروں بروکروں اور پراپرٹی مافیا اور آئی پی پیزکو لوٹ مار کی کھلی چھوٹ دے دی جائے تو عوام کا بدحال ہونا لازمی ہو جاتا ہے۔

اس سے صنعتی شعبہ میں سرمایہ کاری رک جاتی ہے ۔ معیشت میں تھوک اور پرچون کے کاروبارکا حصہ تقریباً بیس فیصد ہے مگر ان سے نہ تو ٹیکس لیا جاتا ہے نہ ہی مارکیٹیں سر شام بند کی جاتی ہیںکیونکہ ان سے ووٹ لینا ہوتا ہے۔ اگر اس شعبہ سے ٹیکس لیا جائے تو اربوں ڈالر کی بچت ممکن ہے اور اگر ان کی قیمتیں کنٹرول کی جائیں تو بائیس کروڑ عوام کو ریلیف مل سکتا ہے مگر ایسا کبھی نہیں ہو گا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ زرعی آمدنی پر بھی ٹیکس نہیں لیا جا رہا ہے جو معیشت کا بڑا شعبہ ہے۔ رئیل اسٹیٹ مافیا پر بھی خصوصی عنایت کی جاتی ہے جسے اتنا منافع بخش بنا دیا گیا ہے کہ کوئی پیداواری شعبہ میں سرمایہ کاری کوتیار نہیں ہے۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ نجی بجلی گھر بھی ارباب اختیار کی آنکھ کا تارا ہیں جنھیں عوام کے منہ سے نوالہ چھین کر کھلایا جا رہا ہے اور انھیں ناقابل یقین ادائیگیاں کر کے ملکی معیشت کی جڑیں کھودی جا رہی ہیں۔

ٹیکس نیٹ میں توسیع کرنے کے بجائے عوام کی کھال اتاری جا رہی ہے جبکہ موجودہ ٹیکس گزاروں کو نچوڑا جا رہا ہے مگر اسکے باوجود چھ ماہ کامالیاتی خسارہ1.683 کھرب اور جاری حسابات کا خسارہ 3.66 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے۔ بندرگاہ پر روکے گئے کنٹینر چھوڑنے کے بعد یہ خسارہ نو ارب ڈالرسے تجاوز کر جائے گا۔انھوں نے کہا کہ پاکستانی برامدات کا زیادہ تر انحصار ٹیکسٹائل شعبہ پر ہے اور سیلاب نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ شعبہ موسمی اثرات سے محفوظ نہیں ہے اس لئے اس من پسند شعبہ کے علاوہ آئی ٹی دیگر اشیاء کی برامدات کو بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اگر پالیسیوں کو عوام کے مفاد کے تابع نہ کیا گیا تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا۔