پاکستان کا پرائیویٹ سیکٹر نہایت ذمہ دارانہ کردار ادا کر رہا ہے ، افتخارعلی ملک

منگل 25 اپریل 2023 23:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اپریل2023ء) صدر سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری،پاک یوایس بزنس کونسل کے بانی اورسابق صدر ایف پی سی سی آئی افتخار علی ملک نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کردی ہیں اور حلیف ممالک سعودی عرب، عرب امارات اور چین نے بھی اربوں ڈالرزپاکستان کو بھجوا دیئے ہیں اس لئے قوی امید ہے کہ جلد ہی پاکستان کیلئے آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری دے دی جائے گی۔

آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے حکومت کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ سیکٹر کی قیادت بھی میدان میں اتر آئی ہے اورسارک ریجن کی بزنس کمیونٹی کے قائد افتخار علی ملک نے اپنی رہائشگاہ پر عید کی مبارکباد دینے کیلئے آنے والے تجارتی وفود سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کا صنعتی شعبہ بہت زیادہ مشکلات کا شکار ہو رہا ہے اور ہمیں ہر صورت میں اپنے پرائیویٹ سیکٹر کی کارکردگی میں تعطل اور مسائل سے بچانا ہو گا اور ہماری آئی ایم ایف سے خصوصی اپیل ہے کہ پاکستان کیلئے قرض پروگرام کو حتمی شکل دے کیونکہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی تمام تر شرائط پوری کردی ہیں۔

(جاری ہے)

افتخار علی ملک نے کہا کہ پاکستان کا پرائیویٹ سیکٹر بڑی ذمہ داری سے اپنا کردار ادا کر رہا ہے پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے ہم اپنی حکومت کو مثبت تجاویز فراہم کررہے ہیں جن پر عملدرآمد سے خاطر خواہ فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرِمبادلہ ذخائر کم ہونے اور آئی ایم ایف کی شرائط کے باعث حکومت نے درآمدات پر روک لگا دی تھی جبکہ زرِمبادلہ ذخائر کم ہونے کی وجہ سے روپے کی ڈی ویلیو ایشن بہت زیادہ ہوئی جس کے نتیجہ میں سرکاری مارکیٹ کے کم ڈالر ریٹ کی وجہ سے بلیک مارکیٹ وجود میں آئی اور بیرون ملک سے ڈالر بلیک مارکیٹ میں چلا گیا اس طرح ڈیڑھ ارب ڈالر ایکسپورٹ شعبے سے کم آیا، برآمدات کی رقوم کو باہر روک لیا گیا، اس کے ساتھ ساتھ درآمدات پرپابندی کی وجہ سے ملکی بندرگاہوں پر درآمدی کنٹینروں کے پھنس جانے کی صورت میں ملک میں خوراک، تیل، ادویات اور ضروری صنعتی خام مال اور تجارتی مال دستیاب نہ ہوسکا اورصنعتوں میں خام مال کی فراہمی نہ ہونے سے پیداواری عمل بھی بری طرح سے متاثر ہوا جس کے سبب صنعتی مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن متاثر ہوئی ہے اور ایکسپورٹ آرڈرز کی بھی بروقت تکمیل ممکن نہ ہوسکی ۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ ایسی صورتحال میں پاکستان کے پرائیویٹ سیکٹر کو بہت زیادہ نقصانات اور مشکلات کا سامنا ہے، میری آئی ایم ایف سے گزارش ہے کہ خطہ اور ملک کے بہترین مفاد میں جلد از جلد آئی ایم ایف پروگرام جاری کیا جائے اور اس میں قطعی تاخیر نہ کی جائے،اقوام عالم کے بہترین مفاد میں آئی ایم ایف اکنامک کردار ادا کرے اور سیاست سے دور رہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں پاکستانی سیاست دانوں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ پاکستان کے بہترین مفاد میں سیاست سے زیادہ معیشت کی بحالی کو ترجیح دیں۔صدر سارک چیمبر نے کہا کہ بطورصدر سارک چیمبر میں نے سارک ممالک کے درمیان تجارت وصنعت کو قریب لانے کی بھرپور کوشش کی تاہم کووڈ وائرس کی وجہ سے یہ کوششیں متاثر ہوئیں تاہم امیں اپنی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہوں، سارک سیکریٹریٹ پاکستان لانے اور اسلام آباد میں سارک چیمبر کی اسٹیٹ آف دی آرٹ بلڈنگ کی تعمیرکرانے میں مجھے اپنے کردارپر فخرہے، اور میں مستقبل میںبھی خطے کے ممالک کے ساتھ پاکستان کی تجارت بڑھانے کیلئے جدوجہدجاری رکھونگا ۔

افتخار علی ملک نے مزید کہا کہ میں نے پاکستان اور امریکا کے نجی شعبے میں دوطرفہ مئوثررابطوں کیلئے ستمبر 2002 میں وزیر اعظم پاکستان شوکت عزیز کے ہمراہ واشنگٹن ڈی سی (امریکہ) کا دورہ کیا،اس دوران ہی میں نے پاک یو ایس بزنس کونسل کی بنیاد رکھی اور پاکستان اور امریکہ کے درمیان مضبوط و مربوط تجارتی تعلقات کے لئے عملی اقدامات کا مرحلہ طے کیا گیااورجب سینیٹر ہیلری کلنٹن پاکستان تشریف لائی تھیں تو ان کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے میں نے پرائیویٹ سیکٹر کی نمائندگی کی تھی،میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کا پرائیویٹ سیکٹر بڑی ذمہ داری سے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ میں بزنس کمیونٹی کی جانب سے امن کا فیلڈمارشل بن کر ملک کی نوجوان نسل کے ذریعے ملکی معیشت کو استحکام دینے، بے روزگاری دور کرنے کی جدوجہد جاری رکھوں گاجبکہ سائوتھ ایشیا میں علاقائی تعاون بڑھانے کیلئے میرا مشن جاری رہے گا،میری یہی کوشش ہوگی کہ پاکستان کے دیگرسارک ممالک سے اچھے تعلقات ہوں اور ہم علاقائی تجارت میں اپنا وسیع حصہ حاصل کریں، علاقائی سطح پر ایکسپورٹ بڑھے اور پاکستان کو فائدہ ہو۔